Friday, 11 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹرمعظم علی خان کے اعلامیے کے مطابق جامعہ کراچی میں سمسٹر سسٹم کے تحت باقاعدہ (ریگولر )طلباء وطالبات کے ’’سالانہ جلسہ تقسیم اسناد‘‘ میں شرکت کے لئے رجسٹریشن فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 05 جنوری 2017 ء تک توسیع کردی گئی ہے ۔

رجسٹریشن کے مخصوص فارم300/= روپے کے عوض نیشنل بینک آف پاکستان کے کائونٹرواقع سلورجوبلی گیٹ جامعہ کراچی سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(سندھ) آصف علی زرداری نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس خوشخبری کی بات کرنا چاہتا ہوں جس کا میں نے وطن واپسی پر وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوابشاہ سے اپنی بہن فریال تالپور کی نشست سے اور بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست سے ضمنی انتخابات لڑیں گے اور پارلیمینٹ میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر سیاست کی خاطر اور پاکستان کو بچانے کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں یہ افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اب اس مغل بادشاہ کو ہم نہیں چھوڑیں گے اور اس بات پر ہمارا اٹل فیصلہ ہے ۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب کو یہ سیاست امانت سمجھ کر دی تھی، آپ یہ الیکشن جیتے تھے اور صرف امانت سمجھ کر سیاست سونپی تھی کیونکہ آپ کے ساتھ مل کر ہم نے ہر فیصلہ کیا تھا۔ پارلیمینٹ میں دونوں جماعتوں نے مل کر فیصلے کئے تھے۔ 18 ویں ترمیم سمیت دیگر فیصلوں پر دونوں نے حامی بھری تھی لیکن افسوس آپ نے ان سب وعدوں کو بھلا دیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عدالتوں سے کوئی خوف نہیں ہے ،ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور مستقبل میں بھی اسی ہی پالیسی پر گامزن ہوں گے لیکن حکومت کو اپنے ججوں اور کورٹس کا وقار بلند کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اب عوام ہوشیار ہو گئی ہے ،پنجاب بھی پڑھا لکھا پنجاب ہے ،انہیں لیپ ٹاپ کوئی بھی دے مگر یہ لیپ ٹاپس پر دیکھ رہے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں پر کیا خرچہ آرہا ہے اور کونسے کام ہو رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پیٹرول کی قیمت150ڈالر پر بیرل تھی لیکن میاں صاحب کے دور میں تیل کی قیمت سستی ہے پھر بھی مہنگائی میں کمی نہیں آرہی ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیو ں نہیں لے سکتے ،لوگوں کو ٹرینوں سے زیادہ جہازوں کی ضرورت ہے کیو نکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی قومی ائیر لائن کی پرواز پر سفر کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی سب جمہوری باتیں کیں ،بلاول نے کبھی بھی یہ نہیں کہاکہ دفن کردوں گا ،سڑکوں پر آکر پارلیمنٹ بند کردوں گا جس طرح دوسرے کہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے ،ہم پارلیمنٹ بھی جائیں گے اور عدالتوں کے دروازے بھی کھٹکھٹائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے قطر سے گیس منگوائی اور ہم نے ایران سے تیل کا معاہدہ کیا ،قطر میں جو دو نمبر آدمی بیٹھا ہوا ہے اس کی وجہ سے مہنگے داموں گیس خریدی گئی ،ہم مہنگی گیس کیوں لے رہے ہیں ؟۔انہوں نے کہاکہ میاں صاحب آپ تاریخ پڑھیں تو پتہ لگے گا مغل بھی آپس میں لڑتے تھے اور شہزادوں میں جنگیں ہوتی تھیں ،آپ اس ملک کو کس قسم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میں تاثر دیا جاتا ہے کہ پنجاب میں میاں صاحب مضبوط ہیں ،اس بات کو میں نہیں مانتا ،2013کے انتخابات میں الیکشن مہم کے دوران مجھے دو ججوں نے نکلنے نہیں دیا اور کہا کہ آپ صدر ہیں جو غیر سیاسی عہدہ ہے ،اگر یہ غیر سیاسی عہدہ ہے تو اسے ختم کردو۔جس کو سارے صوبوں سے ووٹ ملتے ہیں وہ عہدہ غیر سیاسی کس طرح ہو سکتا ہے ،اگر اس طرح کی بات ہے کہ پھر پروفیسرز کو صدر بنا دیں ۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ہمارے کتنے لوگ شہید ہوئے لیکن میاں صاحب کا آج تک جانور بھی زخمی نہیں ہوا،میاں صاحب ملک کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں آرام نہیں چلتا ،ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں جہاں آپ کے دوست جائیں تو پتہ چل جائے ۔ ہم وقت کے آمروں کے ساتھ لڑے مگر فوج کے خلاف آواز کبھی نہیں اٹھائی کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ فوج ایک با عزت ادارہ ہے،ہم ان سب چیزوں کو سوچ سمجھ کر سیاست چلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ نے ہمارے ملک کا خانہ خراب کردیا ،کسی صدر کو رکن پارلیمنٹ بننے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن ہم پارلیمنٹ میں آئیں گے ،ہم پارلیمنٹ میں آکر آپ کی کرسی نہیں کھینچیں گے لیکن آپ کو سمجھائیں گے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ماضی میں جو اس تخت پر موجود تھا اس کو بھی ہم نے بغیر لڑے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ہمیں کرسی کی ضرورت نہیں ،ہماری آپ سے اس ملک کے لیے اور معیشت کے لیے جنگ ہو گی ۔

 

 


ایمزٹی وی (گڑھی خدا بخش)پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چل نکلے ،دونوں باپ بیٹے نے اپنے خطابات کے دوران عدلیہ پر خوب طنز کے تیر برسائے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آمرﺅں نے مارشل لا لگائے لیکن عدلیہ کی تاریخ سب سے خوفناک ہے ،عدلیہ نے ہمارے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا ،دیکھنا ہے کہ آج پاکستان کے ساتھ انصاف کرتی ہے یا نہیں ۔

بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہاکہ جب ضیا الحق نے مارشل لا لگا یا تو بیگم نصرت بھٹو کیس میں اس مارشل لا کو جائز قرار دیا گیا ،پھر شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کاخاتمہ کیا گیا تو وہ عدالت گئیں لیکن انہیں بھی انصاف نہیں ملا لیکن جب نواز شریف کی اسمبلیاں توڑی گئیں تو انہیں بحال کردیا گیا،جب نواز شریف نے عدالت پر حملہ کیا تو انہیں عدالتوں نے کلین چٹ دے دی ۔چیئر مین پیپلز پارٹی نے استفسار کیا کہ کیا سو موٹو کی تلوار صرف ہمارے لیے ہیں ،میں پوچھتا ہوں اصغر خان کیس کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ،میں پوچھتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ۔

اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنے خطاب میں عدلیہ پر کھل کر بات کی اور کہا سابق حکومت کے دور میں دوججوں نے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لینے دیا کیونکہ میں صدر تھا ،اگر صدر غیر سیاسی عہدہ ہے تو اس کو ختم کردیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ سے خوفزدہ نہیں ہیں بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں ،امید ہے کہ عدلیہ مستقبل میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے دے گی ۔

 

 


ایمزٹی وی(تجارت) نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی جب کہ کے الیکٹرک کے لئے بجلی کی قیمت میں 60 پیسے فی یونٹ اضافے پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی نے سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی اور کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں رد و بدل کی درخواستوں کی سماعت کی۔

سی سی پی اے کی جانب سے کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ نومبر میں 6 ارب83 کروڑ یونٹ بجلی صارفین کو فروخت کی گئی، جس پر مجموعی فیول لاگت 25 ارب 33 کروڑ روپے رہی، تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ 8 ارب 90 کروڑروپے جب کہ دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے 15 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے اور اوسط پیداواری لاگت 3 روپے70 پیسے فی یونٹ رہی ہے۔ اس لئے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 60 پیسے کمی کی جائے۔ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں کمی کی درخواست منظور کرلی۔

چیئرمین نیپرا طارق سدوزئی کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں کمی سے عوام کو مجموعی طور پر 24 ارب روپے سے زائد کا ریلیف ملے گا تاہم اس کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔دوسری جانب نیپرا نے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 60 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

 

 

ایمز ٹی وی(بزنس) رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں وزیراعظم یوتھ لون پروگرام کے تحت 41 کروڑ 60 لاکھ روپے کے قرضے جاری کئےگئے، پروگرام کےتحت جاری کئے گئے قرضوں کی مجموعی مالیت 8 ارب 92 کروڑ روپے ہوگئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے ستمبر کے دوران 1317 نئی درخواستیں جمع کرائی گئیں۔ سہ ماہی کے 454 درخواستوں کے لئے ایک ارب انیس کروڑ کے قرضوں کی منظوری دی گئی۔ اس دوران 41 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے قرض جاری کئے گئے۔

پروگرام کے تحت موصول ہونے والی درخواستوں کی مجموعی تعداد 72961 ہوگئی۔جن میں سے 18 ہزار 144 درخواستوں کے لئے 18 ارب 31 کروڑ روپے مالیت کے قرضوں کی منظوری دی گئی۔ جبکہ 8 ارب 92 کروڑ 60 لاکھ روپے کے قرض جاری کئے گئے۔

پروگرام کے تحت 71 فیصد پنجاب، آٹھ فیصد سندھ، گیارہ فیصد کے پی کے، بلوچستان اورآزاد کشمیر کو دو دو، جبکہ گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو تین، تین فیصد قرض جاری کئے گئے
جولائی سے ستمبر کے دوران 1 ارب 9 1کروڑ روپے مالیت کے قرض منظور کئے گئے، ستمبر 2016 کے اختتام تک منظور کئے گئے قرضوں کا حجم 18 ارب 31 کروڑ روپے ہوگیا، ستمبر 2016 تک جاری کئے گئے قرضوں 8 ارب 92 کروڑ روپے رہا، جولائی سے ستمبر 2016 کے دوران 45 کروڑ 40 لاکھ کے قرض جاری کئے گئے۔

 

ایمز ٹی وی(بزنس) نیشنل بینک میں ڈیڑھ ارب روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، مبینہ فراڈ میں بینک کے ابینڈڈ پراپرٹی آرگنائزیشن کی وائس پریذیڈنٹ اور دیگر اہلکار ملوث ہیں،ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے
نیشنل بینک کی ابینڈڈ پراپرٹی آرگنائزیشن نے ترک شدہ اکائوئنٹس اور جائیدادوں کے سرمایہ سے مختلف اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، یہ سرمایہ مبینہ طور پر اے پی او کی خاتون اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ دیگر اہلکاروں کی ملی بھگت سے نکلوا کر ذاتی اکاونٹ میں منتقل کر تی رہیں جس سے بینک کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

خاتون افسر کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ، اینٹی کرپشن ایکٹ ،اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیاہے ۔ایف آئی اے نے فراڈ کیس میں بینک کے 2ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرز کو بھی گرفتار کیا ہے،نیشنل بینک میں ابینڈنٹ پراپرٹیزآرگنائزیشن کا قیام1971میں کیا گیا۔ جس کا مقصد ترک شدہ بینک اکاونٹس اور جائیدادوں کی دیکھ بھال ہے۔

 


ایمزٹی وی(راولپنڈی)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آپریشن ضرب عضب میں افسروں کی قربانیوں اور قائدانہ کردار کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج قومی سلامتی کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں راولپنڈی گیریژن کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز اور پیشہ ورانہ امور پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں افسروں کی قربانیاں اور قائدانہ کردار قابل فخر ہے۔

انہوں نے ادارے کی مضبوطی کے حوالے سے بھی افسران کے کردار کو سراہا اور کہا کہ موجودہ حالات میں مسلح افواج بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور قومی سلامتی کیلئے پاک فوج اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

 

 


ایمز ٹی وی(صحت) انسانی جسم میں موجود ہر شے یوں تو ایک نعمت ہے لیکن قدرت کا سب قیمتی تحفہ آنکھیں ہیں کہ جن سے محروم شخص کے لیے اس دنیا کے سارے رنگ بیکار ہوتے ہیں لہذا قدرت کے اس انمول تحفے کی حفاظت بے حد ضروری ہے۔

آنکھوں پر دانے:
اگر آنکھوں کے کونوں پر یاقریب میں دانہ نکل آئے تواس میں درد اور خارش ہوتی ہے‘ پلکوں کے قریب ایسے دانے ایک گلینڈ بلاک ہونے کے باعث نمودار ہوتے ہیں اور چند دن بعد غائب ہوجاتے ہیں۔

بھنوؤں کا گرنا:
بھنوؤں کے بال گرنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ عمر بڑھنا‘ ذہنی تناؤاور کسی غذائی جز کی کمی‘ مگر ایک ممکنہ وجہ تھائی رائیڈ ہارمونز کی جسم میں بہت زیادہ کمی ہے جو کہ سر کے بالوں سے محرومی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اگر بھنوؤں کے ساتھ سر کے بال بھی گر رہے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔

دھندلاہٹ:
آج کل بیشتر افراد گھنٹوں گھر یا دفتر میں کمپیوٹرز یا کسی بھی طرح کی اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں آنکھیں جلنا یا دھندلانے لگتی ہیں، اب اسے ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا نام بھی دیا گیا ہےجس کا حل نہ نکالنے پر بینائی تیزی سے کمزور ہونے لگتی ہے۔


زیادہ اور کم نظر آنا:
بینائی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے جس کے لیے فوری ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر اگر بینائی اچانک غائب ہوجائے، ایک چیز دو یا زیادہ نظر آنے لگے، چیزیں کچھ لمحوں کے آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جائے تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہئے کیونکہ اکثر یہ فالج کی پہلی علامت ہوتی ہے۔

حلقے:
آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے اکثر افراد کے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ عام طور پر نیند کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی رات گئے تک جاگنا اور جلد اٹھ جانا آنکھوں کے گرد حلقوں کا باعث بن جاتا ہے، تاہم اگر یہ حلقے مناسب نیند لینے کے باوجود ختم نہ ہو تو طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیگر طبی مسائل کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھائی رائیڈ (بے نالی غدود) یا خون کی کمی جیسے امراض کی علامت بھی ہوسکتے ہیں۔

پیلاہٹ:
اگر آپ کی آنکھوں کا سفید حصہ زرد یا پیلاہٹ زدہ نظر آنے لگے تو یہ جان لیوا جگر کے امراض کی ممکنہ علام ہوسکتی ہے جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں کی یہ رنگ ہیپاٹائٹس‘ جگر کے صحیح سے کام نہ کرنے یا دیگر امراض کے باعث بھی ہوسکتی ہیں۔

سوج جانا:
گہرے حلقوں کی طرح آنکھوں کا سوج جانا بھی چہرے کی کشش کو ماند کردیتا ہے، اس کے لیے اکثر برف کی ٹکور، کھیرے کا ٹکڑا یا دیگر ٹوٹکوں کا استعمال کیا جاتا ہے مگر جب یہ کسی صورت ختم نہ ہو تو زیادہ سنگین طبی مسائل کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔

سرخ لکیریں:
اگر آپ کی آنکھیں بہت سرخ یا ان میں سرخ لکیریں سے بن گئی ہو تو پہلی فرصت میں ڈاکٹر کے پاس پہنچ جائیں کیونکہ یہ سنگین امراض جیسے آشوب چشم‘ پپوٹوں کی سوزش‘ آنکھ کے پردے کے ورم اور کسی قسم کے موتیا کی جانب اشارہ بھی ہوسکتی ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) قومی احتساب بیورو(نیب)كے چیرمین قمرزمان چوہدری نے كہا ہے كہ نیب ملك سے بدعنوانی كے خاتمے کے لیے پر عزم ہے اور پلی بارگین كا مقصد عوام كی لوٹی ہوئی رقم كی واپسی كے ساتھ ساتھ لٹیروں كی معافی نہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ پلی بارگین ایك سزا ہے جس میں ملزم صرف جیل نہیں جاتا، سزا كے تمام لوازمات اس پر لاگو ہوتے ہیں، اگر كرپشن میں ملوث كوئی سركاری ملازم پلی بارگین كرتا ہے تو اسے سركاری ملازمت سے ڈسمس كردیا جاتا ہے اور وہ ساری عمر سركاری ملازمت نہیں كرسكتا اور اگر كوئی منتخب عوامی نمائندہ كرپشن كے الزام میں نیب سے پلی بارگین كرتا ہے تو وہ 10 سال کے لیے نااہل ہوجاتا ہے اور آئندہ كوئی الیكشن نہیں لڑ سكتا، كوئی كاروباری شخص پلی بارگین كرتا ہے تو وہ بینك سے كوئی لین دین نہیں كرسكتا۔

چیرمین نیب نے كہا كہ جہاں تك بلوچستان كے سابق سیكرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور مشیر خزانہ خالد لانگو كے كیسز كا تعلق ہے تو رقم كی رضاكارانہ واپسی كی درخواست كو مسترد كردیا تھا تاہم اگلے مرحلے میں ان كی پلی بارگین كی درخواست منظور كی گئی، چیئرمین نیب كو قانون كے تحت پلی بارگین كی درخواست منظور كرنے كا اختیار ہے تاہم اس كا حتمی فیصلہ متعلقہ عدالت كرتی ہے، اس كیس میں مشیر خزانہ اور دوسرے ملزموں كے خلاف تحقیقات كے حتمی مرحلے میں ہیں ان كے خلاف احتساب عدالت میں مقدمہ چلے گا، ان كے اكاؤنٹس منجمند ہیں۔ انہوں نے كہا كہ مشتاق رئیسانی كے مكان سے65 كروڑ 32 لاكھ روپے نقد اور3 كلو سونا ملا تھا جب كہ كوئٹہ میں 6 كروڑ روپے مالیت كا مكان اور ڈی ایچ اے كراچی میں 7 كروڑ روپے مالیت كی جائیداد نیب نے قبضے میں لی ہے، خالد لانگو كے فرنٹ مین سہیل مجید شاہ سے نیب نے ایك ارب روپے كی ریكوری كی ہے۔

قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے دور میں رضاكارانہ واپسی اور پلی بارگین كے ذریعے مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 45 ارب37 كروڑ روپے وصول كیے گئے ہیں، نیب كی طرف سے سیكرٹری خزانہ اور مشیر خزانہ كے فرنٹ مین سے پلی بارگین كی 2 ارب روپے كی رقم اسٹیٹ بنك كے ذریعے واپس صوبائی خزانے كو لوٹا دی گئی ہے اور اب ملزموں كے خلاف مقدمے عدالتوں میں چلیں گے۔

 

 


ایمزٹی وی(روس)افغانستان کی سکیورٹی صورتحال پر سہ ملکی ورکنگ گروپ کا اجلاس آج ماسکو میں ہوگا،روس سمیت پاکستان اور چین کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں، افغانستان کا کہنا ہے کہ ماسکو میں افغانستان کی سکیورٹی صورتحال پر ہونے والا سہ ملکی ورکنگ گروپ کا اجلاس حقیقی طور پر مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی سکیورٹی صورتحال پر سہ ملکی ورکنگ گروپ کا اجلاس آج ماسکو میں ہوگا،روس سمیت پاکستان اور چین کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں،افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روس، پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کا حقیقی طور پر کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اس ملاقات میں شرکت کے لیے افغانستان کے نمائندے کو مدعو ہی نہیں کیا گیا ہے۔

افغان ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو اس ملاقات میں شامل نہ کرنے وجہ تو واضح نہیں ہے لیکن اسے شامل نہ کرنا باعث تشویش ضرور ہے،اس سے قبل اسی سلسلے کی دو ملاقاتیں اسلام آباد اور بیجنگ میں بھی ہو چکی ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ہی انڈیا کے شہر امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان پر ایک بار پھر شدت پسند تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے پانچ سو ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے،دوسری جانب سرتاج عزیز نے افغان صدر کے بیان کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا امن کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے تیار ہے تاہم افغان حکومت کو پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔