کراچی: سکھر تعلیمی بورڈ، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اور لاڑکانہ تعلیمی بورڈ میں چیئرمینز کے عہدوں پر تقرری کا عمل ایک انٹیلیجنس ادارے کی کلیئرینس نہ ملنے پر روک دیا گیا۔سکھر تعلیمی بورڈ کے لیے مجوزہ ماہر تعلیم بھائی خان شر کو شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آرٹس ، ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج جامشورو کا وائس چانسلر مقرر کیے جانے کے بعد وہاں بھی چیئرمین بورڈ کی تقرری نہیں ہو پائی ہے
تفصیلات کے مطابق گزشتیہ برس اکتوبر2019 میں سندھ کے ان تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوںکی مدت ختم ہوچکی تھی لیکن عبوری انتظامات کےتحت سبکدوش چیئرمینزکونئےچیئرمین کی تقرری تک کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز نے کُل وقتی چیئرمینوں کی تقرری کےلئے اکتوبر میں ہی اشتہار کےذریعے درخواستیں طلب کرلی تھیں، بعد ازاں امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کے بعد تین اعر چار مارچ جو انٹرویوز کا انعقاد ہواتھا جس کے بعد تین جولائی 2020 کومختلف بورڈ زکےلئے کل وقتی چیئرمینز کا انتخاب کرتے ہوئے تقرری کو تین سرکاری خفیہ ایجنسیوں کی کلیئرنس سےمشروط کردیا گیاتھا جس کے بعد گزشتہ روز کراچی کے دو تعلیمی بورڈز(ثانوی و اعلٰی ثانوی تعلیمی بورڈز)کے علاوہ تین تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی تعیناتی تین میں سے ایک ایجنسی کی رپورٹ نہ ملنے پرغیرمعمولی تاخیرکاشکار ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ ایجنسیوں نے چیئرمین ٹیکنیکل بورڈ کےلئےنامزد جامعہ کراچی کے سابق کنٹرولر ایگزامنیشن پروفیسر ڈاکٹر ارشد اعظمی اور لاڑکانہ بورڈ کے لئے نامزد ڈاکٹر نسیم احمد میمن جو بعض وجوہات کی بناپر کلیئرنس نہیں دی جبکہ سکھر تعلیمی بورڈ کےلئے نامزد ڈاکٹر بھائی خان شر کو انکی اس تقرری سے قبل ہی جامشورو آرٹس اینڈ ڈیزائن یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب نواب شاہ بورڈ کےلئے بھی حال ہی میں چیئرمین کی تقرری کردی گئی ہے جبکہ رواں سال مارچ میں سبکدوش ہونے والے میرپورخاص بورڈ کے لئے تاحال تقرری کاعمل شروع نہیں کیا جاسکا دوسری جانت چند ماہ قبل حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین کی مدت بھی پایہ تکمیل کو پہنچنے والی ہے۔