ایمز ٹی وی (کراچی)ایچ ای سی کے تین افرادجن میں ڈاکٹر مختار (چئیرمین ایچ ای سی )،منصور کنڈی (ایگزیکٹو ڈائریکٹرایچ ای سی ) اور کامران ارشد پولیس لے کر آئے اور یونیورسٹی کی ملازمت سے نکالے جانے والے افراد کو یونیورسٹی کا انچارج بنا دیا اور سب دیکھتے رہے۔اس بات کا انکشاف وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے ایمز ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص سرکاری نوکری سے کارِ سرکار میں مداخلت کی بنیاد پر نوکری سے نکال دیا جائے تو وہ تا حیات کسی سرکاری نوکری کا اہل نہیں رہتا لیکن اس کے باوجودوفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آبادکے ایک حصہ پر ایسے افراد جو اخلاقی جرائم میں ملوث ہونے کی بناءپر ملازمت سے فارغ کردیے گئے انہیں وہاں حاکم بنا کر بٹھا دیا گیااور اس غُنڈہ گردی میں HEC کھُلے عام ملوث ہے۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ کوئی نہ کوئی مصلحت یا ایسی بات ضرور ہے جس کی وجہ سے سب خاموش ہیں،ہم نے متعدد بار حاکم اعلیٰ اور چانسلر صاحب کو لکھا ہے کہ یہ کھُلی غُنڈا گردی ہوئی ہے لیکن کوئی ایکشن لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔حکومتِ وقت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے کہ اسلام آباد میں ان کی ناک کے نیچے کس طرح کی لاقانونیت ہورہی ہے اور حکومت سے وابستہ کون کون سے لوگ اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جارہا ہے کہ اردو کے نام پر بنی اس یونیورسٹی کو جلد ہی ایک ناکام تجربہ قرار دے کر ختم کردیا جائے کیونکہ یہ واحد یونیورسٹی ہے جو اردو کی ترویج کے لیے اور قومی زبان کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔