Monday, 14 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

ہواوے کو امریکا سمیت مختلف ممالک کی جانب سے سخت پابندیوں کے باوجود اس کی ڈیوائسز کی فروخت میں رواں سال کی ششماہی کے دوران کے دوران اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
 
کمپنی کی جانب سے جنوری سے جون 2020 کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق آمدنی 13 فیصد اضافے سے 454 ارب چینی یوآن رہی۔
 
رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران آمدنی میں نہ ہونے کے برابر اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ کمپنی کے نیٹ ورکنگ آلات کے خلاف امریکی مہم اور کورونا وائرس کی وبا تھی، جس سے اسمارٹ فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔
 
وائٹ ہاؤس کی جانب سے عالمی سطح پر ہواوے کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، جس میں اتحادیوں کو چینی کمپنی کے 5 جی وائرلیس نیٹ ورکس استعمال نہ کرنے کا کہا جارہا ہے۔
 
امریکا کے مطابق ایسا کرنے سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے اثررسوخ میں اضافہ ہوگا، دوسری جانب ہواوے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ ایک خودمختار کمپنی ہے اور اس کی مصنوعات سے کسی کو خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔
 
برطانیہ کی جانب سے جنوری میں ہواوے کو 5 جی نیٹ ورکس کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی تھی مگر اب وہاں بھی اس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے، تاہم اس کا وقت ابھی طے نہیں ہوا۔
 
ہواوے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'موجودہ حالات میں کھلی شراکت داری اور عالمی ویلیو چینز پر اعتماد پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے، ہم صارفین اور سپلائرز کے لیے اپنے فرائض پورے کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، اپنی بقا کو یقینی بنا کر آگے بڑھیں گے اور عالمی ڈیجیٹل معیشت اور ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کے لیے کام کرتے رہیں گے، چاہے کمپنی کو مستقبل میں کتنے ہی چیلنجز کا سامنا کیوں نہ ہو'۔
 
ششماہی رپورٹ کے مطابق کمپنی کا اس عرصے میں 9.2 فیصد رہا جو کہ پہلی سہ ماہی میں 7.3 فیصد تھا۔
 
کمپنی کا اسمارٹ ڈیوائسز کا شعبہ ہی سب سے زیادہ کمانے والا ثابت ہوا جس نے 256 ارب یوآن کی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور دیگر فروخت کیں، جبکہ کیریئرز ڈویژن نے 160 ارب یوآن اور باقی آمدنی انٹرپرائزز یونٹ کی کارکردگی کا حصہ تھی۔
 
ہواوے کو چین کے 5 جی نیٹ ورکس کی تعمیر کے بیشتر حصے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جس کا مقصد 2020 میں ففتھ جنریشن وائرلیس نیٹ ورکس کی تعمیر کے ساتھ کورونا وائرس سے متاثر معیشت کی بحالی ہے۔
 
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کمپنیوں کی فروخت متاثر ہوئی ہے جبکہ اپریل کے مہینے میں ہواوے نے پہلی بار سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی دنیا کی نمبرون کمپنی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔
مانیٹرنگ ڈیسک : ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے اس کے انٹرنل سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود دنیا کی با اثر شخصیات بشمول امریکی صدارتی امیدار جو بائیڈن، معروف ٹی وی اسٹار کم کارڈاشیئن، سابق امریکی صدر براک اوبامہ اور عرب پتی ایلون مسک کے اکاؤنٹ کو ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ جن ملازمین کو اندرونی سسٹم تک رسئی حاصل ہے انہیں ہیکرز نے نشانہ بنایا جنہوں نے 'اس رسائی کو معروف (بشمول تصدیق شدہ) اکاؤنٹس پر کنٹرول حاصل کیا اور ان کی جانب سے ٹوئٹ کیا'۔
 
کمپنی کا کہنا تھا کہ 'ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں کہ ہیکرز نے اور کیا سرگرمیاں انجام دی ہیں یا معلومات حاصل کی ہیں اور جیسے ہی ہمیں مزید کچھ معلوم ہوگا ہم عوام کو مطلع کریں گے'۔
 
بعد ازاں نے عارضی طور پر کئی گھنٹوں تک کم از کم چنند تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو مکمل طور پر پیغامات کی اشاعت سے روکنے کا غیر معمولی اقدام اٹھایا۔
 
متاثرہ دیگر ہائی پروفائل اکاؤنٹس میں: ریپر کانیے ویسٹ، ایمازون کے بانی جیف بیزوس، سرمایہ کار وارن بوفے، مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس، اور اوبر اور ایپل کے کارپوریٹ اکاؤنٹس شامل ہیں۔
 
اس کے علاوہ کرپٹو کرنسی پر مبنی اداروں کے بھی متعدد اکاؤنٹس کو ہائی جیک کیا گیا تھا۔
 
مجموعی طور پر متاثرہ اکاؤنٹس کے کروڑوں فالوورز تھے۔
 
متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے ٹوئٹر کی سائبر سیکیورٹی پر سوالات اٹھادیے ہیں۔
 
ایریا 1 سیکیورٹی کے سابق سی ای او اورین فالکوٹز کا کہنا تھا کہ 'یہ واضح ہے کہ کمپنی اپنی حفاظت کے لیے کافی کام نہیں کررہی ہے'۔
 
تجارت کے دوران سوشل میڈیا کمپنی کے حصص مارکیٹ میں 5 فیصد گر گئے۔
 
ابتدائی سیکیورٹی خلاف ورزی کے چند گھنٹوں میں پلیٹ فارم کے سب سے بڑے صارفین اپنے اکاؤنٹس پر دوبارہ کنٹرول قائم کرنے کے لیے جدوجہد کرتے دکھائی دیے۔
 
مثال کے طور پر ارب پتی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک کے معاملے ٹوئٹ کو ہٹا دیا گیا اور کچھ دیر بعد دوسری ٹوئٹ کردی گئی اور پھر تیسری ٹوئٹ کردی گئی۔
مانیٹرنگ ڈسک : موبائل اور ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی اوپو نے موبائل چارجنگ کے مسئلے سے پریشان صارفین کے لیے دنیا کا تیز ترین 125 واٹ چارجر متعارف کرادیا۔
 
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی کمپنی اوپو نے اسمارٹ موبائل فونز کے لیے تیز رفتار اور طاقتور 125 واٹ چارجر متعارف کر کے صارفین کے ایک اہم مسئلے کو حل کر دیا ہے۔
 
علاوہ ازیں 50 واٹ منی سپر وی او او سی چارجر، 110 واٹ منی فلیش چارجر اور 65 واٹ ایئر وی او او سی وائرلیس چارجر بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔
 
 
اوپو نے اپنے نئے چارجر ایک ایونٹ میں متعارف کرائے جہاں کمپنی کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ 4 ہزار ایم اے ایچ موبائل بیٹری کو 125 واٹ فلیش چارجر ٹیکنالوجی صرف 5 منٹ میں 41 فیصد اور 20 منٹ میں 100 فیصد چارج کر سکتا ہے جس سے صارفین کے وقت میں بچت ہوگی۔
 
اوپو کمپنی کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اس چارجز میں ایسی ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا گیا ہے جس سے اسمارٹ موبائل فون اور اس کے پاور سیل کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 10 اضافی ٹمپریچر سنسرز اور 3 متوازی چارج پمپس دیئے گئے ہیں جو پاور کو تقسیم بہتر بناتے ہیں۔
 
یہ چارجر جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوں گے تاہم ابھی ان کی قیمتوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

کراچی: عدالتی حکم پر سندھ میں تعلیمی نصاب کی بہتری کے لیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔ 

سب کمیٹیز میں چیرمین میٹرک بورڈ ڈاکٹر سعید الدین, سیکریٹری ایجوکیشن خالد حیدر شاہ , سیکریٹری کالج باقر عباس نقوی اور دیگر ماہر تعلیم شامل ، کمیٹیز تعلیمی نصاب میں بہتری کے لیے غور کریں گی.

 

کراچی: عدالتی حکم پر سندھ میں تعلیمی نصاب کی بہتری کے لیے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔
 
سب کمیٹیز میں چیرمین میٹرک بورڈ ڈاکٹر سعید الدین, سیکریٹری ایجوکیشن خالد حیدر شاہ , سیکریٹری کالج باقر عباس نقوی اور دیگر ماہر تعلیم شامل ، کمیٹیز تعلیمی نصاب میں بہتری کے لیے غور کریں گی.
کراچی : وفاقی اُردویونیورسٹی کی نظامتِ اعلیٰ تعلیم وتحقیق(GRMC)کا 43واں اجلاس قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹرعارف زبیرکی زیرِ صدارت منعقدہوا۔
 
اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹرعارف زبیر(شیخ الجامعہ،چیئرمین/رُکن)، پروفیسر ڈاکٹرمحمد ضیاء الدین(رئیس کلیہفنون،رُکن)، پروفیسر ڈاکٹرمحمد زاہد(رئیس کلیہ سائنس وٹیکنالوجی،رُکن)، پروفیسرڈاکٹرمسعود مشکور صدیقی(رئیس کلیہ نظمیاتِ کاروبار، تجارت و معاشیات،رُکن)، پروفیسر ڈاکٹرروبینہ مشتاق(شعبہ حیوانیات،رُکن)، ڈاکٹررابعہ مدنی (انچارج کلیہمعارفِ اسلامیہ)، ڈاکٹر مہہ جبین(انچارج کلیہ فارمیسی)،ڈاکٹرعبدالمتین (ایڈیشنل رجسٹرار، اسلام آبادکیمپس)، ڈاکٹرساجد جہانگیر(رجسٹرار،رُکن)، ڈاکٹر کوثر یاسمین (ایڈوائزراکیڈمک افیئرز برائے شیخ الجامعہ)، محترمہ راشدہ خاتون(ڈپٹی رجسٹراراکیڈمک،سیکریٹری) اور وحید مراد (انچارج جی۔آر۔ایم۔سی)نے شرکت کی۔
 
اجلا س میں دس(10)طلبہ کو پی ایچ ڈی کی اسناد تفویض کی گئیں جبکہ اکتالیس(41)طلبہ کو ایم فل/ایم ایس کی اسناد تفویض کی گئیں
 
۔اجلاس میں جامعہ میں ایم فل، ایم ایس او رپی ایچ ڈی کے داخلوں کے اشتہارمشتہر کرنے کی منظوری دی گئی۔ وفاقی محتسب میں زیرسماعت کیسزاور طلبہ کی موصولہ متفرق درخواستوں کا جائزہ لیاگیااور ان معاملات پرغوروخوض کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔
کراچی: ہائرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعہ کراچی کو فراہم کئے جانے والے آن لائن لرننگ مینجمنٹ سسٹم(موڈل) پرعملدرآمد کے لئےآج وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی زیر صدارت وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں اجلاس منعقد ہوا۔
 
اجلاس میں ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان کے لرننگ مینجمنٹ سسٹم کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد عاصم نور اور نمائندے علیشبہ صدیقی،منصورحسین ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان،ڈاکٹر ندیم محمود،ڈاکٹر صادق علی خان،ڈاکٹر مصطفی حیدر،مکیش کمار،جاوید اکرم اور انجینئر اشفاق خانزادہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
 
اجلاس میں طے پایا کہ آئند ہونے والے سیمسٹر کے تدریسی عمل کو مذکورہ سسٹم پر منتقل کردیا جائے گا۔مذکورہ سسٹم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان کی سربراہی میں ایک نو رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایچ ای سی کے بھی دوتربیتی نمائندے شامل ہیں جو مختلف ذیلی کمیٹیوں کو مرتب کرکے شعبہ جاتی نمائندوں کے ذریعے اساتذہ اور طلباوطالبات کا ڈیٹا مرتب کرے گی جس کی مدد سے اساتذہ اور طلبہ کے لئے ٹیچنگ لرننگ اکاؤنٹس مرتب کئے جائیں گے۔
 
مذکورہ سسٹم شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی درخواست پر جامعہ کراچی کو فراہم کیا گیا ہے جس کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی جامعہ کراچی کو تکنیکی سہولیات بھی فراہم کرے گا۔علاوہ ازیں ایچ ای سی نے جامعہ کراچی کے تکنیکی عملے کو مینیجریل اکاؤنٹس بھی مہیا کردیئے ہیں۔
 
واضح رہے کہ مذکورہ سسٹم پوری دنیا میں ایک منفرد اور معیاری لرننگ مینجمنٹ سسٹم کے طور پر جانا،پہچاناجاتاہے اور جامعہ کراچی اپنی تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں کی بدولت بین الاقوامی رینکنگ کو مزید بہتر بنانے کے لئے شب وروز کام کررہی ہے۔
 
اس موقع پر ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان کے لرننگ مینجمنٹ سسٹم کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد عاصم نورنے کہا کہ بلا شبہ مذکورہ سسٹم پر عملدرآمد ایک بہت بڑی قومی خدمت ہے اور وائس چانسلر کی پیشہ وارانہ فہم و فراست کا عملی ثبوت ہے جو یقینی طور پر موجودہ صورتحال میں سماجی اور تعلیمی نقصان کو کم کرنے میں ایک بہت بڑی خدمت ہے۔
 
ہماری خواہش ہے کہ جامعہ کراچی نہ صرف اس میں خود کفیل ہو بلکہ ایک بڑی جامعہ ہونے کے ناطے دیگر جامعات کو بھی اس حوالے سے تربیت فراہم کرنے میں ایچ ای سی کی معاونت کرے۔انہوں نے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی اس بات کی تائید کی کے اس قسم کے اقدمات عارضی نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر ہونے چاہیئے اور انہوں نے اس حوالے سے جامعہ کراچی کی کاوشوں کو سراہا۔
کراچی: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ انڈر گریجویٹ نصاب طویل مشاورت کے بعد تیار کرلیا.نئے نظام پر آئندہ سال سے عمل ہوگا
 
۔ تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی کی طرف سے گزشتہ 18ماہ سے 143جامعات کے ایک ہزار اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع پیمانے پر مشاورت جاری تھی۔
 
نئے نصاب میں ابتدائی سمسٹرز میں ہر طالب علم کے لیے انسانی علوم کے اہم ترین شعبے یعنی آرٹس، ہیومینٹیز نیچرل سائنسز، سوشل سائنسز، کوانٹی ٹیٹیو ریزننگ اور ایکسپوزٹری رائٹنگ میں جنرل ایجوکیشن کے کورسزاور پاکستان اسٹڈیز و اسلامک اسٹڈیزکے کورسزکی تکمیل لازمی قرار دی گئی ہے۔ بعد کے سمسٹرز میں طلبا مطلوبہ ادارہ جاتی کورسز پڑھیں گے جن میں ان کے میجر سبجیکٹس شامل کیے گئے ہیں۔ طلبا کو ایک میجر یا ڈبل میجرز کے علاوہ ایک یا دو مائنرز سمیت ایک میجر میں گریجویشن کرنے کی سہولت دستیاب ہو گی۔
 
نئے نصاب میں عملی تجربے کو گریجویشن کی لازمی ضرورت قرار دیا گیا ہے ۔ تمام طلبا کے لیے انٹرن شپ کرنا لازمی ہوگی اور اضافی صلاحیتوں جیسے انٹر پری نیورشپ ، بزنس ڈیولپمنٹ وغیرہ کا انتخاب کرنا بھی ضروری ہوگا۔ اس فریم ورک کااطلاق تمام انڈرگریجویٹ ڈگریوں پر ہوگا۔ نئے انڈرگریجویٹ پروگراموں میں طلباکیلئے ایک ڈگری پروگرام سے دوسری طرف منتقلی ممکن ہو گی۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر مصطفیٰ کمال پاشا کے انتقال پرافسوس کااظہارکیا ہے۔
 
 
سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹرٹوئٹ کرتے ہوئے ان کاکہناہے کہ میری دعائیں اور تمام تر ہمدردیاں کروناء (COVID-19) کےباعث انتقال کرنے والے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کےوائس چانسلر مصطفیٰ کمال پاشا اور ندیم ممتاز کے اہل خانہ کےساتھ ہیں۔
ندیم ممتاز اور میں 9 برس تک ایچی سن میں اکھٹے رہے
 
<blockquote class="twitter-tweet"><p lang="ur" dir="rtl">میری دعائیں اور تمام تر ہمدردیاں کروناء (COVID-19) کےباعث انتقال کرنے والے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کےوائس چانسلر مصطفیٰ کمال پاشا اور ندیم ممتاز کے اہل خانہ کے<br>ساتھ ہیں۔ ندیم ممتاز اور میں 9 برس تک ایچی سن میں اکھٹے رہے۔</p>&mdash; Imran Khan (@ImranKhanPTI) <a href="https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1283361252295745536?ref_src=twsrc%5Etfw">July 15, 2020</a></blockquote> <script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script>۔

مانیٹرنگ ڈیسک: امریکی کمپنی ایپل جان بوجھ کر آئی فونز کو سلو کرنے کے جرم میں ایک معاہدے کے تحت صارفین کو ہرجانہ ادا کرے گی۔

اگر آپ کا فون بھی ان اسمارٹ فونز کی فہرست میں شامل ہے جنہیں ایپل نے بغیر آپ کو بتائے سلو یعنی سست کیا تو آپ بھی ہرجانہ وصول کرنے کے اہل ہیں۔

ایپل کا کہنا ہے کہ اس نے بعض آئی فون ماڈلز کو اس لیے "سلو" کیا تاکہ ان کی زندگی کو بڑھایا جا سکتے تاہم صارفین کا خیال ہے کہ امریکی کمپنی ایسا اس لیے کرتی ہے تاکہ لوگ پرانے فون ترک کرکے نئے ماڈلز خریدیں۔

ایپل کا قصور ہے کہ اس نے صارفین کو بتائے بغیر ان کے اسمارٹ فونز کو سست یعنی سلو کر دیا تھا ۔

اس عمل پر ایپل نے صارفین کو 50 کروڑ ڈالر بطور زرتلافی ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جب کہ فرانسیسی مسابقتی ادارے نے اس کے علاوہ امریکی کمپنی پر ڈھائی لاکھ یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

ایپل کے سربراہ ٹم کک کا کہنا ہے کہ" ایسا کرنے کا مقصد صارفین کو بہتر سروس کی فراہمی تھا۔۔۔لیکن ہمیں شاید اس وقت اپنا نقطہ مزید واضح کرنے کی ضرورت تھی ۔"

ہرجانے کے اس معاہدے کے بعد امریکا میں ایپل صارفین جنہوں آئی فون 6، 6s، 6s پلس یا ایس سی 21 دسمبر 2017 سے پہلے خریدے تھے اور ان پر آئی او ایس 10.2.1 موجود تھا، وہ ہرجانہ وصول کرنے کے اہل ہیں ۔

اسی طرح آئی فون 7 اور 7 پلس کے صارفین جنہوں نے اپنے فون 21 دسمبر 2017 سے پہلے خریدے تھے وہ بھی ایپل نے پیسے وصول کر سکتے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق ہر صارف کو ایپل 25 ڈالر فی اسمارٹ فون دے گا تاہم اگر صارفین کی تعداد زیادہ ہوئی اور مجموعی جرمانہ 50 کروڑ سے زیادہ بنا تو فی صارف 25 ڈالر کی رقم کم بھی ہو سکتی ہے۔

ایپل تمام صارفین کو اس سال کے آخر تک چیک کی صورت میں رقم فراہم کرے گا۔