کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس کی جانب سے شعبہ سندھی کے صدر ڈاکٹر کمال جامڑو کے انتقال پر تعزیتی اجلاس کاانعقاد کیاگیا۔
تعزیتی اجلاس سے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے شعبہ سندھی کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیں۔وہ سندھی ادب کی ہمہ گیر شخصیت تھے۔انہوں نے سندھی ادب کی تاریخ پہلی بار ”قومی لوک ادب کانفرنس“بھی منعقد کرائی تھی۔
تعزیتی اجلاس سے رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم،رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد،ڈاکٹر گوہر علی مہر،پروفیسر سیما ناز صدیقی،پروفیسرڈاکٹر زرینہ علی نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر محمد صارم نے ڈاکٹر کمال جامڑوں کی اچانک موت پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر کمال جامڑوکئی کتابوں کے مترجم اور مصنف بھی تھے انکا شمار سینئر اساتذہ میں ہوتا تھابزمِ سندھی ادب سے تاحیات وابستہ ر ہے۔ وہ قابل، باصلاحیت اور محنتی استاد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔انہوں نے سندھی زبان کے فروغ کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے کہا کہ ڈاکٹر کمال جامڑو تعلیم کے فروغ کیلئے طلبہ کو بہت زیادہ وقت دیا کرتے تھے۔وہ ایک عمدہ اور تابندہ انسان کی حیثیت سے مشہور تھے۔ڈاکٹر گوہر علی مہر نے مرحوم کی سندھی ادب کیلئے گرانقدر خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا انہوں نے تدریس کے ساتھ تحقیق میں بھی نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔
پروفیسر سیما ناز صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر کمال جامڑونے تعلیم وتحقیق کے لیے گراں قدر خدمات نے انجام دی۔ مرحوم ایک بہترین استاد، منتظم اوراعلیٰ اخلاق کے مالک تھے ان کی اچانک موت سے جامعہ اردو میں ایک خلاء پیدا ہوا ہے جسے پُر کرنامشکل ہے۔
اجلاس میں ڈاکٹر کامران احسن،ڈاکٹر سید اخلاق حسین،ڈاکٹر عنایت حسین لغاری،ڈاکٹر فرحان شفیق سمیت اساتذہ اور غیر تدریسی عمّال نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کے آخر میں مرحوم کے ایصال ِ ثواب کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔