ایمزٹی وی(کھیل) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اعتراف کیا ہے کہ انگلینڈ کیخلاف اوول ٹیسٹ کیلئے متوازن ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے ان کی راتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں کیونکہ وہ اس میچ کو جیت کر سیریز برابر کرنا چاہتے ہیں،افتخار احمد آف اسپن بالنگ کے سبب قابل غور ہیں جن کی شمولیت سے پانچویں بالر کا آپشن مل جائے گا مگر بالنگ سے قبل ان کی بیٹنگ اولین ترجیح ہو گی کیونکہ ٹاپ سکس بیٹسمینوں میں ان کی موجودگی رنز کے ساتھ ہی ممکن ہو سکتی ہے ۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ ٹیسٹ سے کچھ مثبت پہلو بھی دیکھنے کو ملے کیونکہ پاکستانی ٹیم بیشتر وقت میچ میں موجود رہی اور اگر شمار کیا جائے تو اس نے انگلینڈ کے تین کے مقابلے میں پانچ سیشن جیتے لیکن انگلینڈ نے ان تین سیشنز میں ہی ان کیخلاف کامیابی یقینی بنا لی۔ ہیڈ کوچ کے مطابق انہوں نے کھلاڑیوں سے کہا تھا کہ وہ بریک تھرو سے ایک وکٹ دور ہیں اور اگر جانی بیئراسٹو یا معین علی کو آؤٹ کرلیتے تو کھیل کا نقشہ ہی بدل کر رہ جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ آل راؤنڈر اور پانچویں بالر کے آپشن کیلئے افتخار احمد قابل غور ہیں جو کافی بہتر آف اسپن بالنگ کر لیتے ہیں جو انگلینڈ کے بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کیخلاف کارآمد ثابت ہوں گے لیکن چونکہ انہیں ٹاپ چھ بیٹسمینوں میں شامل کرنا پڑے گا لہٰذا ان کی بالنگ سے پہلے ان سے رنز کی بھی ضرورت ہو گی۔
افتخار احمد کی شمولیت محمد حفیظ کو الیون سے باہر کر دے گی اور سمیع اسلم کے ساتھ اظہرعلی اننگز کا آغاز کریں گے ۔ ہیڈ کوچ کا کہنا ہے کہ کسی اسپیشلسٹ بالر کا آپشن بھی بہترین ہو سکتا ہے جس پر وہ غور کر رہے ہیں لیکن ایسی صورت میں پاکستانی ٹیل اینڈ بیٹنگ لمبی ہو جائے گی جس کیلئے انگلش بالنگ کا مقابلہ کرنا مشکل بھی ہو سکتا ہے جو ایجبسٹن ٹیسٹ کے دوران بھی دیکھنے آیا لہٰذا اس پر مزید سوچ و بچار کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔