Monday, 14 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی لاڑکانہ پہنچ گئے.صوبائی وزیر لاڑکانہ کے مختلف سرکاری اور نجی اسکولوں اورکالجز کا دورہ کررہے ہیں، لاڑکانہ میں صوبائی وزیر گورنمنٹ پائیلٹ ہائی سیکنڈری اسکول کادورہ کیا۔

اس موقع پر ای ڈی او لاڑکانہ اختر حسین کوریجو اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔

صوبائی وزیر نے اسکول کی کلاس رومز کادورہ کیا اور وہاں حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے معلومات حاصل کی۔

اس موقع پر سماجی دوری کے فقدان پر صوبائی وزیر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر کلاس رومز میں سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات دی۔صوبائی وزیر نے اسکول میں جاری تدریسی عمل کا بھی جائزہ لیا اور طلبہ سے اس حوالے سے مختلف سوالات کئے۔

 

کراچی: کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول کے تحت ایم بی اے(ڈیڑھ سالہ اورڈھائی سالہ) پروگرام میں داخلوں کے لئے فارم جمع کرانے کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا ہے

جن میں ہیومن ریسورس مینجمنٹ،مارکیٹنگ،اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس،فنانس اینڈ انویسٹمننٹ اور پروجیکٹ اینڈ انڈسٹریل مینجمنٹ شامل ہیں۔

خواہشمند طلبہ 02 اکتوبر 2020 ء تک آن لائن داخلہ فارم جمع کراسکتے ہیں۔

طلبہ تمام معلومات بمعہ آن لائن داخلہ فارم اور پراسپیکٹس کے حصول کے لئے www.uokadmission.edu.pk  پررابطہ کرسکتے ہیں،جہاں تمام معلومات موجودہیں۔

سان فرانسسكو: فیس بک بہت جلد اپنی مرکزی ایپ میں ایک بالکل نئے ’’کلائمٹ سائنس انفارمیشن سینٹر‘‘ کا آغاز کرے گا جس کی بدولت صارفین آب و ہوا میں تبدیلی کی بروقت اور درست معلومات حاصل کرسکیں گے۔
 
فیس بک کے مطابق کورونا وبا کے دوران پلیٹ فارم سے لوگوں کی بڑی تعداد جڑی ہے اور انہیں درست معلومات حاصل ہوئیں تاہم اب آب و ہوا میں تبدیلی کی صورت میں ایک نیا بحران ہمارے سامنے ہے۔ اسی لیے آب و ہوا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی سائنس پر ایک معلوماتی مرکز کھولا جارہا ہے جو لوگوں کو اس مضمون سے درست انداز میں آگاہی فراہم کرے گا۔
 
اس کے علاوہ فیس بک موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے بھی رہنمائی فراہم کرے گا تاکہ ایک جانب تو لوگوں کو صحیح معلومات فراہم کی جاسکیں تو دوسری جانب اس سے وابستہ افواہوں اور نظریاتی سازشوں کو بھی روکا جاسکے گا۔
 
فیس بک پر امریکا سے کچھ ایسی پوسٹ شیئر ہوئیں جو آب و ہوا میں تبدیلی کے خلاف ذاتی رائے پر مبنی تھیں اور فیس بک نے ان کی صداقت کی تصدیق یا تردید کیے بغیر انہیں جاری رہنے دیا۔ اس کے بعد سنجیدہ حلقوں نے فیس بک پر بہت تنقید کی اور شاید آب و ہوا میں معلوماتی مرکز کا نیا مرکز اسی کے جواب میں قائم کیا جارہا ہے۔
 
فیس بک نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ اس نے 70 سے زائد عالمی اداروں کے ساتھ اشتراک کیا ہے اور 60 سے زائد زبانوں میں یہ معلومات دستیاب ہوں گی۔
 
معلومات کی تصدیق کرنے والے ماہرین آب و ہوا میں تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج کے حقائق کو پرکھیں گے۔ بصورت دیگر کسی مشکوک معلومات کی صورت میں اس کی شیئرنگ کم ہوجائے گی اور بعض معلومات پر وارننگ بھی دی جائے گی۔

کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کل انٹر کے نتائج کااعلان کرےگاجس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انٹر بورڈکراچی ہوم اکنامکس انٹر پارٹ ٹو کےنتیجہ کااعلان کل صبح 11:00بجے سیکٹریٹ کانفرنس ہال میں کرے گا ۔ جس کے بعد نتیجہ ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے گا۔

 

پاکستان کے معروف سائنسدان اور تعلیم دان پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن کی دنیاکے مختلف ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی گراں قدر خدمات کو بین الاقوامی سطح پر سراہنے کے لیے ایک اہم بین الاقوامی جرنل ”مالیکیولز“ نے خصوصی شمارہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق اس جرنل کی اشاعت معروف بین الاقوامی پبلشر ایم ڈی پی آئی(MDPI)کے تحت ہوتی ہے، ترجمان نے کہا ہے کہ اس جرنل سے دنیا کے اہم ممالک کی سائینس سوسائٹیاں منسلک ہیں جن میں انٹر نیشنل سوسائٹی آف نیکلیوسائیڈز، نیکلیوٹائیڈز اینڈنیوکلیک ایسڈ، اسپینش سوسائٹی آف میڈیسنل کیمسٹری، اور انٹر نیشنل سوسائٹی آف ہیٹروسائکلک کیمسٹری شامل ہیں۔ اس شمارے میں پروفیسر عطاالرحمن کی گراں قدر خدمات کو اُجاگر کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پروفیسر عطاالرحمن نے کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل کی حیثیت اسلامی دنیا کے چالیس ممالک میں ہزاروں نوجوان سائنسدانوں کی معاونت کی، پاکستان میں وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کی حیثیت سے ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیادڈالی اور اس طرح شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں انٹرنیٹ کی سہولت عام کی، انہوں نے پاکستان کا پہلا سیٹلائیٹ پاک سیٹ ون خلا میں چھوڑا۔ اس کے ساتھ موبائل فون انڈسٹری میں بھی اہم تبدیلیاں ان ہی کی نگرانی میں آئی اور سن2000ء میں جن موبائل فون کی تعداد صرف تین لاکھ تھے ان کی تعداد اب160ملین سے زیادہ ہے۔ بحیثیت بانی سربراہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان انھوں نے2002ء سے2008ء کے درمیان ملکی کی اعلیٰ تعلیم کے سیکٹر میں نمایاں تبدیلیاں رونما کی اور انڈیا کو بھی ریسرچ پبلیکیشن میں پیچھے چھوڑ دیا۔

واضح رہے کہ آج کل پروفیسر عطا الرحمن وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین، سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے قیام کے لیے ٹاسک فورس کے وائس چیئر مین اور ٹاسک فورس برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کوچیئر مین کے عہدوں پر فائز ہیں۔پروفیسر عطا الرحمن کی نامیاتی کیمیاء کے موضوع پر 1232سے زیادہ بین الاقوامی اشاعتیں، امریکہ، یورپ اور جاپان میں طباعت شدہ346کتب اور بین الاقوامی سائنسی جرائد میں771سے زیادہ تحقیقی اشاعتیں قابل ذکر ہیں،45پیٹنٹ بھی ان کے نام ہیں۔ ان کی زیرِ نگرانی82طالب علموں نےپی ایچ ڈی کی سند حاصل کی ہے۔ پروفیسر عطا الرحمن آٹھ یورپی ریسرچ جرنل کے مدیرِ اعلیٰ ہیں جبکہ متعلقہ مضمون سے متعلق دنیا کی نمایاں انسائکلوپیڈیا کے مدیر بھی ہیں۔

پروفیسر عطا الرحمن کو نہ صرف بین الاقوامی ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں بلکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں تمغہئ امتیاز، ستارہئ امتیاز، ہلالِ امتیاز اور نشانِ امتیاز بھی عطا کیا جاچکا ہے۔

کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک سائنس گروپ کے سالانہ امتحانات کےنتائج کااعلان کردیا۔ سالانہ امتحانات میں 1لاکھ 69ہزار325امیدوار رجسٹرڈ ہوئے۔ مجموعی طور پر کامیابی کاتناسب 99.8 فیصد رہا۔
نتائج میٹرک بورڈ کی ویب سائٹ www.bsek.edu.pk پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ یا ایس ایم ایس سروس BSEK اسپیس سے کر رول نمبر لکھنے کےبعد 8583 پربھیج کرنتائج کو معلوم کیاجاسکتاہے

ناظم امتحانات عبدالرزاق ڈیپر کاکہنا ہےکہ پاکستان میں عالمی وبا کورونا کی وجہ سے امتحانات ملتوی ہونے کےباعث صرف ان طلباو طالبات کوپروموٹ کرکے انکے نتائج ریلیزکئے گئے ہیں جنہوں نےاپنے سالانہ امتحانی فارم جمع کرائے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ طلبا و طالبات جونہم جماعت 2019 میں پانچویں پرچوں میں پاس تھے ان کے ٹوٹل حاصل کردہ نمبروں میں 3 فیصد نمبر دیئے گئے ہین اسکے علاوہ ایسے امیدوار جوایک یادو پرچوں میں فیل تھے مگر ان کے نمبر60فیصد یا اس سے زیادہ تھے ان کو فیل شدہ پرچوں میں ایورج مارکس دیئے گئے ہیں جبکہ 60 فیصدسے کم نمبروں والے امیدواروں کو صرف پاسنگ مارکس دے کر انہیں پروموٹ کردیا گیا ہے

کراچی: تعلیمی اداروں کے کُھولنے کاوسرامرحلہ موخر کرنے کی اصل وجہ سامنے آگئی، چھٹی سے آٹھویں جماعت کی سندھ ٹیکسٹ بورڈ کی کتابیں وقت پر چھپ نہ سکی، جس کے بعدکراچی کی سب سے بڑی کتابوں کی کھیپ اردو بازار میں مختلف مضامین کی کتابیں نایاب ہوگئیں۔

کتابیں کی کمی کے باعث والدین وبچوں کوشدید مشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے

جبکہ دوسری جانب وزیر تعلیم سعید غنی نے سیکرٹری تعلیم کی نوکری بچاتے ہوئے تعلیمی اداروں کُھولنے کادوسرےمرحلہ موخر کرنے کی وجہ کورونا کیسز کی تشخیص اوراسکول انتظامیہ کی ایس او پیز عمل درآمد نہ کرنا بتایا ۔

اس حوالے سے کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بورڈ کی طرف سے کتابیں وقت پر نہ پہنچ سکیں جس کی وجہ سے والدین نئے ایڈیشن کے بجائے پرانے ایڈیشن خریدنے پر مجبور ہیں جس کے بعد اب پرانے ایڈیشن بھی ختم ہوچکے ہیں۔

واضح رہےقائم مقام سیکرٹری تعلیم احمد بخش ناریجو چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بورڈ کے عہدے پر فائض ہیں جبکہ انکے پاس سیکرٹری تعلیم کااضافی چارج ہے۔

 

کراچی: دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے گزشتہ روز جامعہ کی ترقی اور کارکردگی کے حوالے سے اس کے اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

اجلاس میں بطورمہمان خصوصی صوبائی مشیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے شرکت کی جبکہ سینیٹر تاج حیدر ، رکن اسمبلی خورشید جونیجو ، مختار احمد شیخ،ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر عبدالوحید بھٹو ، رجسٹرار سید آصف علی شاہ ، پی ایچ ڈی فیکلٹی ارکان، بعض طلباء اور ان کے والدین، ملازمین اور دیگر افراد نے شرکت کی ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ قوم کے محسن تعلیم کوفروغ دینے میں مدد کرتے ہیں اور دائود انجینئرنگ یونیورسٹی بھی قوم کے محسنوں کاتحفہ ہے، ساٹھ کی دہائی میں اس کالج کا تحفہ دیا گیا آج یہاں سے طلبہ پی ایچ ڈی کررہے ہیں ، ماضی میں دائود کالج کانام اچھا نہیں سمجھاجاتا تھا اور تعلیمی ماحول بہترنہیں تھاتاہم اب داؤد یونیورسٹی کی ترقی میرے لئے حیران کن ہے

سینیٹر تاج حیدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ یہ یونیورسٹی ترقی کر رہی ہے ، سندھ حکومت اس یونیورسٹی کو سپورٹ کرتی رہے گی ۔
رکن اسمبلی خورشید جونیجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داؤد کالج ماضی میں بہترین شہرت کا حامل ادارہ رہا ہے جس کے انجینئرز نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا تاہم عدم توجہی کے باعث یہاں کے حالت خراب ہوئے لیکن ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے بانی وائس چانسلر کی حیثیت سے اس ٹھیک کرنے کا چیلنج قبول کیا اور اب یہ ادارہ ترقی کی منزلوں کو طے کررہا ہے ،

اس موقع پر معزز مہمانوں نے داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں نصب پاکستان کے پہلے آئل اینڈ گیس سیمولیٹر کا معائنہ کیا اور اس کی آپریشنز کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ اجلاس کےاختتام پر معزز مہمانوں کو وائس چانسلر کی جانب سے داؤد یونیوسٹی کی خصوصی شیلڈز پیش کی گئیں۔

کراچی ـ: سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شعبہ ریاضی نے آزربائیجان کی باکو (Baku) انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے تعاون سے فرنٹیئرز اِن میتھمیٹکس Frontiers in Mathematics کے موضوع پر ایک ای سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ریاضی کے مختلف موضوعات پرکی گئی تحقیقی سرگرمیوں اور کاوشوں کو اجاگر کیا گیا
 
خیرمقدمی کلمات اداکرتے ہوئے باکو انجینئرنگ یونیورسٹی، آزربائیجان کے وائس ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حمزہ گھا اوروجوف نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے آزربائیجان کی خودمختار حیثیت کو تسلیم کیا ۔ کاراباخ Karabakh تنازعے پر حکومتِ پاکستان کے موقف نے آزربائیجان کی قوم کے دل جیت لیے ۔انہوں نے سائنس او رریسرچ کے میدان میں دونوں جامعات کے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آزربائیجان کی ریاستوں کو بین الاقوامی سطح پراپنے ثقافتی، معاشی اور دوطرفہ دلچسپی کے امور کے فروغ دینے کے لیے تعاون کے دائرہ کو وسعت دینی چاہءئے ۔
 
سیمینار کے کامیاب انعقاد پرآرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان، ریسرچ اسکالرز و دیگر متعلقہ شخصیات اور اداروں کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہامعیاری تعلیم دینے کے حوالے سے سرسید یونیورسٹی ایک ممتاز مقام رکھتی ہے اور انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے طور پر پاکستان میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے ۔ ہم اکیڈمیا اور صنعت کے مابین اشتراک اور پارٹنرشپ کے ذریعے قومی، سماجی اور معاشی ترقی و بہتری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ۔
 
سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ کورونا کے بعد کی صورتحال نے مختلف عالمی جامعات کے ساتھ تعاون اور اشتراک کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے تاکہ کرونا کے دوران پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالا جاسکے ۔
 
انہوں نےمزیدکہا دونوں جامعات کا مشترکہ ایجنڈا یہی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے ذریعے ایسی شخصیات کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکے جو مختلف میدانوں میں دنیا کی رہنمائی کر سکیں ۔ ۔بعد ازاں آزربائیجان کی باکو انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر Rakib Efendiev اور سرسید یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر راشد کمال انصاری نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے
 

کراچی: جامعہ کراچی سے الحاق شدہ کمپیوٹرسائنس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اچانک سیمسٹرامتحانات کی تاریخ کااعلان کردیا جس کے بعد طلبا میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔

زرائع کے مطابق سند ھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (ٹا ئم اسکیل) جامعہ کراچی کی سینٹ کے ممبران پروفیسر محمد ظفر یار خا ن، پروفیسر عمران خا ن ، پرو فیسر جہا ں آ را، پرو فیسر سید کرار رضا کا ظمی ،پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب ، پروفیسرعبد الرشید، پروفیسر شہزاد مسلم خا ن،پروفیسر عامر سیال اور دیگرسینٹرز نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی جا نب سے الحاق شدہ کا لجزکے طلباءسے مسلسل امتیازی سلوک روارکھا جا رہا ہے۔

عا لمی وبا ءکووڈ 19 کے تنا ظر میں کا لجز کے اسا تذہ کو کسی قسم کا ترمیم شدہ نصاب مہیاہی نہیں کیا گیا۔اسی طرح عا لمی وبا ءکی وجہ سے 2020سیشن کے ڈگری کلاس کے طلبا ءکے داخلوں کا عمل نا مکمل رہا تھا اس عمل کوبحال کیا جا ئے اور فوری طور پرداخلے اور انرولمنٹ کے لیے نئی تاریخوں کااعلان کیا جائے۔2020سیشن کے دورانیے میں کمی ہو چکی ہے اس لیے ڈگری کلاس کے طلباءکے نصاب کو اسی تناظر میں کم کیا جا ئے ۔

عالمی وبا ءکووڈ 19 کی وجہ سے ڈگری کلاس (خاص کر فا ئنل ایئر)کے طلبا ءکے امتحانات کا نامکمل عمل فوری مکمل کیا جائے اور ان کے نتائج کا فوری اعلان کیا جائے تا کہ وہ یونیورسٹیزمیں آنے والے پوسٹ گریجویٹ کے داخلوں کے لیے اہل ہو سکیں ۔کووڈ 19 کی وجہ سے ڈگری کلاس (خاص طور پر بی کام پرائیویٹ)کے طلبا ءکے امتحانات نہیں ہو سکے ۔وفاقی حکومت کی پا لیسی کے مطا بق جس طر ح حکومت سندھ کے یو نیورسٹیز اینڈ بورڈزڈیپا رٹمنٹ نے بورڈز کے تمام طلبا ءکو ان کے پچھلے نتائج کی بنیا دپرپروموٹ کر نے کے لیے ایک جامع پا لیسی واضع کی ہے اسی طرح جا معہ کراچی بھی فوری طور پر پا لیسی مرتب کرے تا کہ طلباءکا تعلیمی سال بچایاجاسکے۔ہم جامعہ کراچی کے وائس چانسلرسے مطالبہ کرتے ہیں کہ الحا ق شدہ کا جز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا ئے ان سے سو تیلے بچوں والا سلوک ختم کیاجا ئے۔