(کراچی) صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ آج سندھ اسمبلی میں وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ پیش کریں گے، بجٹ خسارہ 14.50 ارب روپے ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے آئندہ مالی سال 2016-2017 کے لیے سینئر وزیر خزانہ ، منصوبہ بندی و ترقیات ، زراعت اور توانائی سید مراد علی شاہ 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا آج سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے،جس میں صوبے کی کل آمدنی کا تخمینہ 8 کھرب 54 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جب کہ بجٹ خسارہ 14 ارب 62 کروڑ روپے متوقع ہے۔
یاد رہے سندھ بجٹ کے حوالے سے جمعہ کو سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں چیف منسٹر ہاوٴس میں منعقد ہوا تھا،جہاں باہمی مشاورت کے بعد کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔
265ارب کا ترقیاتی بجٹ
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا،جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 225 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جب کہ بجٹ میں 40 ہزار سے زائد اسامیوں پر بھرتی کرنے کا اعلان بھی متوقع ہے،پولیس محکمے میں 20 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی۔
سندھ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
سندھ کے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017 کے لیے ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں وفاقی حکومت کی طرح 10 فیصد اضافہ متوقع ہے جب کہ مختلف اسامیوں کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا ۔ صوبائی محصولات میں اضافہ کا طریقہ کار
بعض صوبائی ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ اور ردوبدل بھی کیا جائے گا ۔ ان میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ، پروفیشنل ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس شامل ہیں ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کی جائے گی اور خدمات کے مختلف شعبوں کو اس میں شامل کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی طرف حاصل آمدن
وفاقی حکومت سے سندھ کو اپنے حصے کی رقم کے طور پر 5 کھرب 61 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔ اس میں قابل تقسیم محاصل سے حاصل ہونے والی رقم کا تخمینہ 4 کھرب 93 ارب 17 کروڑ روپے براہ راست منتقلیوں کا تخمینہ 54 ارب روپے اور آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے ملنے والی گرانٹس کا تخمینہ 13 ارب 25 کروڑروپے لگایا گیا ہے۔
صوبائی محصولات سے متوقع آمدنی
دوسری جانب صوبے کو اپنے محصولاتی اور غیر محصولاتی ذرائع سے ہونے والی ریونیو آمدنی کا تخمینہ ایک کھرب 66 ارب روپے لگایا گیا ہے،اس میں سے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 78 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا جائے گا ، جو رواں مالی سال کے 61 ارب روپے کے ہدف سے 17 ارب روپے زیادہ ہے۔
دیگر ذرائع سے حاصل آمدن کا تخمینہ
دیگر ٹیکسوں سے76 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے جبکہ غیر محصولاتی ذرائع سے 12 ارب روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔ دیگر ذرائع سے تقریبا ایک کھرب 17 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے ۔ ان میں سرمایہ جاتی ٹریڈنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی ، غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے متوقع آمدنی ، وفاقی حکومت کے تعاون چلنے والے منصوبوں کے لیے ملنے والی رقم ، رواں بجٹ کا کیری اوور کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاوٴنٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے ۔
بجٹ اخراجات کا تخمینہ
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ 5 کھرب 60 ارب روپے لگایا گیا ہے ،جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ 5 کھرب ایک ارب روپے کے مقابلے میں 59 ارب روپے زیادہ ہے ۔ حکومت سندھ کے سرمایہ جاتی ( کیپٹل )اخراجات کا تخمینہ 26 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل
بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے آئندہ سال کے لیے کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا ۔اس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2کھرب25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔اس میں سے صوبائی اے ڈی پی کے لیے2 کھرب روپے اور اضلاع کے اے ڈی پی کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
غیرملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ
غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 28.25 ارب روپے جبکہ وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)کے سندھ میں منصوبوں کے لیے 12 ارب روپے ملنے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ آئندہ سال کے بجٹ میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس 10 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پراپرٹی ٹیکس
پراپرٹی ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔ پروفیشنل ٹیکس میں بھی خاطرخواہ اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ ان خدمات تک بھی وسیع کیا جائے گا،جو اب تک اس دائرے میں نہیں آتی ہیں،انفرا سٹرکچر سیس کی شرحوں میں 5.2 سے 10 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ زمینوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رجسٹریشن فیس اور اسٹیمپ ڈیوٹی پر نظرثانی اور نئی ویلیو ایشن ٹیبل بنائی جائے گی ۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے والوں کو 5 فیصد رعایت اور تاخیر سے ادائیگی کرنے والوں کو 10 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
کراچی میگا پروجیکٹس
بجٹ میں کراچی کے ایک درجن سے زیادہ میگا پروجیکٹس کے لیے رقوم بھی مختص کی گئی ہیں ۔ ان میں ”کے ۔ 4 “ ، ایس ۔ 3 ، اورنج لائن بس پروجیکٹ ، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کے منصوبے شامل ہیں،سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے مجموعی طور پر 2 کھرب 43 ارب روپے مختص کیے جائیں گے،جو کل بجٹ کا تقریبا 28.5 فیصد ہو گا۔
محکمہ تعلیم
محکمہ تعلیم کے لیے 164 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، جس میں سے 151 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 13 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہوں گے۔
تعلیم کے شعبے میں جو نئے اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے،ان میں میمن گوٹھ کراچی میں انجینئرنگ کالج کے قیام ، 25 او لیول اسکولز اور 25 کمپری ہینسو اسکولز کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہوں گے ۔ سکھر میں خواتین کی یونیورسٹی کے لیے بھی بجٹ مختص کیا جائے گا ۔
محکمہ صحت
محکمہ صحت کے لیے 79 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، جس میں سے 65 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 14 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں ۔ صوبے میں امن وامان کے لیے مجموعی طور پر 80ارب روپے مختص کیے جائیں گے ، جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ سے تقریبا 22 فیصد زیادہ ہے۔
محکمہ صحت میں 7 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا،ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے ساحلی علاقوں میں تیمر کے جنگلات لگانے کے لیے پونے 3 ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی ۔ گورکھ ہل کی ترقی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
محکمہ آب پاشی
محکمہ آب پاشی کے لیے 31.96 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزکی گئ ہے جس میں سے 19.18 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔
محکمہ زراعت
محکمہ زراعت کے لیے 17.13 ارب روپے مختص کیے جائیں گے ، جس میں سے 6.35 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔
محکمہ ورکس اینڈ سروسز
محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 26.09 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جائے گا ، جس میں سے ترقیاتی بجٹ 11.50 ارب روپے شامل ہیں ۔ وفاقی حکومت کے اشتراک سے چلنے والے منصوبوں کے لیے میچنگ گرانٹ کے طور پر 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
سندھ میں پینے کے پانی ،بجلی اور گیس کے منصوبے
کراچی کے پانی کے منصوبے کے ۔ 4 کے لیے سندھ حکومت اپنے حصے کی رقم میں سے 6 ارب روپے مختص کرے گی ۔ آئندہ سال تھر کول فیلڈز کے لیے پینے کے پانی کی اسکیموں کے لیے سندھ کے بجٹ میں 10 ارب روپے کا خصوصی بجٹ رکھا جائے گا۔
یاد رہے رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 3 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس بجٹ میں 60 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی گئی ہے ۔ رواں مالی سال میں اس مد میں نظرثانی شدہ بجٹ 2.4 فیصد ہے ۔بجٹ میں تھر میں مزید 50 آر او پلانٹس کی تنصیب کے لیے بھی رقم مختص کی جائے گی،سندھ کے دیہات کو بجلی اور گیس کی فراہمی کے لیے پونے 3 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
سندھ کے بلدیاتی اداروں کے لیے مختص بجٹ
حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے کے بلدیاتی اداروں کے لیے بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بلدیاتی حکومتوں کو اپنے اخراجات کے لیے 65 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کی طرف سے آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے 11.30 ارب روپے کی گرانٹ ملنے کی توقع ہے ۔ یہ رقم بلدیاتی اداروں کو براہ راست منتقل کر سکیں۔