ایمزٹی وی (اسپورٹس) نئے پی سی بی سربراہ کی سلیکشن کیلیے برائے نام الیکشن آج کو ہوگا، ادھورے جمہوری عمل کی بدولت نجم سیٹھی چیئرمین کی کرسی پر براجمان ہوجائیں گے، رسمی کارروائی کیلیے حکومت کے نامزد کردہ دوسرے رکن عارف اعجاز بطور امیدوار سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں حکومتی حمایت کے بغیر اسپورٹس تنظیموں کو چلانے کی روایت نہیں رہی، پی سی بی کا سربراہ بھی حکمران جماعت کا نامزد کردہ شخص ہی بنتا ہے، اس کیلیے کرکٹ کا تجربہ ہونا بھی ضروری خیال نہیں کیا جاتا
سابق صدر آصف زرداری چیف پیٹرن تھے تو بورڈ کی باگ ڈور ذکا اشرف کے ہاتھوں میں رہی، بزنس مین اور سابق بینکار عجلت میں جمہوری آئین کا فریضہ پورا کرتے ہوئے دوبارہ چیئرمین بھی منتخب ہوگئے، وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں حکومت بنی تو ایک درخواست پر 28مئی 2013کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذکا اشرف کا انتخاب غیر شفاف قرار دیتے ہوئے پی سی بی میں نئے الیکشن کے احکامات جاری کردیے ،اگلے ہی ماہ نئے آئین کے مطابق صدر کے بجائے چیف پیٹرن بننے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نجم سیٹھی کو چیرمین بنا دیا۔
نئے سال کے آغاز پر 15جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذکا اشرف کو بحال کیا تو نواز شریف نے بطور چیف پیٹرن اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 10فروری کو انھیں فارغ کرکے دوبارہ نجم سیٹھی کو مسند سونپ دی، ذکا اشرف17مئی کو عدالتی فیصلے کی روشنی میں بحال ہوئے تو 4روز بعد ہی سپریم کورٹ نے چھٹی کرا دی،عدالتی فیصلے کی روشنی میں نجم سیٹھی بظاہر گورننگ بورڈ کا رکن بننے تک محدود رہے اور نام نہاد جمہوری عمل میں چیف پیٹرن کے نامزد شہریار خان کو چیئرمین منتخب کرلیا گیا،مگر ایگزیکٹیوکمیٹی اور پی ایس ایل گورننگ کونسل کی سربراہی سمیت ایک طاقتور عہدیدار کے طور پر فیصلوں پر اثر انداز ہوتے رہے۔شہریار خان کے عہدے کی 3سالہ مدت 17 اگست کو پوری ہونا تھی لیکن الیکشن کمشنر افضال حیدر کی تقرری کرتے ہوئے سابق سفارتکار کو قبل از وقت ہی سبکدوش کردیا گیا، نجم سیٹھی کو نیا چیئرمین پی سی بی منتخب کرنے کیلیے رسمی کارروائی آج مکمل ہونی ہیں۔