ایمز ٹی وی (کھیل) بھارت کے بعد نیوزی لینڈ کے ہاتھوں بھی شکست نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو چراغ پا کر دیا، ہار کی وجہ ٹیم مینجمنٹ کے غلط فیصلوں اور بیٹنگ آرڈر کو قرار دے دیا۔
شعیب اختر نے کہا کہ شاہد آفریدی کی کپتانی ٹھیک نہیں تھی،6 اوورز میں 66 رنز بنانے کے بعد بھی ٹیم ہار جائے تو تکلیف ہونا یقینی بات ہے،انھوں نے کہا کہ میچ کے دوران بیٹنگ آرڈر درست نہ رہا، فیلڈنگ معیاری ہوتی تو 15،20 رنز بچا کر نتیجہ اپنے نام کیا جا سکتا تھا۔
محمد یوسف نے کہا کہ خالد لطیف کافی عرصہ ٹیم سے باہر رہے، شرجیل خان کے بعد شعیب ملک، سرفراز احمد یاکپتان خود ہی بیٹنگ کیلیے آ جاتے تو زیادہ بہتر ہوتا، میچ کے دوران پلاننگ ہی ٹھیک نہ تھی، بیٹسمینوں نے ضرورت سے زیادہ ڈاٹ بالز کھیلیں۔ شعیب محمد نے کہاکہ اب تک کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میچز میں مجھے ٹیم مینجمنٹ کا کوئی کردار نظر نہیں آیا، کوئی بھی ٹیم 180 رنز کا بڑا ہدف اسی وقت پانے میں کامیاب ہوتی ہے جب کوئی ایک کھلاڑی غیر معمولی اننگز کھیل جائے، ٹوئنٹی20 کرکٹ میں تیسری پوزیشن بڑی اہم ہے، خالد لطیف کو اس نمبر پر بھیج کر ٹیم مینجمنٹ نے بڑی غلطی کی۔
انھوں نے کہا کہ احمد شہزاد اور خالد لطیف کے درمیان رابطے کا فقدان تھا، مجھے تو ایک موقع پر لگ رہا تھا کہ دونوں میں سے کوئی ایک رن آؤٹ ہو جائے گا۔مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے7 سے 12 تک کے اوورز صحیح طور پر نہیں کھیلے، بیٹسمینوں نے تیز کھیلنے کے بجائے غیر ضروری طورپر سست روی کا مظاہرہ کیا اور ڈاٹ بالز سے ٹیم کیلیے مشکلات پیدا کر دیں۔ انھوں نے کہاکہ پلیئنگ الیون کا انتخاب کرتے وقت بھی غلطیاں کی گئیں جو ٹیم کی شکست کا باعث بنیں۔عاقب جاوید نے کہاکہ اہم میچ میں محمد حفیظ کا نہ کھیلنا سمجھ سے باہر ہے،بڑے ایونٹ میں کبھی کسی کھلاڑی کو کھلا دیا جاتا ہے تو کبھی دوسرے کو آزمایا گیا، جب پلیئرز میں ہی بے یقینی کی فضا ہو گی تو وہ کیسے عمدہ پرفارم کر سکتے ہیں۔