ایمزٹی وی(کھیل) مضافاتی علاقوں کی تنگ گلیوں، چھوٹے گھروں میں رہنے والوں کے خواب اونچے تو ضرور ہوسکتے ہیں، مگر ان میں چند ایک ہی ایسے ہوتے ہیں جن کی قسمت کا ستارہ چمکتا ہے اور وہ عروج پر پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
بلند مقاصد پر نظر رکھنے والے قسمت کی اس تبدیلی سے بے نیاز صرف اپنی محنت پر یقین رکھتے ہیں اور یہ سوچ کر اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن ان کی قسمت کا ستارہ ضرور چمکے گا۔ لاہور کی رہائشی ٹوئنکل سہیل اور سونیا عظمت بھی اسی بات پر یقین رکھتی ہیں۔
خواتین کی پاور لفٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی یہ دونوں خواتین مسیحی برادری سے تعلق رکھتی ہیں۔ گزشتہ برس ٹوئنکل نے پہلی بار ویٹ لفٹنگ میں پاکستانی خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایشین بنچ پریس چیمپئن شپ کے جونیئر ایونٹ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
اس ایونٹ میں اگلے ہی دن ان کی ٹیم میٹ سونیا نے پاکستان کے لیے دوسرا سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ یوں دونوں خواتین پاکستانی کھیلوں کی تاریخ میں منفرد مقام بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔
اسی ایونٹ میں ایک اور پاکستانی ویٹ لفٹنگ کی کھلاڑی شازیہ کنول نے بھی پاکستان کے لیے تیسرا گولڈ میڈل جیتا۔
ان خواتین کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے انہیں اگلے سال امریکی ریاست فلوریڈا میں ہونے والی ورلڈ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں بھی بھیجا جارہا ہے۔
ٹوئنکل نے اپنے کیریئر کا اغاز ایک سائیکلسٹ کی حیثیت سے کیا، لیکن ورزش کے دوران ان کے کوچز نے ان کی صلاحیتوں کی نشاندہی کی اور انہیں پاور لفٹنگ کی طرف جانے کا مشورہ دیا۔
سونیا کے والد اپنے خاندان سے الگ رہتے ہیں اور والدہ مختلف نوکریاں کر کے زندگی کی گاڑی کھینچ رہی ہیں۔ سونیا کی والدہ اپنی بیٹی کی صلاحیتوں پر بے حد فخر کرتی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ایک دن پاکستان ان کی بیٹی کے نام سے جانا جائے گا۔
سونیا اور ٹوئنکل کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی اقلیتی خواتین نہیں ہیں۔ اس سے قبل ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی ایک اور کھلاڑی شیتل آصف بھی عالمی مقابلوں میں شرکت کر چکی ہیں۔
سونیا اور ٹوئنکل کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والی ان کی دوست حرا ارشد بھی اپنی دوستوں کی کامیابی پر خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’ان دونوں کی کامیابی نہ صرف میسحی برادری بلکہ پورے ملک کی خواتین کے لیے ایک مثال ہے۔ ان کی کامیابی تمام پاکستانی لڑکیوں کو مہمیز کرے گی کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرلیں‘۔
سونیا اور ٹوئنکل کو اپنی صلاحیتوں اور جدوجہد پر پورا بھروسہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ ایک دن وہ اپنے خوابوں کی تعبیر ضرور حاصل کریں گی۔ پاکستانی لڑکیوں کے لیے ان کا پیغام ہے، ’آؤ، آگے بڑھو اور پاکستان کو عروج کی نئی بلندیوں پر لے جاؤ‘۔