اتوار, 24 نومبر 2024


لیگ مقابلوں سے نوجوان کرکٹرز کو بہت فائدہ پہنچاہے

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) سری لنکا کے سابق ٹیسٹ کپتان مہیلا جے وردھنے نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سے اب بھی لطف اندوز ہورہا ہوں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ بہت پہلے اپنا بیٹ بیگ میں رکھ چکاہوتا، لیگ مقابلوں سے نوجوان کرکٹرز کو بہت فائدہ پہنچاہے۔لیگ کرکٹ میں نوجوان کھلاڑیوں کو بڑے کرکٹرز کے ساتھ کھیل کربہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔ سری لنکا کی موجودہ ٹیم میں موجودنوجوان کرکٹرز کو قومی ٹیم میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے وقت چاہیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سری لنکا کے سابق ٹیسٹ کپتان مہیلا جے وردھنے کا کہنا تھا کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے کے باوجود اپنی کرکٹ سے اب بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ بہت پہلے اپنا بیٹ بیگ میں رکھ چکے ہوتے۔مہیلاجے وردھنے پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی سپلیمنٹری کیٹگری میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کھیل سے وہ ابھی تک لطف اٹھا رہے ہیں، اسی لیے وہ پاکستان سپر لیگ کا پہلی بار حصہ بنے ہیں۔
جے وردھنے نے کہا کہ وہ آج بھی روزانہ باقاعدہ پریکٹس کرتے ہیں اور دو سال سے نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں اور اپنی کارکردگی سے بہت خوش ہیں۔واضح رہے کہ انتالیس سالہ جے وردھنے نے اس سال نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں سینٹرل ڈسٹرکٹس کی طرف سے کھیلتے ہوئے ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں بنائی ہیں۔جے وردھنے نے امید ظاہر کی کہ تین چار سال میں پاکستان سپر لیگ بھی اپنے نوجوان ڈومیسٹک کرکٹرز کو بھرپور تجربہ فراہم کرے گی جیسا کہ آئی پی ایل نے انڈیا اور دنیا کے دوسرے ممالک کے نوجوان کرکٹرز کو فراہم کیا ہے۔جے وردھنے آئی پی ایل میں ممبئی انڈینز کے کوچ بھی مقرر کیے جاچکے ہیں۔جے وردھنے کا کہنا کہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس طرح کے لیگ مقابلوں سے نوجوان کرکٹرز کو بہت فائدہ پہنچا ہے جنھیں بڑے کرکٹرز کے ساتھ کھیل کر انٹرنیشنل کرکٹ کا احساس پیدا ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ وہ بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں۔
جے وردھنے نے سری لنکا کی موجودہ ٹیم کے بارے میں کہا کہ اس کے نوجوان کرکٹرز کو قومی ٹیم میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے وقت چاہیے، خاص کر برصغیر میں جہاں کرکٹرز پر بہت زیادہ دباﺅ ہوتا ہے اور ان سے بڑی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ سری لنکن کرکٹرز میں ٹیلنٹ موجود ہے، یہ کھلاڑی برائے نام فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے ہیں اور کچھ کرکٹرز ٹیسٹ کرکٹ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کے سسٹم کے ذریعے نہیں آئے ہیں لہذا ان کے معاملے میں صبر وتحمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment