جمعہ, 22 نومبر 2024


بلدیہ عظمیٰ کراچی سےترقیاتی کاموں کےاختیارات واپس لینےکافیصلہ

کراچی : سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے ترقیاتی کاموں کے اختیارات واپس لے کر شہری انتظامیہ کے سپردکرنے کی تیاریاں کرلیں ہیں۔

سندھ کے دیگر اضلاع کی طرح ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں کراچی کا ساڑھے 3 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈکے ایم سی کے بجائے کمشنراورڈپٹی کمشنرزکے حوالے کیا جائے گا جس کے بعد بلدیہ عظمیٰ کے اختیارات مزید محدود ہو جائیں گے، شہرکی جاری اورنئی ترقیاتی اسکیمیں ڈپٹی کمشنرزکو منتقل کی جائیں گی،بلدیہ عظمیٰ کراچی کو گزشتہ مالی سال کی چوتھی اوررواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے فنڈزتاحال ریلیز نہیں کیے گئے۔

 ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح کراچی کے ترقیاتی کاموں کا اختیار بھی کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے،حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ نے اے ڈی پی فنڈزکی ریلیز کمشنر کراچی کو منتقل کرنے کے لیے اپنا تمام کام مکمل کر لیا، بلدیہ کراچی سے نئی اور جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں جو کہ تاحال نہیں دی گئیں، فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ترقیاتی کام رک گئے ہیں۔
 
محکمہ خزانہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے فنڈز کا اجرا جو ہرسال 4 سہ ماہی کی قسط کی صورت میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو کیا جاتا تھا وہ اب کے ایم سی کے بجائے کمشنر کراچی کو کیا جائے گاجس کا کام مکمل کرلیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے الزام لگایا ہے کہ  بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ترقیاتی کاموں کے ٹھیکوں میں مسلسل بدعنوانیوں اقربا پروری اور غیر متعلقہ محکموں کے ذریعے خفیہ ٹینڈرنگ کر کے ترقیاتی اسکیموں کی مبینہ خریدوفروخت کی ہے جس کا سندھ حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کا فنڈز کمشنرکراچی کومنتقل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
 
محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی اسکیمیں منتقل کی جائیں گی جن کی ادائیگیوں کے اختیارات بھی کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہوں گے اور سندھ حکومت ڈسڑکٹ اے ڈی پی کی ریلیز شہری انتظامیہ کو ہی جاری کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بھر کے تمام ڈسڑکٹ میں اے ڈی پی فنڈز کی ریلیز ڈپٹی کمشنرز کو ہی جاری کی جاتی ہے جبکہ کراچی کے 6 اضلاع ہے جس میں ڈپٹی کمشنرز کے بجائے بلدیہ کراچی اے ڈی پی فنڈز کی ریلیز جاری ہوتی ہے اور اس پر عملدر آمد سابق گورنرڈاکٹر عشرت العبادکی ہدایت اور ان کی کاوشوں سے شروع ہوا تھا۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت محکمہ فنانس نے 20اگست 2019 کو بلدیہ عظمیٰ کراچی سے بجٹ کا والیم فائیو طلب کیا تھا اور اس میں شامل تمام جاری اسکیموں اور نئی اسکیموں کی تفصیلات مانگی گئی تھیں تاہم کے ایم سی کی جانب سے والیم فائیو سندھ حکومت کو نہیں دیاگیا۔

ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ کے ایم سی کو گزشتہ مالی سال کی چوتھی اور آخری سہہ ماہی کی قسط ادا نہیں کی گئی جواسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے  اورنئے مالی سال کا پانچواں ماہ شروع ہونے کے باوجود ایک بھی سہہ ماہی کی قسط جاری نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے شہر بھر میں اے ڈی پی فنڈز سے جاری تمام ترقیاتی منصوبے ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔

 ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث وہ بھی مقروض ہوچکے ہیں اور روز فنڈز ملنے کی آس لگائے ،محکموں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اس حوالے حکمت عملی مرتب کر لی ہے جس کیلیے حالیہ دنوں 21ستمبر سے 21 اکتوبر کی کراچی میں سندھ حکومت کی صفائی مہم کیلیے مختص 30 کروڑ روپے بھی سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے بجائے شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز میں یکساں 5 کروڑ روپے فی کس جاری کیے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment