کراچی: آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کےتحت اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےبین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسرڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی خالصتاً ایک تعلیمی ادارہ ہے جس کا مقصدایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر پوسٹ گریجویٹ اسکالرز کو سائینسی تربیت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا کہ ان کے ادارے کی تشکیل کا مقصد ادویات کی دریافت یا تیاری ہے، انہوں نے کہا بین الاقوامی مرکز کے سند یافتہ ہزاروں اسکالرز دنیا بھر میں صنعتوں اور تعلیمی و تحقیقی اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا بین الاقوامی مرکز تین اداروں پر مشتمل ہے جن میں ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری، ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مولیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، اور تھرڈ ورلڈ سینٹر فار کیمیکل ٹیکنالوجی شامل ہیں، ان میں سے دو ادارے پرائیویٹ سیکٹر کے عطیے سے تعمیر کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس بین الاقوامی شہرت یافتہ ادارے کے خلاف خامہ فرسائی میں مشغول ہیں، انہوں نے کہا بین الاقوامی مرکز اعلیٰ تحقیق کے عنوان سے عالمی پہچان رکھتا ہے، گزشتہ پانچ سالوں میں یہاں کے اسکالرز کا تحقیقی کام بین الاقوامی سطح پر3لاکھ مرتبہ بطورِ حوالہ استعمال ہوا ہے۔ یہ ادار یونیسکو سینٹرآف ایکسلنس بھی ہے، ڈبلیو ایچ او کولابوریٹنگ سینٹر بھی ہے اور او آی سی سینٹر آف ایکسلینس بھی ہے
۔ انہوں نے کہا یہاں بیرونِ ملک سے اسکالر تربیت کے لئے آتے ہیں، یہاں صنعتی تجزیاتی مرکز، سی بی ایس سی آر اور سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کی مدد سے فارما، کیمیائی اور فوڈ انڈسٹریز کو تجزیاتی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ذریعے سے کرونا وبا کے خلاف قومی جہاد میں بھر پور شرکت کی گئی، اس ادارے میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ کرونا ٹیسٹ کیے گئے اور ڈیلٹا ویرینٹ کی تحقیقی نگرانی بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا اس ادارے کا مختلف اداروں کے ذریعے سے آڈٹ بھی ہوتا ہے، جس سے مالی معاملات میں شفافیت پائی جاتی ہے۔