Friday, 11 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

 


ایمزٹی وی(تجارت)عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے دعوے کرنیوالی منتخب جمہوری حکومتوں کے دور میں عوام پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں آمرانہ دور حکومت کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کی دو حالیہ منتخب جمہوری حکومتیں عوام پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ مسلط کرنے میں آمرانہ دور حکومت سے بھی بھاری ثابت ہوئی ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے 9سالہ دور اقتدار میں غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 8ارب ڈالر جبکہ یکے بعد دیگرے 2 منتخب جمہوری حکومتوں کے حالیہ ادوار میں مجموعی طور پر 28ارب 84کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لحاظ سے بھی دونوں منتخب جمہوری حکومتیں مل کر بھی آمرانہ دور حکومت کا مقابلہ نہیں کرسکیں۔

مشرف دور حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 10ارب ڈالر جبکہ حالیہ 2 جمہوری حکومتوں کے دونوں ادوار میں کل ملاکر ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں زیادہ تر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں پر مشتمل ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت کے مقابلے میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کے حالیہ ادوار کے دوران عوام پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 28ارب 84کروڑ 60لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2008تک پاکستان کے مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 45ارب 79کروڑ 20لاکھ ڈالر تھی اس مالیت میں مشرف دور حکومت کے 9سالہ دور اقتدار میں غیرملکی قرضوں کی مالیت میں 8ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ حالیہ جمہوری حکومتوں کے 8سالہ دور میں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں 28ار 84کروڑ 60لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران غیرملکی قرضوں میں 15ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور اس عرصے میں قرضوں کا بوجھ 45ارب 79کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 60ارب 90کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ ن لیگ کی حکومت نے اس تسلسل کو جاری رکھا اور حکومت کے پہلے

3 سال کے دوران ستمبر 2016کے اختتام تک غیرملکی قرضوں کا بوجھ 13ارب 74کروڑ ڈالر اضافے سے 74ارب 63کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے جس وقت اقتدار سنبھالا قومی خزانے میں ایک ارب 37کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ موجود تھا جو مشرف دور کے اختتام تک 10ارب ڈالر اضافے سے 11ارب 15کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس کے مقابلے میں حالیہ دو جمہوری حکومتوں کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں اب تک صرف 8.5ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں سے زیادہ تر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں پر مشتمل ہے

 

 

 

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) زرائع کے مطابق ہالی ووڈ کے پاپ گلوکاری سے شہرت پانے والے سروں کے جادوگر جارج مائیکل 53برس کی عمر میں انتقال کر گئے ۔

انکے قریبی ساتھی نے گلوکار کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لندن کے علاقے آکسفورڈ شائر میں اپنے مکان میں موجود تھے اور مردہ حالت میں ملے ہیں تاہم انکی موت حادثاتی نہیں ہے بلکہ وہ مکمل صحت مند اور توانا تھے۔

جارج مائیکل کی گلوکاری کا عروج ویم بینڈ سے ہوا جو انہوں نے اپنے اسکول کے دوست اینڈریو ریگلی کے ہمراہ بنایا۔ اس کے بعد وہ سولو گلوکاری جانب چلے گئے۔برطانوی چارٹس میں ان کے سات گانے سر فہرست رہے جن میں کییر لس وسپرز اور فیتھ شامل ہیں۔ انہوں نے3 برٹ ایوارڈ اور2 گریمی جیتے۔

جارج مائیکل نے اپنے کریئر کا آعاز 80 کی دہائی میں ویم سے کیا تھا اور بعد میں اکیلے اپنی گلوکاری جاری رکھی۔ وہ لندن میں پیدا ہوئے اور چار دہائی کے کریئر میں ان کی 10کروڑ کے قریب البمز فروخت ہوئیں۔

اکتوبر 2006 ءمیں گلوکار نے منشیات استعمال کر کے گاڑی چلانے کا اعتراف بھی کیا تو ڈرائیونگ پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا اور پھردکان سے گاڑی ٹکرانے پر انہیں 2سال قید بھی کاٹنا پڑی۔

 

 

ایمز ٹی وی( مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ دنیا کے امیر ترین شخص بننا چاہتے ہیں تو اس وقت دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے اپنی کامیابی کے کچھ راز بتائے ہیں اور انہوں نے نوجوانوں کے لیے مستقبل میں کامیابی کے لیے تین اسکلز کو بہترین قرار دیا ہے۔

لنکڈن کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ڈینئیل روتھ سے بات کرتے ہوئے بل گیٹس نے زندگی میں کامیابی کا نسخہ بتایا۔

بل گیٹس نے اپنے پاس جمع کردہ ڈیٹا کے حوالے سے بتایا کہ تین پس منظر رکھنے والے افراد آنے والے برسوں میں زیادہ کامیاب ثابت ہوں گے، سائنس، انجنیئرنگ اور اکنامکس۔

انہوں نے کہا ' میرے خیال میں سائنس، ریاضی اور معاشیات کی بنیادی معلومات رکھنے والوں کی مستقبل میں ملازمتوں کے حوالے سے بہت زیادہ مانگ ہوگی'۔

انہوں نے کہا ' ضروری نہیں کہ آپ کوڈ لکھنے میں مہارت رکھتے ہوں مگر آپ کو یہ سمجھ ہونی چاہئے کہ انجنیئرز کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ان موضوعات میں مہارت رکھنے والے افراد مستقبل میں اداروں کو بدل کر رکھ دیں گے۔

اس سے پہلے رواں سال ایک بلاگ میں انہوں نے لوگوں کو امیر بننے کا بھی نسخہ بتایا تھا۔

بل گیٹس کے مطابق اگر ان کی آمدنی بھی انتہائی غربت میں رہنے والے افراد جتنی ہوتی تو وہ مرغیوں کی پرورش کرکے سماجی حیثیت میں اضافے کی کوشش کرتے۔

جی ہاں بل گیٹس مرغیاں پال کر خود کو امیر بناتے۔

یہ بات انہوں نے اپنے آفیشل بلاگ پوسٹ میں کہتے ہوئے تخمینہ لگایا کہ مرغیوں کی لاگت بیشتر ترقی پذیر ممالک میں 5 ڈالرز کے لگ بھگ ہوتی ہے تو روزانہ کے دو ڈالرز کو خرچ کرکے وہ ایک ماہ میں 12 مرغیوں کو خرید لیتے۔

چند ماہ بعد ان کے پاس درجنوں مرغیاں ہوتیں جو کہ پیسہ کمانے کی مشین ثابت ہوتیں اور انہیں بہت زیادہ آمدنی کے ساتھ غربت کی لکیر سے باہر نکال کر درمیانے طبقے کا باسی بنادیتیں۔

بل گیٹس چاہتے ہیں کہ کم آمدنی والے گھرانوں کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔

 

 


ایمزٹی وی(تجارت) وفاقی وزارت خزانہ نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کو ختم کئے جانے سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کردی ہے۔

سینیٹ نے گزشتہ ہفتے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بتدریج بند کرنے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کی تھی، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ 5 ہزار کا کرنسی نوٹ غیر قانونی لین دین میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

ایوان بالا میں قرارداد کی منظوری کے بعد کاروباری و تجارتی حلقوں اور سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، ملک میں رائج سب سے بڑے کرنسی نوٹ کی بندش کی خبروں پر لوگوں کی جانب سے غیر ملکی کرنسی بالخصوص ڈالر اور سونا خریدنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جارہا تھا تاہم وفاقی وزارت خزانہ نے ان خبروں کی تردید کردی ہے۔

وفاقی وزارت خانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بند کرنے سے متعلق گردش ہونے والی خبریں بے بنیاد ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ مالیت کے کرنسی نوٹ کو بند نہیں کیا جارہا۔ 5 ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے سے کاروباری طبقے کے لیے بھی مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں زیر گردش کرنسی کا 17 فیصد حصہ 5 ہزار روپے کے نوٹوں پر مشتمل تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) بولی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کو حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ اعزاز وصول کرنے کے لیے اسٹار شاہ رخ خان اس تقریب میں نہایت بہترین انداز میں شریک ہوئے۔

شاہ رخ خان کو یہ اعزاز اردو ثقافت کے فروغ میں ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

ایوارڈ حاصل کرنے کے حاضرین سے اپنے خطاب میں شاہ رخ خان کا کہنا تھا کہ 'میری والدہ اس وقت بہت خوش ہوں گی، کیوں کہ میں حیدرآباد میں یہ اعزاز حاصل کررہا ہوں جہاں وہ پیدا ہوئیں'۔

ہندوستان کے صدر پرناب مکھرجی نے بطور مہمان خصوصی اس تقریب میں شرکت کی۔

اس کے علاوہ یونیورسٹی کے چھٹے کانووکیشن کی تقریب میں تقریباً 48 ہزار طلبہ کو بھی ڈگریوں سے نوازا گیا۔

اگر بات کام کے حوالے سے کی جائے تو شاہ رخ خان اس وقت اپنی فلم 'رئیس' کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جو اگلے سال 25 جنوری کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

فلم 'رئیس' میں شاہ رخ کے ہمراہ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان اور بولی وڈ اداکار نوازالدین صدیقی اہم کردار کرتے نظر آئیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ) کوئٹہ میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا گھر، قبیلہ اور ملک ہے اور بلوچستان پاکستان کا بڑا اور اہم صوبہ ہے، اللہ نے بلوچستان کو بے پناہ وسائل اور یہاں کے عوام کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، یہ صوبہ میرے دل کے بہت قریب ہے بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ میرا تعلق بھی بلوچ رجمنٹ سے ہے اور آرمی میں مجھے بلوچی کہلانے پر فخر ہوتا ہے۔ بلوچستان میں امن وامان اور ترقی ہم سب کی اولین ترجیح ہے۔

جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اسی لئے دشمن بلوچستان کی ترقی کی راہوں اور روشن مستقبل میں رکاوٹ بننا چاہتا ہے اور صوبے میں بدامنی پھیلا رہا ہے لیکن بلوچ عوام بھی دشمن کی چالوں کوسمجھ گئے ہیں، بلوچستان کے بہادر بیٹے وطن کی آواز پر لبیک کہہ رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر کو مسترد کر کے مادروطن پر جان نچھاور کرنے کے لئے تیار ہیں

فخر ہے کہ بلوچستان کے عوام ملک کے دفاع میں کسی سے پیچھے نہیں اور قانون نافذ کرنےوالے ادارے بھی صوبے میں امن قائم کرنےمیں کردارادا کر رہے ہیں، وہ بھائی جو ناسمجھی میں دشمن کے بہکاوے میں آگئے ہیں ان کےلیےدروازےکھلے ہیں، ہماری جنگ پاکستان کے دشمنوں سے ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج قومی یکجہتی کی مظہر ہے پاک فوج میں تمام صوبوں کی نمائندگی ان کی آبادی کے تناسب سے ہے،بلوچستان کے ہزاروں نوجوانوں کو فوج، ایف سی ، پولیس اور دیگر اداروں میں شامل کیا جارہا ہے، بلوچ بھائیوں کی ترقی کی منزل اب حقیقت بن چکی ہے وہ دن دور نہیں جب بلوچستان کے وسائل سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، سی پیک خطےکوترقی کےنئےدورمیں داخل کردے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے ایبولا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کی جانے والی نئی ویکسین بڑے پیمانے کی طبی آزمائشوں میں غیرمعمولی طور پر کامیاب ہوئی ہے ۔ جب کہ یہ بندروں، چمگادڑوں، مکڑیوں اور چیچڑیوں سے انسانوں میں منتقل ہوکر ایک سے دوسرے انسان کو متاثر کرتی ہے۔

جب کہ یہ ویکسین جلد ہی اس خطرناک اور جان لیوا بیماری سے متاثرہ علاقوں میں استعمال کرائی جانے لگے گی۔

یہ ویکسین طبّی تحقیقی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے گزشتہ سال تیار کی تھی جسے ایک سال کے دوران افریقی ملک گنی میں تقریباً 6 ہزار صحت مند افراد پر آزمایا گیا جہاں ایبولا کا مرض بڑی شدت سے پھیلا ہوا ہے۔

اس حوالے سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گنی میں ایبولا کی شدید وبائی صورتِ حال کے باوجود، جن صحت مند افراد کو یہ ویکسین دی گئی تھی وہ تمام کے تمام ایبولا وائرس کے حملے سے محفوظ رہے۔

ویکسین کی تیاری ایک طویل تحقیق کا تقاضا کرتی ہے لیکن عالمی ادارہ صحت نے اپنے ’’ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ بلیو پرنٹ‘‘ نامی منصوبے کے تحت ویکسینز کی تیز رفتار تیاری اور جانچ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

اسی کے تحت ایبولا وائرس کا حملہ ناکام بنانے کے لیے دو الگ الگ ویکسینز پر بھی کام جاری تھا جن میں سے یہ پہلی ویکسین ہے جس نے زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔
طبی دنیا میں اس بروقت کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ ایبولا ایک ایسی بیماری ہے جو غریب ممالک کو زیادہ متاثر کررہی ہے اور اسی وجہ سے ادویہ سازی کے بڑے عالمی ادارے اس کی ویکسین پر کوئی توجہ نہیں دے رہے تھے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) پاکستانی طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں وبائی شکل اختیار کرنے والی بیماری چکن گونیا کا وائرس درحقیقت بھارت سے آیا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پھیلنے والا چکن گونیا کا مرض اصل میں بھارت کا تحفہ ہے کیونکہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران چکن گونیا کی وبا کئی بار حملہ آور ہوچکی ہے اور اس سال بھی یہ مرض بھارت کے مختلف شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔

اس سال بھی چکن گونیا کی شدت دیکھتے ہوئے بھارتی محکمہ صحت نے اکتوبر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا لیکن پاکستانی حکام نے اسے یکسر نظرانداز کردیا کیونکہ پاکستان میں پہلے کبھی چکن گونیا کی وبا مشاہدے میں نہیں آئی تھی۔

واضح رہے کہ معروف پاکستانی ماہرِ حشریات پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کرچکے تھے کہ کراچی میں چکن گونیا کی وبا موجود ہوسکتی ہے۔
اس وقت خاص طور پر بھارتی دارالحکومت دہلی میں چکن گونیا کی وبا سب سے زیادہ شدید ہے جہاں اب تک چالیس ہزار سے زیادہ شہری اس بیماری سے متاثر ہیں جبکہ بھارتی حزبِ اختلاف نے نریندر مودی کی حکومت کو چکن گونیا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں پچھلے کئی سال سے کچرے کے ڈھیر جمع ہوتے جارہے ہیں جہاں چکن گونیا پھیلانے والے مچھر کی بڑی بڑی کالونیاں وجود میں آچکی ہیں۔

چکن گنیا پھیلانے والا مچھر وہی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلتا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چکن گونیا کوئی جان لیوا مرض نہیں اور ایک ہفتے سے دس دن میں خود بخود ختم ہوجاتا ہے تاہم بیماری کے دوران مریض کو مکمل آرام اور جوڑوں کا درد کم کرنے والی عام دوائیں کھانی چاہئیں تاکہ تکلیف کم سے کم رہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (انٹر ٹینمنٹ)اردو کے چمن کو اپنی محبت او ر خوشبو سے مہکا نے والی شاعرہ "پروین شاکر " کو ہم سے بچھرے 22برس بیت گئے ہیں ۔

منفر د لہجے اور انداز کی مالک پروین شاکر 24نومبر 1952کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ نے انگریزی ا دب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور آپ سول سروس آف پا کستان کے اعلیٰ عہدے پر بھی فائز رہیں ۔

آپ نے کچھ عرصہ جامعہ کراچی میں بھی تدریس کے فرائض انجام دئیے۔ پروین شاکر کو اپنے منفرد اندازِ تحریر اور لہجے کی وجہ سے بہت کم عر صے میں اقوامی اور بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہوئی۔ پروین شاکر کو اُن کی کتاب'خوشبوکے لیے 1976 میں آدم جی ایوارڈ دیا گیااور انھیں حکومتِ پاکستان کی جانب سے پرائڈ آف پر فارمنس ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا۔

پروین شاکر کے مجموعہ کلا م میں خوشبو، انکار، صد برگ ماہ تمام،اور خود کلامی قابلِ زکر ہیں ۔ 26 دسمبر1994اردو ادب کو اپنی شاعری سے سے مہکانے والی پروین شاکر اسلام آباد میں ٹریفک حاد ثے میں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں ۔ واضع رہے کہ اردو ادب کی منفرد شاعرہ پروین شاکر کی شاعری کا موضوع عورت اور محبت ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)فرانس کے علاقے نارمنڈی میں دنیا کی پہلی شمسی سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی جو ایک کلومیٹر طویل ہے۔

اس آزمائشی سڑک کو ’’واٹ وے‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس سے اندازاً روزانہ 2 ہزار کے لگ بھگ گاڑیاں گزریں گی، سڑک پر 2880 شمسی پینل نصب کیے گئے ہیں۔ اندازہ ہے کہ سڑک سے روزانہ 767 کلوواٹ گھنٹہ یعنی 280 میگاواٹ گھنٹہ کی مقدار میں بجلی پیدا کی جاسکے گی جو اس سڑک کے ارد گرد اور نواحی علاقے میں لگی اسٹریٹ لائٹس کو رات کے وقت روشن رکھنے کے لیے کافی ہوگی۔ شمسی سڑک کی آزمائش دو سال تک جاری رہے گی۔

 car 

واضح رہے کہ شمسی پینل بہت نازک ہوتے ہیں اور زیادہ وزن برداشت نہیں کرپاتے لیکن واٹ وے میں تنصیب کے لیے شمسی پینلوں کو اتنا مضبوط بنایا گیا ہے کہ اگر ان پر سے کار یا ٹرک بھی گزر جائے تو انہیں کچھ نہیں ہوتا۔

قبل ازیں ہالینڈ میں بنائے گئے مضبوط ترین شمسی پینل صرف اس قابل تھے کہ ان پر سے ایک سائیکل سوار ہی گزر سکتا تھا اور اس سے زیادہ وزن پڑنے پر وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجایا کرتے تھے۔