ھفتہ, 23 نومبر 2024


گمشدہ سابق وکٹ کیپر بلےذوالقرنین حیدر اچانک منظر عام پر

 

cایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز ذوالقرنین حیدر تو آپ کو ضرور یاد ہوں گے جو جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز کے دوران ہی اپنے ہوٹل سے غائب ہو گئے تھے اور برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیدی تھی، لیکن اب وہ کیا کر رہے ہیں یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ذوالقرنین حیدر اس وقت بینکنگ کے شعبہ میں نوکری کیساتھ ساتھ امریکہ میں پرائیویٹ ٹینس بال T20 ٹورنامنٹس کھیل رہے ہیں۔ 6 سال قبل ذوالقرنین حیدر متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کیلئے کھیل رہے تھے اور پانچویں ون ڈے میچ کی صبح ذوالقرنین حیدر اچانک غائب ہو گئے۔ انہوں نے قومی ٹیم کا ہوٹل چھوڑا اور برطانیہ جا کر سیاسی پناہ کی درخواست دیدی اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ انہوں نے حال ہی میں 10 پریمیئر لیگ ٹینس بال ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جس میں زیادہ سے زیادہ انعام رقم 2 لاکھ 50 ہزار درہم ہے اور ان کا یقین ہے کہ ٹینس بال کرکٹ میں بھی ایک کیرئیر ہے۔ انہوں نے ایک بھارتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”ٹینس بال کرکٹ بھی ایک کیرئیر آپشن بن سکتی ہے، میرا ایک دوست آرگنائزنگ کمیٹی کا حصہ ہے اس لئے میں نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔ ٹینس بال ٹورنامنٹ کے میچ کم وقت میں مکمل ہو جاتے ہیں اور یہ منافع بخش بھی ہیں۔“ انہوں نے آخری مرتبہ 2014ءمیں زیڈ ٹی بی ایل کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی جبکہ اے ٹیم میں وہ آخری بار چار سال قبل نظر آئے تھے۔ برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ذوالقرنین حیدر پاکستان واپس آ گئے اور ایک نجی بینک میں نوکری شروع کر دی۔ لیکن چونکہ کرکٹ ان کا اوڑھنا بچھونا ہے اس لئے وہ اب بھی اپنی کمائی کو بہتر کرنے کیلئے اس مہارت کو استعمال کرتے ہیں۔ اپنے ماضی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے 30 سالہ ذوالقرنین نے کسی طرح کے پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا ا ور کہا کہ ”میں نے ہمیشہ یہ تسلیم کیا ہے کہ کچھ کھلاڑیوں کیساتھ میرے مخصوص مسائل تھے لیکن وہ جن کے ساتھ میرے مسائل تھے، اب قومی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔ ذوالقرنین حیدر جانتے ہیں کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ وہ دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں، لیکن وہ اب بھی اپنے دن پھر جانے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”میں اب بھی سیکنڈ وکٹ کیپر بلے باز کی حیثیت سے قومی ٹیم میں آ سکتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ سرفراز احمد بیٹ اور گلوز کے ساتھ بہترین پرفارمنس دے رہے ہیں لیکن میں اب بھی متبادل کے طور پر قومی ٹیم کا حصہ بن سکتا ہوں۔“

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment