ایمز ٹی وی (اسپورٹس) مصباح الحق نے عوام کے سامنے فکسرزکا کچا چٹھا کھولنے کی تجویز پیش کر دی۔
مصباح الحق نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے اپنے کالم میں تحریر کیاکہ واقعہ سامنے آنے پر شدید صدماتی کیفیت کا شکار ہوگیا تھا، جب میں نے2010میں پاکستانی ٹیم کی کمان سنبھالی تو بحالی ساکھ کا چیلنج درپیش تھا،بتدریج انگلینڈ میں اسپاٹ فکسنگ کیس کے داغ مٹانے کا سلسلہ شروع ہوا، ساتھی کرکٹرز نے سخت محنت کرتے ہوئے میرا بھرپور ساتھ دیا، ٹیسٹ کرکٹ میں ملک کا سب سے کامیاب کپتان بننے کا اعزاز حاصل ہوا،اب تک جو کچھ حاصل کیا اس پر مطمئن ہوں۔
ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ گزشتہ سال لارڈز میں فتح کیریئر کے یادگار لمحات میں سے ایک تھی،جہاں رسوائی کا سفر شروع ہوا وہیں پر سیریز کا فاتحانہ آغاز کرنے کی سخت ضرورت تھی، اس مقصد میں ٹیم اسپرٹ کی بدولت کامیابی ہوئی۔
مصباح الحق نے کہا کہ پی ایس ایل ٹو کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں شرجیل خان سمیت اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں کا نام آیا تو حیران و پریشان رہ گیا،شدید صدمہ کا شکار ہونے کے بعد سب سے پہلے پاکستانی کرکٹ کی ساکھ کے بارے میں فکرمند ہوا،ابتدائی تشویش یہ تھی کہ طویل عرصے کوشش کے بعد بحال ہونے والے وقار کا کیا بنے گا، دوسری بات یہ تھی کہ دنیا میں ایک پاکستانی برانڈ کے طور پر پہچان بنانے والی پی ایس ایل کو نقصان پہنچے گا۔
ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ شرجیل خان جدید کرکٹ میں ٹیم کی ضرورت پوری کرنے کے قابل ہورہے تھے، ان سے محرومی کا بھی افسوس ہوا،اس بار ہمیں سخت مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے،اگر تحقیقات میں 100فیصد واضح ہوجاتا ہے کہ پلیئرز فکسنگ میں ملوث تھے تو ان کی کرکٹ میں کوئی جگہ نہیں ہونا چاہیے،جرم ثابت ہونے پر تاحیات پابندی عائد کرنا ہوگی لیکن تحقیقات کا شفاف ہونا بہت اہم ہے، یہ کام پوری دیانتداری سے کریں جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہو، میرے خیال میں تحقیقاتی عمل منظر عام پر لانا چاہیے تاکہ کسی کوشکوک نہ رہیں کہ اصل میں ہوا کیا تھا،بہرحال ہمیں آگے بڑھنا اور مستقبل کی جانب دیکھنا ہے،نئے پلیئرز آتے رہیں گے، خوش آئند بات یہ ہے کہ مسائل کے باوجود نئے ٹیلنٹ کی آمد کا سلسلہ رکا نہیں۔