کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ جنگلات کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق تفصيلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلات کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب قومی ادارہ ہے کیوں اس کے پیچھے پڑے ہیں؟ پہلے ایک تفتیشی افسرنے کہا زمین فروخت نہیں پالیسی کی خلاف ورزی ہوئی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس میں شکایت کنندہ کون ہے،کیا کوئی خدائی فوجدار ہے؟۔
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ تین سال سے ایک شخص کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، کردارکشی ہورہی ہے، ہر شخص کی برادری ، محلہ ہوتا ہے، خیال کیا کریں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نیب افسران خود دل پرہاتھ رکھ کر بتائیں ان کے ساتھ یہ ہوتوکیسا لگے؟، ہمیں اعلیٰ افسران کوبار بار طلب کرتے اچھا نہیں لگتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو معلوم ہی نہیں نیب میں ہو کیا رہا ہے، کیس افسر اور ڈائریکٹر نیب عدالت کو جواب نہ دے سکے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جنگلات کی زمین بیچی گئی ملک پر کچھ تو رحم کرتے۔
بعدازاں عدالت نے محکمہ جنگلات کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق تفصيلات پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی۔