اتوار, 24 نومبر 2024


بیرون ملک ٹیم کی ابتر کارکردگی کی سب سے بڑی وجہ

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی ایس ایل) نے قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور درپیش مسائل کے حل کیلئے سابق کرکٹرز اور ماہرین کی مدد طلب کرتے ہوئے چھ اور سات مارچ کو لاہور میں گول میز کانفرنس طلب کر لی ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کئی نامور کھلاڑیوں مدعو کیا ہے جن کے ساتھ بیٹھ کر وہ دنیائے کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی میں ابتری اور بتدریج زوال کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کھلاڑیوں میں عظیم کپتان عمران خان، جاوید میانداد، ظہیر عباس، وسیم باری، وقار یونس، وسیم اکرم، شعیب اختر، عامر سہیل، راشد لطیف، رمیز راجہ، معین خان، عبدالقادر، انضمام الحق، اقبال قاسم، بازید خان، عاقب جاوید، سعید اجمل اور دیگر شامل ہیں۔
دلچسپ و حیران کن امر یہ ہے کہ اس کانفرنس میں کوچ مکی آرتھر، گرانٹ فلاور، اظہر محمود سمیت قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف میں سے کسی کو بھی نہیں بلایا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجلاس میں غیرملکی اور مقامی کوچز کے حوالے سے اہم موضوع پر بھی گفتگو کی جائے گی۔
تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اس طرح کا اجلاس بلا کر ایک مرتبہ پھر انہی پرانے و ناکام طریقوں پر دوبارہ عمل درآمد کا فیصلہ کیا جائے گا جن سے آج تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
گزشتہ کئی دہائیوں پاکستان میں یہ روایت رہی ہے کہ جب کبھی بھی پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ جیسے کسی بدترین دورے یا شکستوں کے سلسلے سے دوچار ہوتی تو بورڈ فوری طور پر شکست کے اسباب جاننے کیلئے اس طرح کے اجلاس بلا لیا کرتے یا سابق کرکٹرز پر مشتمل کمیٹیاں قائم کر دیتے لیکن ان کی جانب سے دی گئی تجاویز پر آج تک عملدرآمد نہ کیا گیا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین پی سی بی شہریار محمد خان چھ اور سات مارچ کو موجودہ اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز کے ساتھ گول میز کانفرنس منعقد کریں گے تاکہ قومی اور جونیئر ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کیلئے ان کی رائے معلوم کی جا سکے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ٹیسٹ کرکٹر کو بھی کانفرنس میں منعقد کیا جائے گا جہاں چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر اس کی مشترکہ طور پر سربراہی کریں گے جبکہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ مشتاق احمد کانفرنس کے کوآرڈینیٹر ہوں گے۔
تاہم اجلاس کا ایجنڈا وہی پرانے و دقیانوسی ہونے کی توقع ہے کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی، ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے، وکٹوں کی بہتری، نیشنل و جونیئر ٹیم کی کوچنگ کیست بہتر بنائی جائے اور غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان کے دورے کیلئے کس طرح راضی کیا جائے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں 2014 میں منعقدہ ورلڈ ٹی20 میں قومی ٹیم کے سیمی فائنل سے قبل اخراج کے بعد پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر وکٹیں بنانے کیلئے غیرملکی کیوریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک کسی غیرملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل نہ کی گئیں۔
2015 کے ورلڈ کپ اور 2016 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد بھی یہی مسئلہ اٹھایا گیا تھا لیکن بہتر وکٹیں بنانے کیلئے کسی قسم کے مثبت اقدامات نہ کیے جو بیرون ملک ٹیم کی ابتر کارکردگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment