ایمزٹی وی(اسپورٹس) ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016کے ریوڈی جنیرو اولمپکس میں سنجیدہ انتظامی ناکامیاں پائی گئیں جس سے اینٹی ڈوپنگ اقدامات کو فرق پڑا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی دعوت پر واڈا کو یہ رپورٹ آزادانہ مشاہدہ کرنے والے ادارے کی جانب سے موصول ہوئی، اس میں ان ایتھلیٹس کی وضاحت پیش کی گئی جو ٹیسٹنگ کا ہدف تھے تاہم ان تک رسائی ہی نہ ہوسکی، اس کی وجہ تربیت یافتہ اینٹی ڈوپنگ اہلکاروں کی کمی اور آؤٹ آف کمپی ٹیشن ٹیسٹ کیلیے ایتھلیٹس ولیج میں روزانہ کے اہداف حاصل کرنے کی نااہلیت بنی۔
رپورٹ کے مطابق حقیقت میں جس حساب سے منصوبہ ترتیب دیا گیا اس کے محض50فیصد یا اس سے بھی کم ٹیسٹ لیے گئے، مقابلوں میں وینیوز کے حوالے سے بھی مسائل سامنے آئے، اینٹی ڈوپنگ نگہبانوں کو بعض دفعہ ان ایریاز تک رسائی ہی نہیں ملی جہاں ایتھلیٹس موجود تھے جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ کا عمل انجام نہیں دے پائے، ڈوپنگ کنٹرول آفیسرز کو بھی سیمپلز جمع کرنے اور دوسرے طریقہ کار کے حوالے سے ناکافی ٹریننگ دی گئی، ان نقائص کے باوجود آفیشل جوناتھن ٹیلر کا کہنا ہے کہ ریو اینٹی ڈوپنگ پروگرام نے چیلنجنگ صورتحال کا سامنا کرنے کے باوجود مثبت نتائج حاصل کیے۔
جوناتھن ٹیلر نے کہا کہ اسٹاف کے مسائل ذرائع کی کمی اور دیگر انتظامی مشکلات کے باوجود پروگرام کے ٹاسک پر عمل درآمد کیا گیا، خاص طور پر رضاکار تعریف کے مستحق ہیں جنھوں نے صاف ستھرے ایتھلیٹس کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا، انھوں نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو بھی سراہا جس نے نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے گیمز سے قبل ٹیسٹ کا انعقاد کیا۔
ادارے نے معلومات جمع کرتے ہوئے کھیلوں کی نئی عدالت بھی قائم کی جس کے تحت پہلی ترجیح اینٹی ڈوپنگ کیسز کو دیکھنا تھا، رپورٹ میں ریوڈی جنیرو اینٹی ڈوپنگ لیبارٹری میں بہتری کو بھی سراہا گیا جسے اولمپکس کے انعقاد سے صرف6ہفتے پہلے معطل کردیا گیا تھا۔