جذبوں کی بیداری اور کامیابی کا جنون انہیں منفی سرگرمیوں سے دور رکھتا ہے، اس مہم جوئی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا لیکن چند مفاد پرستوں نے کھیلوں کی فضا کو بھی آلودہ کرنے کے ہتھکنڈے تلاش کرلیے ہیں، وہ نوجوانوں کے کامیابی کے لیے جنون کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے انہیں ممنوعہ ادویات کی تاریک دنیا میں دھکیل دیتے ہیں، مصنوعی طور پر کارکردگی بڑھانے کا یہ راستہ بالآخر موت کے گھپ اندھیروں میں ختم ہوتا ہے۔ فٹبال، کرکٹ، ہاکی سمیت دنیا بھر کے مقبول کھیلوں اور ایتھلیٹکس میں قوت بخش ادویات کے استعمال کی سینکڑوں مثالیں ریکارڈ کا حصہ بن چکیں، کئی انٹرنیشنل پلیئرز بھی کیریئر اور زندگی داو پر لگاچکے، تاہم واڈا کی طرف سے سخت قوانین متعارف کروائے جانے کے بعد واقعات میں کمی ہوئی ہے، دوسری طرف پاکستان میں شعور کی کمی ہونے کی وجہ سے ڈرگز کے دانستہ یا غیر دانستہ استعمال کے کیس آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں، ماضی میں فاسٹ بولرز شعیب اختر اور محمد آصف ملک کی بدنامی کا باعث بنے، یاسر شاہ ڈوپنگ میں پکڑے جانے کے بعد حال ہی میں بحال ہوئے ہیں، ایتھلیٹکس کی بھی کئی مثالیں موجود ہیں، تاہم متعدد کھیلوں میں پاکستان کی انٹرنیشنل سطح پر نمائندگی برائے نام ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ ہوتے ہیں نہ ایسے واقعات سامنے آتے ہیں، دوسری جانب تن سازی ایک ایسا کھیل ہے جو تیزی سے مقبول ہورہا ہے، سینکڑوں نوجوان اس کو کیریئر بنانے تو ہزاروں صرف شوق کے لیے بھی جاری رکھتے ہیں، ہالی وڈ کے بعد بالی وڈ کے ہیروز نے بھی خوبصورت، سڈول اور تنومند جسامت کا ایک معیار متعارف کروایا جس کو آئیڈیل مان کر نوجوانوں کو جم ٹریننگ کی ترغیب ملتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وزارت کھیل یا صحت کے تحت قوانین بنائے جائیں، مانیٹرنگ کا ایک سسٹم بھی وضع کیا جائے، نوجوانوں کو اس حوالے سے شعور دینے کے لیے سیمینارز اور پروگراموں کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے، فوڈ سپلیمنٹس اور ادویات کسی کوالیفائیڈ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر فروخت ہی نہیں ہونی چاہئیں، تن سازی کے شوقین نوجوانوں کو گمراہ کرکے ادویات کے استعمال کی ترغیب دلانے اور مال بنانے والوں کو سزائیں دینے کی ضرورت ہے، کسی نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آئے تو اس کی مکمل تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف خلاف قانونی چارہ جوئی کی مثالیں سامنے آنے سے بھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔