کراچی: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ماضی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، پاکستان کو مستقبل میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔
کراچی میں دی فیوچر سمٹ کا آغاز ہوگیا، سمٹ میں گورنر سندھ عمران اسمعٰیل اور وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری شریک ہوئے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا فواد چوہدری نے کہا کہ سنہ 2022 میں پاکستان اپنا پہلا خلائی مشن بھیجے گا، ماضی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مستقبل میں آلو، ٹماٹر اور پیاز بیچ کر اپنا خسارہ پورا نہیں کر سکتے، پاکستان کو مستقبل میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک تھا جس نے فائبر آپٹک بچھایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1951 میں سائنس میں قدم رکھ دیا، پاکستان نے پانی سے متعلق 1963 میں ریسرچ شروع کی تھی، ستر کے بعد ہم کھو گئے یونیورسٹیوں کے بجائے مدرسے بناتے رہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلا جنوبی ایشیائی ملک ہے جس نے موبائل کا استعمال شروع کیا۔ وزیر اعظم کو بتاتا رہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والے سائنس کی وجہ سے آگے نکل گئے، ’وزیر اعظم کو بتایا ایسے ممالک میں وزیر سائنس ڈپٹی وزیر اعظم کے برابر ہوتا ہے‘۔
اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ایئر فورس کے پائلٹس کی ٹریننگ اچھی ہوتی ہے، پاکستان میں بھی ایئر فورس ہی خلا باز کا انتخاب کرے گی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں وزیر اعظم کی خصوصی توجہ ہے، جس کے پاس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق آئیڈیاز ہیں ہم سے شیئر کرے۔ کوشش ہے نوجوانوں کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں چارج دے سکیں، ادائیگیاں موبائل فون پر لے آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ چیئرمین ایچ ای سی قابل ہیں ان کا پلان تکمیل کو پہنچا تو ملک کی کامیابی ہوگی، مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا بیوروکریٹ پروفیسر کو کچھ سمجھتا ہی نہیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے منچھر جھیل کی صفائی کرنا چاہتے ہیں۔