کراچی: صوبائی میڈیکل کمیشن قائم نہ ہونےکےباعث سندھ بھرکےہزاروں طلبہ میڈیکل میں داخلےسےمحروم ہوگئے
پاکستان میڈیکل کمیشن کے زیر نگرانی ایک نجی فرم کی جانب سے ملک بھر میں انٹری ٹیسٹ لئے جارہے ہیں، سندھ میں کراچی، حیدرآباد اور نواب شاہ میں انٹری ٹیسٹ کیلئے شادی ہالز میں مراکز قائم کئے گئے ہیں، تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے ٹیسٹ کے پہلے 10روز تک حیدرآباد سمیت بیشتر سینٹر پر طلبہ کے ساتھ آنے والوں کے بیٹھنے، پینے کے پانی سمیت کوئی سہولت نہیں دی گئی تھی، گزشتہ چند روز کے دوران سینٹرز کے باہر شامیانے اور چند درجن کرسیاں لگائی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں قائم انٹری ٹیسٹ سینٹر میں گنجائش نہ ہونے کے باعث کراچی کے درجنوں طلبہ کا سینٹر حیدرآباد رکھا گیا ہے جسکی وجہ سے کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبات اور انکے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو صوبائی میڈیکل کمیشن بنانے کا اختیار ہے لیکن سندھ میں صوبائی حکومت تاحال میڈیکل کمیشن نہیں بناسکی ہے جس کی وجہ سے گذشتہ سال سے پی ایم سی کی جانب سے منعقدہ انٹری ٹیسٹ پر طلبہ نے آؤٹ آف سلیبس سوالات‘ اضافی فیس و دیگر سوالات اٹھا دیئے ہیں اور ملک بھر میں طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔
گذشتہ سال میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ میں سندھ کے مقررہ سیٹوں سے کم تعداد میں امیدوار پاس ہوئے‘ باقی رہ جانے والی سیٹیں دیگر صوبوں کے طلبہ کو دی گئیں۔ گذشتہ سال صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو ہو نے کہا تھا کہ جلد صوبائی میڈیکل کمیشن بنایا جائے گا لیکن ایک سال گذرنے کے باوجود صوبائی میڈیکل کمیشن نہیں بن سکا ہے۔
پی ایم سی نے گذشتہ سال انٹری ٹیسٹ کی فیس 1500روپے رکھی تھی جو اس سال چار گنا بڑھا کر 6ہزار روپے کردی گئی ہے جبکہ اس سے قبل میڈیکل کالجز انٹری ٹیسٹ کی فیس 1500روپے وصول کررہے تھے۔ سندھ میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی، غلام محمد مہر میڈیکل کالج، جناح سندھ میڈیکل کالج، ڈاؤ میڈیکل کالج، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سمیت 12سرکاری کالجز اور یونیورسٹیز ہیں جن میں 2ہزار 350میڈیکل اور ڈینٹل کی نشستیں ہیں جبکہ نجی میڈیکل کالجز کی نشستیں الگ ہیں۔