ایک آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی پالیسی دس سال سے نہیں بنائی جا سکی، اس اتھارٹی کو متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا، پالیسی نہ ہونے کے سبب اتھارٹی کا کردار فعال نہیں رہا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق انسانی ساختہ آفات سے نمٹنا بھی اتھارٹی کی بنیادی ذمہ داری تھی، تاہم کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی کا ہونا ضروری تھا، اتھارٹی ولنریبلیٹی سروے بھی نہیں کرا سکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی امدادی سامان کی خریداری کا بھی ریکارڈ نہیں دے سکی، امدادی سامان کی خریداری کا ریکارڈ نہ دینا قواعد کی خلاف وری ہے، امدادی سامان کے چوری، ضیاع یا غلط استعمال کے خدشات ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں کراچی میں ہونے والی بارشوں میں نقصانات پر سندھ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک متنازع بیان جاری کیا تھا، اتھارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ تین دن تک جاری طوفانی بارشوں میں کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، حالاں کہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں 2 سگے بھائی بھی شامل تھے۔