Monday, 14 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور: محکمہ ا سکول ایجوکیشن پنجاب نے سرکاری   اسکولوں میں بچوں کی داخلہ مہم شروع کرنے کی اجازت دیدی ۔ تفصیلات کے مطابق مہم کے دوران پرائمری،ایلیمنٹری اور ہائی  اسکولوں میں آئندہ سیشن کیلئے بچوں کے داخل کیے جائیں گے ۔

 مراسلے کے مطابق  داخلوں کے دوران کورونا ایس او پیز کامکمل خیال رکھا جائے گا۔بچوں میں کتابوں کی تقسیم اور داخلوں کاعمل 15 جولائی تک مکمل کیا جائے ۔نئے داخلوں کیلئے کتابوں کی ڈیمانڈ 16 جولائی تک محکمہ کو بھجوا دی جائے ۔

 اس حوالے سے پنجاب ٹیچر یونین کاکہنا تھامحکمہ تعلیم ا سکولز پنجاب کی طرف سے سرکاری اسکولوں میں نئے داخلوں کی اجازت دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

رانا لیاقت کا کہنا تھا نئے داخلوں کیلئے سرکاری  اسکولوں میں ہرہفتے کم از کم 4 روز کیلئے ایڈمشن ڈیسک قائم کئے جائیں ۔پرائیویٹ  اسکولوں کی بھاری فیسوں اور خراب معاشی حالات کی وجہ سے اس سال سرکاری اسکولوں میں زیادہ داخلوں کی توقع ہے ۔ لاہور میں 100 نئے انصاف اسکولز کا اجرا بھی فی الفور کیا جائے ۔ انصاف اسکولز میں بھی طلبہ داخل ہو کر زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکیں گے ۔

 

کراچی: جامعہ این ای ڈی کےوائس چانسلر ہروفیسرڈاکٹرسروش حشمت لودھی کی زیرصدارت سخت حفاظتی اقدامات اور سماجی فاصلوں کا خیال رکھتے ہوئے آئی پی ای کا وزٹ ہوا
اس موقع پر ڈائریکٹر کیو ای سی شاہ لطیف یونی ورسٹی خیرپور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق مہر نے ایکسٹرنل ممبر کی حیثیت سے شرکت کی جب کہ پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل،رجسٹرار سید غضنفر حسین، کنٹرولر امتحانات، ڈائریکٹر کیو ای سی پروفیسر ڈاکٹر آصف شیخ سمیت ڈینزبھی شریک تھے۔
یادرہے کہ کووڈ19جیسی وبا میں بھی جامعہ این ای ڈی مکمل حفاظتی اقدامات کے ساتھ آئی پی ای کا وزٹ کروانے والی پہلی یونی ورسٹی ہے.
ویب ڈیسک : ویسےتوبچپن سےہم سب نے سنا ہے دنیا میں سات براعظم ہیں ، افریقہ، ایشیا، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا لیکن سائنسدانوں دنیا میں آٹھویں براعظم ہونےکاانکشاف کیا ہے۔
یہ براعظم بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا سے منسلک ہے، اس کا بیشتر حصہ زیرآب ہے اور صرف چھ فیصد سمندر سے اوپر ہے اور اس کا بھی بیشتر حصہ نیوزی لینڈ پر مشتمل ہے۔
جنوبی بحرالکاہل میں ساڑھے 3 ہزار فٹ گہرائی میں چھپے اس براعظم کے مکمل نقشے 3 سال بعد مکمل کرکے جاری کیا گیا ہے۔
رواں ہفتےنیوزی لینڈ کے جی این ایس سائنس کے ائنسدانوں نےعلان کیا کہ انہوں نے اس گمشدہ براعظم کاحجم اورساخت کے نقشے مکمل تفصیلات کے ساتھ تیار کرلیے ہیں۔
ان نقشہ جات کو ایک انٹرایکٹیو ویب سائٹ پر لوڈ کیا گیا ہے تاکہ صارفین کہیں سے بھی اس براعظم کی سیر کرسکیں۔
سائنسدانوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ان نقشوں کے ذریعے مستند، مکمل اور نیوزی لینڈ اور جنوب مغربی بحرالکاہل کی اپ ٹو ڈیٹ جغرافیاتی تصویر فراہم کررہے ہیں، جو پہلے سے زیادہ بہتر ہے۔
 
زیرآب براعظم کی ساخت کو اس نقشے میں دکھایا گیا ہے — فوٹو بشکریہ جی این ایس سائنس
 
ان نقشوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ یہ براعظم کیسے وجود میں آیا اور لاکھوں برس پہلے سمندر میں ڈوب گیا۔
سائنسدانوں نے زی لینڈیا کے ارگرد، اس کی ساخت اور سمندر کی تہہ میں اس کی گہرائی کے نقشہ جات تیار کیے ہیں جبکہ براعظمی پلیٹس کی سرحدوں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
زی لینڈیا کا رقبہ 20 لاکھ اسکوائر میل کے قریب ہے ، یعنی آسٹریلیا کے رقبے کے نصف کے برابر۔
اس کا جو 6 فیصد حصہ خشکی پر ہے وہ نیوزی لینڈ کے شمال اور جنوبی جزائر اور آئی لینڈ آف نیو کیلیڈونیا پر مشتمل ہے، جبکہ باقی زیرآب ہے۔
اس زیرآب براعظم کو سمجھنے کے لیے سائندانوں نے زی لینڈیا اور سمندری تہہ کے نقشے تیار کیے، جس میں دکھایا گیا کہ اس براعظم کی پہاڑیاں کتنی بلند اور پانی کی سطح پر ابھری ہوئی ہیں۔
اس کے خطے کی حد ، ساحلوں، اور دیگر نمایاں جغرافیائی خصوصیات کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
ایک اور نقشے میں زیرآب براعظم کے قطر کی قسم کا انکشاف کیا گیا ہے اور دیگر تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
2017 میں سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ زی لینڈیا کے زیرآب حصے بھی لاکھوں، کروڑوں سال پہلے زمین کی سطح پر ہی موجود تھے اور اس زمانے میں سمندری درجہ حرارت بہت زیادہ تھا۔
ان کا اندازہ ہے کہ یہ براعظم 80 ملین سال پہلے آسٹریلیا اور انٹار کٹیکا سے الگ ہونے کے بعد مکمل طور پر زیرآب چلا گیا تھا۔
لگ بھگ تیس سے چالیس ملین سال پہلے پیسیفک رنگ آف فائر تشکیل پایا اور زیرلینڈیا کی سمندری تہہ ابھری۔
اب بھی اس براعظم کے دیگر رازوں کو جاننے کے لیے سائنسدانوں کی کوششیں جاری ہیں اور اسے مکمل طور پر کھوجنے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔
 
کراچی: وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹرعطا الرحمن27 جون کو سری لنکا کی آرگنائزیشن آف پروفیشنل ایسو سی ایشن آف سری لنکا (او پی اے) کی33ویں سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے آن لائن خطاب کریں گے، اس تقریب میں سری لنکا کے وزیرِ اعظم بھی خطاب کریں گے۔
 
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق اس آن لائن کانفرنس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان صاحب کی شرکت بھی مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے متوقع ہے۔ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ترجمان نے کہا ہے اس سال کانفرنس کی تھیم ”دوبارہ اُبھرنے کے لیے آفات مواقع ہیں“
ہے جو ان ممالک کے لیے بہت اہم ہے جو کویڈ19 سے متاثرہ ہیں۔
 
واضح رہے کہ پاکستان کے معروف سائنسدان اور تعلیم دان پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن کو اُن کے علمِ کیمیاء کے شعبے میں گراں قدر قومی خدمات کے اعتراف میں چینی صدر ژی جنپنگ نے حال ہی میں چین کا سب سے ’اعلیٰ سائنٹیفک ایوارڈ‘ عطا کیا ہے۔ چین اور ملائیشیاء میں پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن کے نام سے متعدد تحقیقی ادارے قائم کیے جاچکے ہیں۔پروفیسر عطا الرحمن کو نہ صرف بین الاقوامی ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں بلکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں تمغہء امتیاز، ستارہ امتیاز، ہلالِ امتیاز اور نشانِ امتیاز بھی عطا کیا جاچکا ہے۔
یاد رہےاو پی اے دراصل سری لنکا کے پروفینشلز کی انتہائی با اثر تنظیم ہے۔
کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی کے تحت داخلہ انٹری ٹیسٹ مجلس دوم (شام)2020کے متبادل آن لائن انٹرویوکاانعقادکیا جارہا ہے۔
فارم ڈی میں داخلے کے امیدواروں کے انٹرویوبروز جمعہ 26 جون2020 کوصبح11بجے سے دوپہر1بجے تک بذریعہ واٹس اپ ویڈیو کال یا متبادل ذرائع سے لئے جائیں گے۔
فارم ڈی کے امیدوار مقررہ تاریخ اور وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔رابطہ نہ ہونے کی صورت امیدوار This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it. / This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it. پر ای میل کریں۔
 
سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے مرکزی رہنماؤں پروفیسر سید علی مرتضیٰ، پروفیسر شاہجہاں پنھور، پروفیسر کریم ناریجو، پروفیسر اصغر شاہ، پروفیسر منور عباس، پروفیسر الطاف حسین میمن،پروفیسر مشتاق پھلپوٹہ،پروفیسر امیر لاشاری، پروفیسر نازیہ سولنگی،پروفیسرعبدالمنان بروہی، پروفیسر یوسف قائم خانی، پروفیسر محمد عامر الحق، پروفیسر عبدالرشید ٹالانی، پروفیسر سید صفدر رضا، پروفیسرلیاقت جعفری، پروفیسرغفران بلوچ، پروفیسرسعید ابڑو، پروفیسر عدیل، پروفیسر عبدالمجید ٹانوری و دیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں سندھ کے چار سو دس میل فیمیل لیکچرارز کو اگلے گریڈ اسسٹنٹ پروفیسرمیں ترقی ملنے پر مبارک باد پیش کییں۔
 
ان کا کہناتھا کہ اس کا تمام تر سہرا وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس نقوی کو جاتا ہے جنہوں نے ان ترقیوں میں حائل تعطل کو ختم کیا۔ سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پر آج تک کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی جس کے سبب کالج اساتذہ ذہنی اذیت کا شکار رہتے ہیں اس لیے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے موجودہ سیکریٹری باقر عباس نقوی کافی سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں جس سے سندھ کے کالج اساتذہ کو ایک امید نظر آرہی ہے۔
 
سپلا کے رہنماؤں نے و زیرِ تعلیم سندھ سعید غنی اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس نقوی کی توجہ سندھ کے کالجز میں تعینات ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن کی جانب دلاتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان کے ساتھ ناروا سلوک رو اکھا گیا ہے 25سال سے ایک ہی گریڈ میں کا م کرتے ہوئے بہت سے افراد رٹائرڈ ہوگئے ہیں اس لیے فوری طور پر ڈی پیز کی حتمی سینیارٹی لسٹ جاری کر کے ان کو بھی سترہ سے اٹھارہ گریڈ میں ترقی دیکر ان کی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے۔
جارجیا: گھنے جنگلات میں انتہائی سستی سے حرکت کرنے والا ایک جاندار سلاتھ بھی ہے۔ اب اس سے متاثر ہوکر سائنسدانوں نے ایک سلاتھ روبوٹ بنایا ہے جو عین اسی جانور کی طرح الٹا لٹک کر دھیرے دھیرے حرکت کرتے ہوئے فطرت، ماحول اور جنگلی حیات کا احوال لیتا رہتا ہے۔
 
سلاتھ نما روبوٹ کی لمبائی تین فٹ ہے اور اس کا غالب حصہ تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ہے۔ اس میں کئی اقسام کے سینسر اور موٹریں لگائی گئی ہیں۔ جارجیاانسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے اسے ایک نباتاتی (بوٹانیکل) باغ کے لیے بنایا ہے۔
 
اپنے نام کی طرح یہ بہت سست رفتار سے آگے بڑھتا ہے اور بیٹری کفایت سے خرچ کرتا ہے۔ روبوٹ جنگل کے تحفظ، ماحول کی بقا، جانوروں اور پرندوں پر نظر رکھنے کے لیے بطورِ خاص ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس پر خاص قسم کے سولر پینل لگائے گئے ہیں جو سورج کی روشنی سے پورے برقی نظام کو چلاتے ہیں۔
 
جارجیا ٹیک کے سائنسدانوں کا تیارکردہ سلاتھ روبوٹ۔ فوٹو: بشکریہ: جارجیا ٹیک ویب سائٹ
 
دو درختوں پر ایک موٹا تار باندھ کر اس پر روبوٹ چلایا جاتا ہے۔ اپنے سینسر سے یہ درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، موسم اور دیگر کیفیات کو نوٹ کرتا رہتا ہے لیکن روبوٹ ساری تبدیلیوں کو بہت طویل عرصے تک نوٹ کرتا رہتا ہے اور ایک مرتبہ ماحول کا حصہ بن جانے کے بعد کئی ماہ اور سال تک کا ڈیٹا جمع کرسکتا ہے۔
 
روبوٹ کو ایک سومیٹر طویل تار پر لگایا گیا ہے اور یہ صرف ضرورت کے وقت ہی آگے بڑھتا ہے ورنہ ایک ہی جگہ رک کر معلومات جمع کرتا رہتا ہے۔ توقع ہے کہ اپنی اسی صلاحیت کی وجہ سے یہ ایک ماحول دوست روبوٹ ثابت ہوگا کیونکہ یہ بہت طویل عرصے تک ایک ماحول کا حصہ بن سکتا ہے۔
کیو: چند روز قبل یوکرین میں دکھائی دینے والے ایک عجیب و غریب بادل کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے اکثر لوگوں نے ایٹمی دھماکے کی وجہ سے بننے والا ’کھمبی جیسا دیوقامت بادل‘ (مشروم کلاؤڈ) قرار دیا لیکن ایسا بالکل بھی نہیں تھا۔
یہ بادل یوکرین کے دارالحکومت کیو میں دیکھا گیا جو 1986 میں ایٹمی بجلی گھر کی تباہی سے مشہور ہونے والے مقام ’چرنوبل‘ سے صرف 60 میل دور ہے۔
چرنوبل سے قربت اور ماضی کی یادوں نے یوکرین میں سوشل میڈیا صارفین کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیا اور وہ اس بے ضرر سے قدرتی بادل کو روس کی جانب سے ’نیا ایٹمی دھماکہ‘ قرار دینے لگے۔
 
قدرتی طور پر بننے والے اس بادل کو مقامی لوگوں نے ایٹمی دھماکے سے بننے والا ’مشروم کلاؤڈ‘ سمجھ لیا اور خوفزدہ ہوگئے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
 
کچھ ہی دیر بعد موسمیاتی ماہرین نے وضاحت کی کہ ایسا کچھ بھی نہیں بلکہ یہ بارش برسانے والا ایک خاص طرح کا بادل ہے جسے ’’اینوِل کلاؤڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو اوپر سے چپٹا اور پھیلا ہوتا ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ بتدریج پتلا ہوتا چلا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ بادل اس طرح کی شکل میں بہت کم آتے ہیں لیکن ہر سال ایسے کچھ نہ کچھ واقعات ضرور ہوتے رہتے ہیں، لہذا ڈرنے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ مکمل طور پر قدرتی عمل ہے۔
اس وضاحت کے باوجود بھی سازشی نظریات کے حامیوں نے اس بادل کی تصاویر کو ایٹمی دھماکے کے ’ثبوت‘ کے طور پر پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

 لاہور: محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکول کھولنے کے لئے ایس او پیز اور تجاویز پر کام شروع کر دیا۔ پہلے مرحلے میں نویں، دسویں جماعت کو اسکول بلانے کی تجویز دی جائے گئی۔

ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں آٹھویں اور پانچویں جماعت کے طلبہ کو اسکول بلانے کی تجویز پر غور کیا جائے گا، اسکولوں کے اوقات کار 3 گھنٹے کرنے کی تجویز ہے، اسکول کھلتے ہی آغاز میں صرف لازمی مضامین کو پڑھنے کی تجویز ہے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے نجی اسکولوں سے بھی تجاویز مانگ لیں، نجی اسکولوں کو 2 کیٹگریز میں تقسیم کر دیا گیا، 4 ہزار سے کم اور 4 ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو 2 کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا، 2 کیٹگریز کے اسکولوں کو کل تک ایس اوپیز جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عالمی ادارہ صحت نے سختی سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کی تاکید کی ہے جس میں اب سے ایپل واچ بھی مددگار ثابت ہوگی۔
مقبول ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے گزشتہ روز ورلڈ وائڈ ڈویلپرز کانفرنس میں ایپ واچ آپریٹنگ سسٹم (او ایس) 7 متعارف کروائی جس میں پہلے کے مقابلے میں کچھ نئے فیچرز شامل کیے گئے۔
 
ٹیکنالوجی ویب سائٹ میش ایبل کی رپورٹ کے مطابق ایپل واچ او ایس 7 کے نئے فیچرز میں عالمگیر وبا کورونا کے باعث ایک  آٹومیٹک ہینڈ واشنگ ڈیٹیکشن فیچر شامل کیا گیا ہے جو 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کو یقینی بنائے گا۔
یعنی جب بھی صارف ہاتھ دھوئے گا تو ایپل واچ میں مذکورہ فیچر کی مدد سے 20 سیکنڈ کا دورانیہ شروع ہوجائے گا اور 20 سیکنڈ مکمل ہونے کے بعد یہ نشاندہی کردے گی کہ ہاتھ دھونے کا دورانیہ پورا ہوچکا ہے۔ اس فیچر کے حوالے سے ایپل کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے لوگوں کو بار بار ہاتھ دھونے کا خیال رہے گا جس سے ان کی صحت کی حفاظت ہوگی۔
 
یہ فیچر ایپل ہیلتھ ایپ میں ہاتھ دھونے کا ریکارڈ بھی برقرار رکھے گی جس میں فریکوئنسی اور ڈیوریشن واضح ہوگا۔
اس کے علاوہ ایپل واچ او ایس 7 میں سلیپنگ ٹریک اور ورک آؤٹ کے لیے ڈانسنگ فیچر بھی شامل کیا گیا ہے۔