وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت آج ہونے والے مشاورتی اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے سامنے دو ہفتوں کےلئے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی تجویز پیش کی گئی جس کو پرائیویٹ اسکولز کے نمائندوں سمیت دیگر تمام ممبران اسٹیرنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کرونا سے بچاؤ کا واحد حل نہیں ہے اور یہ کہ جب تک دوسرے شعبے بشمول ٹرانسپورٹ، پارکس، مالز، ریسٹورنٹ، سینیما، مارکیٹس، سیاسی و سماجی تقاریب پر پابندی نہیں لگائی جاتی اس وقت تک تعلیمی ادارے بند نہیں ہونے چاہیئے ۔ طویل بحث و مباحثہ کے بعد کچھ تجاویز پر غور کیاگیا۔
نمبر 1۔ ایجوکیشن سیکٹر کو سب سے آخر میں بند کرنے کا سوچا جائے جب تک کہ دیگر شعبہ جات بند نہ ہوں۔
نمبر 2۔ اگر آخر میں تعلیمی ادارے بند کرنا ضروری ہوں تو جونئیر کلاسز کو دو ہفتے کے لیے فزیکل تدریس معطل کر کے آن لائن کلاسز یا ہوم ورک پلان کی پالیسی اختیار کی جائے، آٹھویں کلاس اور سینئر کلاسز کی تدریس جاری رکھی جائے۔
تعلیمی اداروں کی طویل بندش سے نالج گیپ پیدا ہو گیا ہے
نمبر 3۔ اگر آئندہ چند ہفتوں میں کرونا کی صورتحال زیادہ خراب ہوتی ہے تو ایک ماہ کی چھٹیوں کو گرمیوں کی تعطیلات کے طور پر قبل از وقت کیا جاسکتا ہے۔
نمبر 4۔ کیمبرج کے آمتحانات کو آگے بڑھانے پر جو 26 اپریل اور 10 مئی سے شیڈول ہیں۔ ان کی انتظامیہ سے بات کی جائے گی۔
نمبر 5۔ 2021 میں ہونے والے نویں دسویں اور گیارہویں، بارہویں جماعتوں کے امتحانات کےدورانیے پر نظرثانی سب کمیٹی کرے گی۔
پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کی جانب سے یہ بات بھی زور دے کر کہی گئی کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے اسکولز، کالجز اور یونیورسیٹیز کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔