(کراچی) عدالت نے حلیمہ قتل کیس میں مرکزی ملزم رضوان کی بیوی کی بے گناہی سے متعلق رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے جیل بھجوادیا۔
جوڈیشل میجسٹریٹ کراچی کی عدالت میں حلیمہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پولیس نے ملزم رضوان اوراس کی بیوی سونیا کو بھی عدالت میں پیش کیا۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسرنے مقدمے کا چالان پیش کرتے ہوئے حتمی چالان پیش کرنے کے لیے مزید 14 دن کی مہلت طلب کی۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے ہی مقتولہ کو گھرلے کردیا، ملزم رضوان نے اپنی بیوی سونیا کو اس کی سہیلی ثمینہ کے فون سے میسیج کیا کہ غلطی ہوگئی ہے اوربیوی سے پریشانی کا اظہار کرکے کراچی چھوڑنے کوکہا۔
تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ سونیا کے خلاف قتل کے حوالے سے کوئی شواہد یا ثبوت نہیں ملے، اس لئے اسے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت رہا کیا جارہا ہے۔ کیس کے حوالے سے اس کی تفتیش مکمل نہیں ہے، ملزم سے مزید تفتیش کرنی ہے اوراس سے موبائل کا ڈیٹا حاصل کرنا ہے،اس لئے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جائے۔
رضوان کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ عبوری چالان کے بعد ملزم سے اب مزید تفتیش کی ضرورت نہیں اس لئے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کیاجائے۔ عبوری چالان کو حتمی چالان سمجھا جائے، اگر روزروز تفتیشی افسرتبدیل ہوگا توعدالت روزمہلت دے گی۔ عدالت نے سونیا کو چھوڑنے کی پولیس رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملزمہ کو 5 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم رضوان نے کہنا تھا کہ سونیا اس کی بیوی ہے اور رہا ہونے کے بعد ہم ایک ہی گھرمیں رہیں گے۔ سونیا نے کہا کہ وہ حلیمہ کے قتل میں ملوث نہیں اور نہ ہی اس سلسلے میں اس کے خلاف کوئی ثبوت ہے، ایسی صورت میں اس کے خلاف کیسے کارروائی ہوسکتی ہے۔ رضوان کےساتھ مزید ازدواجی زندگی برقراررکھنے سے متعلق سونیا نے کہا کہ رضوان نے اسے کچھ برسوں کی رفاقت میں جیل کی ہوا کھلادی اب اتنا ہی بہت ہے