پشاور زلمی نے 2017میں ٹائٹل جیت کر پلیئرز کا دامن نوٹوں سے بھر دیا تھا مجموعی طور پر کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کو انعامی رقم میں سے 4 کروڑ29 لاکھ45 ہزار روپے کا حصہ دیا گیا۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے پاس موجود مالی معاملات کی رپورٹ کے مطابق پشاور زلمی کو 2016 کے پہلے ایڈیشن میں سینٹرل پول سے13 کروڑ67 لاکھ60ہزار15 روپے کا ریونیوحاصل ہوا، ٹیم نے اسپانسر شپ سے کوئی آمدنی ظاہر نہیں کی،پشاور زلمی نے فرنچائز فیس کی مد میں پی سی بی کو 16 کروڑ74لاکھ64 ہزار 560 روپے ادا کیے، میچ فیس کی مد میں 11 کروڑ51 لاکھ30 ہزار روپے کی ادائیگی ہوئی، پلیئرز کو 29 لاکھ 89 ہزار705 روپے ڈیلی الاؤنس دیا گیا، ملبوسات پر15 لاکھ 95 ہزار523 روپے خرچ ہوئے، زمینی ٹرانسپورٹ پر14 لاکھ 35 ہزار160 روپے اورفضائی سفر پر64 لاکھ 90 ہزار374 روپے لگے، ہوٹل میں رہائش پر ایک کروڑ11 لاکھ71 ہزار974 روپے صرف ہوئے، انشورنس پر5 لاکھ 32 ہزار132 روپے خرچ کیے گئے،10 لاکھ 32 ہزار735 روپے کے میچ ٹکٹس خریدے گئے،4 لاکھ81 ہزار34 روپے کے دیگر اخراجات بھی ہوئے، فرنچائز نے تنخواہوں کی مد میں37 لاکھ 74 ہزار روپے ادا کیے۔ مرچنڈائزنگ پر ایک کروڑ 81 لاکھ49 ہزار176 روپے صرف ہوئے،ایس ای سی پی (سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینچ کمیشن آف پاکستان) میں رجسٹریشن پر ایک لاکھ 94 ہزار640 روپے لگے، غیرملکی دوروں کے سفری اخراجات ایک کروڑ 10 لاکھ 21 ہزار149 روپے رہے، ڈھائی لاکھ روپے آڈیٹرز کو ادا کیے گئے، تشہیر پر 35 لاکھ 79 ہزار 913 روپے جبکہ میڈیا پر 80 لاکھ 79 ہزار699روپے کے اخراجات آئے، تشہیری سرگرمیوں پرایک کروڑ 27 لاکھ65 ہزار428 روپے صرف ہوئے، ویب سائٹ پر10 ہزار روپے کے اخراجات آئے، دیگر مد میں 78 لاکھ 42 ہزار264 روپے خرچ کیے گئے، پشاور زلمی کو پہلے ایڈیشن میں 23 کروڑ72 لاکھ33 ہزار858 روپے کا خسارہ ہوا۔ فرنچائز نے 2017کے دوسرے ایڈیشن میں ٹائٹل پر قبضہ جمایا، اسے سینٹرل پول سے10 کروڑ84 لاکھ 48 ہزار 709 روپے، اسپانسر شپ سے 26کروڑ68ہزار967 جبکہ وننگ پرائز سے 5 کروڑ23 لاکھ50 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی، مجموعی رقم42 کروڑ8 لاکھ67 ہزار676 روپے بنی۔ پشاور زلمی نے فرنچائز فیس کی مد میں پی سی بی کو 16 کروڑ74لاکھ39 ہزار 360 روپے ادا کیے، میچ فیس کی مد میں 13 کروڑ33 لاکھ31 ہزار110 روپے کی ادائیگی ہوئی،پلیئرز کو 91 لاکھ200 روپے ڈیلی الاؤنس دیا گیا۔ زمینی ٹرانسپورٹ پر24 لاکھ 95 ہزار233 روپے اورفضائی سفر پر ایک کروڑ2 لاکھ 64 ہزار607روپے لگے، ہوٹل میں رہائش پر ایک کروڑ38 لاکھ19 ہزار857روپے صرف ہوئے، انشورنس پر4لاکھ 48 ہزار525 روپے خرچ کیے گئے، وارم اپ میچز پر 5 لاکھ 39 ہزار 746 روپے کے اخراجات آئے،لیٹ سرچارجز15 لاکھ98ہزار811 تھے،33 ہزار995 روپے کے دیگر اخراجات بھی ہوئے، کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف کو انعامی رقم میں سے 4 کروڑ 29 لاکھ45 ہزار روپے کا حصہ دیا گیا، فرنچائز نے تنخواہوں کی مد میں ایک کروڑ86 لاکھ 80 ہزار 250روپے ادا کیے، مرچنڈائزنگ پر 45لاکھ26 ہزار327 روپے صرف ہوئے، غیرملکی دوروں کے سفری اخراجات 37 لاکھ 67 ہزار 135 روپے رہے،2 لاکھ75ہزارروپے آڈیٹرز کو ادا کیے گئے، تشہیر پر 74 لاکھ 27 ہزار 376روپے جبکہ میڈیا پر 21 لاکھ50 ہزار روپے کے اخراجات آئے، تشہیری سرگرمیوں پر40 لاکھ روپے صرف ہوئے، ڈیپریسیشن 24 ہزار 950 روپے رہا جبکہ دیگر مد میں 93 لاکھ 68 ہزار354 روپے خرچ کیے گئے، پشاور زلمی کو دوسرے پہلے ایڈیشن میں 2 کروڑ ایک لاکھ 52 ہزار767 روپے کا مجموعی نقصان ہوا۔