ھفتہ, 23 نومبر 2024


موسم کی خراب صورتحال، شہربھرمیں ایمرجنسی نافذ

سندھ بھر کے ساحلی علاقوں میں آندھی اور تیز گرد آلود ہوائیں چل رہی ہیں جب کہ مختلف علاقوں میں بوندا باندی بھی ہوئی ہے۔ فضا میں دھول مٹی کی مقدار معمول سے کئی گنا بڑھ گئی ہے اور حد نگاہ کم ہوگئی ہے۔ گرد آلود ہواؤں کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی تاریں بھی ٹوٹ گئی ہیں جس سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔

کراچی میں پیپلز چورنگی کے قریب درخت گرنے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا۔ نارتھ ناظم آباد عبداللہ کالج کے قریب تیز ہوائوں کے باعث بجلی کا تار چلتی گاڑی پر گرا جس سے فوری آگ بھڑک اٹھی اور اس میں سوار افراد جھلس کر زخمی گئے۔ مذکورہ افراد اورنگی ٹاؤن میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے۔
ٹیپو سلطان سگنل کے قریب اسکول کی چھت گرنے سے 5 بچے زخمی ہوگئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عملے کو فورا پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ جیکسن کے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے کمسن بہن بھائی زخمی ہو گئے۔

گلبہار حاجی مرید گوٹھ میں گھر کی چھت گرنے سے 5 سالہ بچی تنزیلہ جاں بحق ہوگئی۔ لیاری غریب شاہ روڈ پر بھی مدرسے کی چھت گرنے سے 6 بچے زخمی ہوگئے۔ مٹی کے طوفان و تیز ہواؤں کے باعث متعدد ٹریفک حادثات بھی پیش آئے جس کے نتیجے میں کئی گاڑیاں آپس میں ٹکراگئیں اور الٹ گئیں۔

گرد آلود اور تیز ہواؤں کی وجہ سے ماہی گیروں کی کشتی ڈوب گئی تاہم ماہی گیروں نے جانیں بچانے کے لیے سمندر میں چھلانگیں لگائیں اور تمام 13 ماہی گیر بحفاظت اپنے اپنے گھروں تک پہنچ گئے۔

اورنگی ٹاؤن، گارڈن، گولیمار، جیل چورنگی، طارق روڈ اور ایم اے جناح روڈ سمیت مختلف علاقوں میں بوندا باندی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

گرد آلود ہواؤں اور بوندا باندی نے شہر میں گرمی کا زور توڑ دیا ہے جب کہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں کا سسٹم شہر میں منگل تک موجود رہے گا جس کی وجہ سے پیر کا پورا دن اور منگل کی صبح ہواؤں کی رفتار زائد رہے گی۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔

بدین، کڈن، جاتی، ٹھٹھہ، ٹنڈوجام سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ مٹی کا طوفان جاری ہے جس سے متعدد کچے مکانات کی چھتیں اڑ گئی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کی جانب سے چلنے والی ہواؤں کی رفتار 80 کلو میٹر فی گھنٹہ سے بھی زائد ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment