پاکستانیوں کی ڈھیروں محبتیں سمیٹ کر ڈیل اسٹین وطن واپس چلے گئے جب کہ پروٹیز پیسر کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں شرکت ایک خوشگوار تجربہ رہا، فاسٹ بولرز کو پسند کرنے والے میزبان شائقین نے ہمیشہ پیار دیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال میں ڈیل اسٹین کو قبل از وقت وطن واپسی کا فیصلہ کرنا پڑا، پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق سے خصوصی گفتگو میں انھوں نے کہا کہ مجھے پہلی بار پی ایس ایل میں شرکت کا موقع ملا، یہ تجربہ خوشگوار رہا، ایونٹ کے دوران اسلام آباد یونائیٹڈ کے اسکواڈ میں شامل ساتھی کھلاڑیوں نے بڑی عزت اور احترام دیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی شائقین فاسٹ بولرز کو بہت پسند کرتے ہیں، جنوبی افریقی ٹیم کے ساتھ 13سال قبل گذشتہ ٹور میں بھی میری کارکردگی اچھی رہی اور عوام نے بڑی حوصلہ افزائی کی تھی، اس بار پی ایس ایل میں شرکت کیلیے آیا تو بھی پاکستانیوں نے بڑا پیار دیا، اس عزت افزائی پر سب کا شکرگزار ہوں، دوبارہ بھی پاکستان آکر یہاں کی مہمان نوازی کا لطف اٹھاؤں گا۔
ایک سوال پر ڈیل اسٹین نے کہا کہ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار قابل تعریف اور خاص طور پر بولنگ بہترین ہے،ایونٹ میں کئی نوجوان بولرز نے متاثر کیا جو آگے چل کر انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کیلیے نمایاں کارنامے سرانجام دے سکتے ہیں۔
جنوبی افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کے سوال پر پیسر نے کہا کہ نوجوان کرکٹرز سینئرز کا خلا پْر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پرفارمنس میں بہتری آرہی ہے، آگے چل کر تینوں فارمیٹ کے مضبوط اسکواڈز تشکیل دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں اپنی شرکت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جنوبی افریقی سلیکٹرز کو کرنا ہے۔ اسٹین نے ایک سوال پر کہا کہ جنوبی افریقی ٹیم کو بھی پاکستان آنا چاہیے۔