جمعہ, 19 اپریل 2024


پاکستان عالمی سپرپاور کی وجہ سے فضائی آلودگی کا شکار ہورہا ہے، نثار میمن

کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں "کوسٹل کلائمیٹ چینج چلینجز" کے عنوان پر لیکچرکااہتمام کیا گیا۔

لیکچر سے خطاب کرتےہوئےسابق سینیٹر اور چیئرمین واٹر انوائرمینٹ فورم پاکستان نثار احمد میمن نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں گرین ہائوس گیس کا کنٹریبیوشن 08. فیصد ہے جبکہ اسکے برعکس اسکا شمار فضائی آلودگی سے متاثر سرفہرست ممالک میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ برصغیر کا بٹوارہ سن سنتالیس میں ہوا مگر دونوں ملکوں کے درمیان پانی کا بٹوارہ ساٹھ کی دہائی میں طے ہوا جس کی وجہ سے ہم پانی پر جنگ کی صورتحال سے بچ گئے۔ دریائوں کے راستے بدلنے کی وجہ سے سیلاب جیسی صورتحال درپیش آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈس ایریگیشن سسٹم کا دنیا کا سب سے وسیع اور بڑا ایریگیشن سسٹم ہے۔ اس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم مستقبل میں بڑی تباہی سے بچ سکتے ہیں۔ نثار میمن نے کہا کہ کراچی دنیا کا گیٹ وے ہے، یہاں پر دو پورٹس ہیں مگر ہم نے اس سمندر کے ساتھ کیا حشر کیا ہے کہ سارا صنعتی فضلہ سمندر میں چھوڑ دیتے ہیں۔ جسکی وجہ سے اسکا رنگ ہی تبدیل ہوچکا ہے جبکہ ٹھٹھہ اور بدین کی ساحلی پٹی میں سمندر کا رنگ سفید ہے۔ جسکی وجہ سے ہم مزید معاشی بحران سے بھی نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2075 تک ہم ایس ڈی جیز میں طے کیے گئے مقاصد ایس ڈی جیز حاصل نہیں کیے تو دنیا میں اس سرزمین پر انسان کیلئے رہنا بھی مشکل ہوجائے گا۔

پاکستان کے گرد چین اور بھارت ہیں جن کی وجہ سے پاکستان صفر عشاریہ آٹھ فیصد کاربان امیشن کے باوجود اس سے کئی گنا زیادہ ماحیولیاتی آلودگی کا سامنا کرتا ہے۔ انہوں نے ایس ایم آئی یو کے طالبعلموں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک فورم بنائیں اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے پارٹنرز انسٹیٹیوشنز کے ساتھ ملکر کام کریں۔ انہوں نے ایس ایم آئی یو میں مدعو کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کا شکریہ ادا کیا۔

وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ ہم نے لیکچر سیریز شروع کی ہے اور آج اس سلسلے میں یہ پہلا لیکچر تھا۔ ہمارے پاس نوجوانوں کی صورت میں بہت بڑی انرجی موجود ہے۔جو ماحولیاتی تبدیلی کیلئے اپنا کردار بخوبی ادا کرسکتے ہیں۔لیکچر کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے مہمان کو شیلڈ بھی پیش کی۔پروگرام میں ڈینز، رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس، چیئرپرسنز، اساتذہ، افسران سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment