Reporter SS
کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی نے مالی بحران کے پیش نظر پنشن اور گریجویٹی کے کیسز کو روک دیا ہے جبکہ گزشتہ وائس چانسلرز کے ادوار میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا آڈٹ کرانے کیلئے صدر مملکت اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جامعہ اردو نے جاب اورینٹڈ ڈپارٹمنٹ قائم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے آئندہ 3ماہ میں جامعہ اردو کے اسلام آباد کیمپس کو نئی عمارت میں منتقل کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
جامعہ انتظامیہ نے کسی بڑی ڈاؤن سائزنگ کی نفی کرتے ہوئے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے نوجوان ملازمین کو فارغ نہ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر نے گزشتہ وائس چانسلرز کے ادوار میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں اتنی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں کہ بتائی نہیں جا سکتیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط لکھ کر آڈٹ کرانے کی درخواست کر دی گئی ہے ۔
جامعہ اردو کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر پنشن ،گریجویٹی کے کیسز کو روک دیا گیا ہے، گزشتہ تین سال کے میڈیکل بلز کے 54لاکھ روپے التواکا شکار تھے ، ان بلز کو ہم فی الوقت جاری نہیں کر سکتے کیوں کہ اس سے تنخواہوں کی ادائیگی کا نظام متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ زائد العمر ملازمین کے مقابلے میں نوجوان ملازمین کو ترجیح دی جائے گی۔
کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کو حقائق کے منافی اور گمراہ کن قرار دےدیا۔ انکا کہنا ہے کہ وائس چانسلر سینیٹ کی ہدایات کی روشنی میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا ایسے افراد پھیلا رہے ہیں جوجامعہ میں گز شتہ کئی عرصے اقربا پروری، مالی بے ضابطگیوں سے ناجائز ذرائع سے ترقیاں کرانے اور ناقابل فہم الاؤنسز کی مد میں خطیر رقم کی خورد برد میں ملوث رہے ہیں اور ان کے خلاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ میں متعدد پیرا تحریر کیے گئے ہیں جبکہ ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ انتظامیہ یونیورسٹی میں مالی و تعلیمی نظم و ضبط قائم کرنے کیلئے کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں نشاندہی کیے جانے والے افراد کے خلاف ضابطے کے مطابق کارر وائیاں جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تعلیمی، تحقیقی اور مالی استحکام پیدا کرنے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے مشکل اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں مستقل شیخ الجامعہ کی تقرری کے لیے صدر مملکت اور یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے سینیٹ کے 42 ویں اجلاس کی روداد کی منظوری دیے جانے کے بعد تلاش کمیٹی قائم ہو چکی ہے۔
ایمازون نے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ 'سیکیورٹی خدشات' کی بنا پر اپنے ان موبائل ڈیوائسز سے ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' کو ہٹا دیں جن سے وہ کمپنی کا ای میل اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں۔
تاہم ملازمین کو اندرونی پیغام میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایمازون کے لیپ ٹاپ براؤزرز پر یہ ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔
کمپنی کی جانب سے ملازمین کو بھیجی گئی ای میل، جو متعدد ملازمین نے ٹوئٹر پر شیئر کی، میں کہا گیا کہ 'سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ٹک ٹاک ایپ ان موبائل ڈیوائسز پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جن سے ایمازون کا ای میل اکاؤنٹ استعمال کیا جاتا ہو۔'
ای میل میں ملازمین سے کہا گیا کہ اگر وہ ایمازون ای میل موبائل پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 10 جولائی تک ڈیوائس سے لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ ہٹانی ہوگی۔
چینی کی اس ایپ کو ان دنوں اسکروٹنی کا سامنا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ یہ چین سے ڈیٹا شیئر کرتی ہے۔
ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ایمازون کے خدشات سمجھ سے بالاتر ہیں۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ اسے ملازمین کو ای میل بھیجنے سے قبل اس کا کوئی پیغام نہیں ملا۔
ٹک ٹاک نے کہا کہ 'ہمیں اب بھی ان کے خدشات سمجھ نہیں آرہے، ہم مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا حل نکالا جائے اور ایمازون کی ٹیم ہماری کمیونٹی میں شرکت جاری رکھے۔'
بیجنگ: چینی کمپنی نے دنیا کی ارزاں ترین کار تیارکرلی ہے جس کی قیمت صرف 930 ڈالر ہے اور اسے گھر بیٹھے آرڈر کیا جاسکتا ہے جس کے بعد یہ آپ کے پتے پر ارسال بھی کی جاسکتی ہے۔
اس کار کا نام ’چینگلی‘ رکھا گیا ہے اور اسے چینگ زو ژائلی کار انڈسٹری نے تیار کیا ہے۔ دنیا بھر میں لوگ برقی کاروں کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔ اس وقت چینگلی کار کا چرچا عام ہے جس پر آن لائن بات کی جارہی ہے۔ پاکستانی روپوں میں اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جبکہ طاقتور اور بڑی بیٹیوں کے ساتھ اس کی قیمت 1200 ڈالر ہے جو دو لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ دنیا کی سستی ترین برقی کار ہے جو جیب پر بھاری نہیں اور اس کی قوت ایک ہارس پاور سے کچھ زائد ہے لیکن یہ زیادہ سے زیادہ 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔ لیکن اس قیمت میں بھی گاڑی کے اندر دیگر اہم لوازمات شامل ہیں جن میں ایئر کنڈیشننگ، سسپینشن، ہیٹر، ریڈیو اور ریورس کیمرہ بھی لگا ہوا ہے۔ لیکن اس کی سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آپ آن لائن آرڈر دیجئے اور کار آپ کے گھر تک پہنچادی جائے گی۔
کار کے سب سے کم خرچ ورژن میں دو افراد بیٹھ سکتے ہیں جبکہ تین نشستوں والی کار کی قیمت 1500 ڈالر رکھی ہے۔ نت نئی کاروں پر تبصرہ کرنے والے بلاگر جیسن ٹورچنسکی نے اس پر ویڈیو بنائی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رقم کم ہے اور خود کار بھی محدود خواص رکھتی ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت گالف کے میدانوں کی کار سے بھی آدھی ہے لیکن یہ ڈھلواں سطح پر نہیں چڑھ سکتی ۔
دیگر ناقدین نے اسے نہایت کم قیمت پر ایک ماحول دوست ایجاد قرار دیا ہے۔
کراچی : وفاق المدرس کے تحت ملک بھر میں امتحانات کاآغاز ہو گیا، سالانہ امتحان میں4لاکھ 20ہزار سے زائد طلبہ وطالبات حصہ لے رہے ہیں، امتحانات کیلئے ایس او پیز بھی جاری کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں مجموعی طور پر امتحانی مراکز کی تعداد دو سو اٹھائیس ہے جبکہ88 سینٹر طلبہ کے لئے اور 140 طالبات کے لئے تشکیل دیئے گئے ہیں۔
ملک بھر میں سینٹرز کی تعداد 2ہزار100 ہے اور سالانہ امتحان 1441ھ میں شریک طلبہ وطالبات کی مجموعی تعداد 4لاکھ 20ہزار سے زائد ہیں جبکہ کراچی کے چھ اضلاع میں طلبہ کے امتحانی مراکز کی تعداد چونسٹھ جبکہ طالبات کے چوراسی ہیں
ترجمان وفاق المدارس طلحہ رحمانی کے مطابق وفاق المدارس نے آج سے شروع ہونے والے امتحانات کیلئے ایس او پیز جاری کردی ہے، جس کے مطابق امتحانات کھلی جگہوں اور مساجد میں لئے جائیں گے، مساجد کے ہال اور صحن امتحانی سینٹرز کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔
جاری ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ ہر طالبعلم 6فٹ کے سماجی فاصلے پر بیٹھے گا، تمام امیدوار اپنے کاغذات، قلم ، پینسل کو اپنے استعمال تک محدود رکھے۔
ترجمان وفاق المدارس کا کہنا ہے کہ کمرہ امتحان میں آنے سے قبل ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح سے دھوکر آئیں جبکہ امتحانی مراکز سے باہر بھی صابن اور سینیٹائزر کا انتظام کیا جائے اور ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے۔
ایس او پیز کے مطابق ہر امتحان سے قبل کمرہ امتحان کو کلورین سے اچھی طرح صاف کیا جائے امتحانی ہال میں دریا اور قالین نہ بچھائے جائیں اور ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق کراچی سمیت سندھ ، پنجاب، کے پی کے ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی ایس او پی کے تحت کے وفاق المدرس کے تحت امتحانات جاری ہے ، امتحانات مرحلہ سولہ جولائی کو اختتام پذیر ہوگا۔
دوسری جانب جید علمائے کرام نے جامعہ بنوریہ ساییٹ ، جامع مسجد بنوری ٹاون، دارالعلوم کورنگی ، جامعہ اسلامیہ پیپلز چورنگی سمیت مختلف امتحانی کا دورہ کیا۔