ایمزٹی وی (سندھ)مالی سال 2017-18کے لیے سندھ کا 970ارب روپے سے زائد کا بجٹ5جون کو پیش کیا جائے گا تاہم بجٹ کا مجموعی حجم 970ارب روپے سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام محکموں اور وزارتوں کو سختی سے حکم دیا ہے کہ الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے صرف ایسے منصوبوں پر توجہ دی جائے جو عوام کو نظرآسکیں اس مقصد کے لیے نئی عمارتوں کی تعمیر، فرنیچر اور سازوسامان کی خریداری سمیت نئے ڈائریکٹوریٹس قائم کرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ بلدیات، آب پاشی، ورکس اینڈ سروسز کے محکموں سے اعدادوشمار نہ ملنے کی وجہ سے بجٹ کی تیاری تاخیر کا شکار ہے ۔ سندھ حکومت کے ذمے دار ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ کو2 روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 970ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے250سے 255ارب روپے مختص کیے جانے کی توقع ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کا اعلان کیا جائے گا جبکہ تمام محکموں میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ بجٹ کا خسارہ 15سے 17ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 16فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایک ہزار نئی اسکیمیں رکھی جائیںگی زیادہ توجہ جاری اسکیموں پر رکھی گئی ہے۔ 250ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے علاوہ وفاق اور بیرونی امداد سے80ارب روپے کی لاگت سے مختلف منصوبوں پر کام جاری رکھنے کا اعلان ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ صحت کے لیے 65ارب روپے، تعلیم کے لیے 175 ارب روپے اور امن و امان (پولیس، محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات) کے لیے مجموعی طور پر 88ارب روپے کی رقوم مختص کیے جانے کی توقع ہے جس میں سے 2.5ارب روپے پولیس، محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات کی ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کیے جائیں گے۔ اسکول ایجوکیشن کے لیے10ارب روپے، کالج ایجوکیشن کے لیے 5ارب روپے، اسٹیوٹا کے لیے ایک ارب روپے، اسپیشل ایجوکیشن کے لیے 50کروڑ روپے جبکہ یونیورسٹیز اور بورڈزکے لیے 3.5ارب روپے کی رقوم مختص کی جائیں گی۔ ترقیاتی بجٹ میں محکمہ صحت کے لیے 15.5ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پربجٹ میں نمایاں طور پر نظر آنے والے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی اور ایسے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی جو دسمبر2017تک مکمل کرلیے جائیں، ریپئر اینڈ مینٹی نینس کے بجٹ سے اسکیموں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، 100سے زائد غیرضروری اسکیموں کو سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا۔ آئندہ بجٹ میں کراچی کی میگا اسکیموں پر خصوصی توجہ دی جائے گی، شہید ملت روڈ کو سگنل فری بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، اسی طرح ماڑی پور روڈ پر فلائی اوور تعمیر کیا جائے گا۔ کراچی کو ہالیجی جھیل سے65ملین گیلن پانی مہیا کرنے اور دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر ومرمت کے لیے بھی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ آئندہ بجٹ میں کراچی کے لیے سہراب گوٹھ تا نمائش بلیو لائن بس سروس منصوبے کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ انٹراسٹی سروس کے لیے بسوں کی خریداری اور قائدآباد تا ٹاور بلیو لائن چلانے کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ بجٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ریڈ لائنز ماڈل منصوبہ، کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، اورنج لائن منصوبے کی دسمبر تک تکمیل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ بجٹ میں کراچی کے لیے فراہمی آب کے بڑے منصوبے K4کے لیے 6ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہیں جبکہ اس منصوبے کی زمین کے حصول کے لیے بھی5 ارب روپے علیحدہ سے مختص کیے گئے ہیں۔ کراچی میں سیوریج کے بڑے منصوبے S3کے لیے بجٹ میں 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 3.5ارب روپے رواں مالی سال میں جاری کیے جاچکے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں محکمہ تعلیم نے 111اسکیمیں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ فارم سے مارکیٹ تک کے لیے دسمبر 2018 تک 41اسکیمیں مکمل کرنے کا اعلان بھی کیا جائے گا جس کے تحت سڑکوں کے نیٹ ورک میں بہتری ہوگی۔