ایمزٹی وی(کراچی)سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ کے قتل سے 2 گھنٹے پہلے ہی اس کی ہلاکت کی پریس کانفرنس کی تھی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے درخواستِ ضمانت دائر کی جس کی سماعت کے دوران اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔
مقدمہ کے مدعی صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ کو ساتھیوں سمیت دن 3:21 منٹ پر جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا، راؤ انوار نے مقابلے سے دو گھنٹے پہلے 1:21 منٹ پر پریس کانفرنس میں نقیب اللہ اور دیگر ساتھیوں کے قتل کی تصدیق کی، مقابلہ بعد میں کیا گیا تو ملزمان کے قتل کی تصدیق پہلے کیسے کی جاسکتی ہے، درحقیقت راؤ انوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔
صلاح الدین پہنور ایڈووکیٹ نے کہا کہ راؤ انوار نے ہی میڈیا نمائندوں کو فون کرکے جعلی مقابلے سے متعلق آگاہ کیا اور جائے وقوعہ پر بلایا، پولیس نے تحقیقات میں بھی راؤ انوار کو ملزم قرار دیا، راؤ انوار نے اس سے پہلے بھی کئی جعلی مقابلے کیے ہیں جس کی تصدیق پولیس حکام نے تفتیش کے دوران کی ہے، راؤ انوار ہائی پروفائل ملزم ہیں ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔