ھفتہ, 23 نومبر 2024


اسپیکرنے حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے،خواجہ اظہارالحسن

 

ایمز ٹی وی(کراچی) ایم کیوایم پاکستان کےرہنماخواجہ اظہارالحسن کاکہناہےکہ لاشوں کےاوپر سیاست کی جارہی ہےحکومت لاشوں کےاوپر اپنی کارکردگی گنوا رہی ہے۔ سندھ اسمبلی کے باہرمیڈیا سے گفتگوکرتےہوئے ایم کیوایم پاکستان کےرہنما خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ پہلے کے وزیراعلیٰ بھی اپنی سناتے تھے سننے میں دلچسپی نہیں ہوتی تھی۔ خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ لوگ قتل ہورہے ہیں،درگاہوں پرحملے ہورہے ہیں لیکن وزیراعلیٰ سندھ اپنی حکومت اور قیادت کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کےرہنماکاکہناتھاکہ آج تواسپیکر نے بھی حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔اسپیکرنےوعدہ کیا تھا سب کو بولنے کاموقع دیا جائے گا۔انہوں نےکہاکہ پورے صوبے میں بھانجے،بھتیجے چیئرمین،نائب چیئرمین بھرتی ہیں۔ خواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ سیہون کےواقعے پر آج بہت سی باتیں کرنی تھی اس دن حادثے کےبعد 90کی جگہ 9ڈاکٹرتھے،4چھٹی پرتھے۔انہوں نےکہاکہ سندھ میں اسپتال ناکارہ،تعلیم ادارے تباہ حال ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے رہنما نےکہاکہ لوگ پرائیوٹ ایمبولینس میں میتیں سیہون سے کراچی لائے،زخمیوں کوسرکاری ہیلی کاپٹرسے منتقل کرنا چاہیےتھالیکن ہیلی کاپٹر تو ان لوگوں نے اپنے آرام کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔ شکار پور میں جاں بحق ہونے والے افراد سے متعلق خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ آج تک ان لوگوں کو امدادنہیں ملی۔امداد والی فہرست میں بھی اپنے لوگوں کےنام ڈال دیےگئے۔ انہوں نےکہاکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سیہون دھماکے پرازخودنوٹس لیں، دھماکے کے بعد حیدرآباد کے تین لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ سندھ کے لوگ بیزار ہی نہیں ہوئے،نفرت کرنے لگے ہیں،ہر لاش پرحکومت سیاست کرتی ہے۔ ایم کیوایم پاکستان کےرہنما نےکہاکہ وفاداریاں تبدیل کرنے کےلیے کارکنوں پردباؤ ڈالاجارہا ہےہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔انہوں نےکہاکہ حکومت اپنا قبلہ درست کرے،ایوان میں کل بھی ریاستی جبرپربات کریں گے۔ خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ بات نہ سنی گئی توجیل میں دھرنا،وزیراعلیٰ ہاؤس کاگھیراؤ کریں گے،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم دھرنا دے سکتے ہیں۔انہوں نےکہاکہ بظاہرسیاسی وفاداری تبدیل کی جاسکتی ہے،دلوں کونہیں بدلاجاسکتا۔ واضح رہےکہ ایم کیوایم پاکستان کےرہنما خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ جبری طور پرکوئی کراچی پرقبضہ نہیں کرسکتا ہے،جوکچھ ہورہا ہے یہ ملک اور شہر کے لیے ٹھیک نہیں ہے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment