کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اورسندھ کابینہ کے اراکین ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سید ناصر حسین شاہ نے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے انٹری ٹیسٹ کے نتا ئج مسترد کردیا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے طلبہ کے سا تھ نا انصا فی کی گئی ہے اور انٹری ٹیسٹ فیڈرل بورڈ کے نصاب کے تحت لیا گیا ہے ۔انہو ں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ انٹری ٹیسٹ کا اختیار صوبائی حکومتوں کو دیا جائے ۔
سندھ اسمبلی آ ڈیٹوریم میں گزشتہ رو زصو با ئی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم سعید غنی کے ہمراہ مشتر کہ پریس کا نفرنس کر تے ہو ئے کہا کہ وفاق صوبائی معاملات پر اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، پاکستان میڈیکل کمیشن(PMC) پر ہمیں پہلے ہی اعتراضات تھے، اب ایم ڈی کیٹ(MDCAT )کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ہمارا موقف درست ثابت ہوچکا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ صو بو ں کو اعتما د میں لئے بغیر پی ایم سی کی تشکیل دی گئی اوراس کا بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س میں منظور کرایا گیاجبکہ اس ضمن میں مختلف یونیورسٹیز نے پی ایم سی کے خلا ف عدالتو ں میں درخواستیں بھی دا ئر کی ہیں۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ لینا صوبوں کا کام ہے، وفاق صوبوں کے حقوق کو روند رہا ہے، اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق ریگیولیشنز پر تو کام کر سکتا ہے مگر انتظامی معاملات میں صوبے خودمختار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے ڈیڑھ لاکھ کے قریب بچوں سے نامناسب طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ لیا گیا۔ ٹیسٹ کے نتائج کو پہلے جاری کیا گیا بعد میں غلطیوں کی نشاندہی پر نتائج غائب کر دیئے گئے جبکہ آنسر کی بھی جا ری نہیں کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ، ہم اس معاملے پر وفاق کو کئی بار پہلے بھی لکھ چکے ہیں، صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ اس سے پہلےسندھ حکومت ڈویژنل سطح پر منظم انداز سے میڈیکل انٹرنس ٹیسٹ کرواتی رہی ہے جس میں اس سے پہلے ہونے والے ٹیسٹ کو شفاف بنانے کے لیے امیدواروں کو کاربن کاپی اور ٹیسٹ کے بعد آنسر کی (ANSWER KEY)بھی مہیا کی جاتی تھی۔
حالیہ ٹیسٹ میں کرونا کے باوجود سندھ میں چھوٹے چھوٹے کلاس رومز کے سینٹرز بنائے گئے۔
صوبائی وزیر صحت سندھ نے کہا کہ ٹیسٹ کے نتائج میں کافی حد تک بے ضابطگیاں دیکھنے میں آئی ہیں جبکہ امیدواروں کے نام اور نتائج مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ میں 14 سوالوں کو مبہم انداز میں پیش کیا گیا۔ وفاقی اور صوبائی نصاب مختلف ہونے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا جس سے بچوں کو مشکلات رہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ بہت سے مسائل کی وجہ سے سندھ کے بچوں کے نتائج مختلف آئے ہیں۔ دیہی علا قو ں کے بچوں کے نتائج مختلف آنے کی وجہ سے آئندہ دنوں میں ہیلتھ سروسز میں بہت سی پیچیدگیاں آئیں گی اور سندھ با الخصو ص دیہی علا قو ں میں ڈاکٹر زکی کمی کا سامنا بھی ہوگا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنی من مانی کی اور صوبوں کو ٹیسٹ لینے نہیں دیا ۔انہو ں نے مزید کہا کہ امیدوار سڑکوں پر آ رہے ہیں، کیوں کہ ان کو ایم ڈی کیٹ کے طریقہ کار اور نتائج پر اعتراضات ہیں جبکہ کے اس طرح کے مطالبات پنجاب اور دیگر صوبوں سے بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے نتا ئج کے خلا ف امیدوارو ں اور انکے والدین نے عدالت میں چیلنج بھی کر دیا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے تحت ان کا آئینی اختیار دیا جائے تا کہ صوبائی سطح پر میڈیکل انٹری ٹیسٹ کروا کر نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔