Tuesday, 15 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور :فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکی زیرصدارت اٹھارہواں سینڈیکیٹ اجلاس ہوا
رجسٹرارنے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدکوسینڈیکیٹ اجلاس کے ایجنڈاکے مندرجات پیش کئے ، وزیرصحت نے مدراینڈچائلڈہسپتال گنگارام کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے متعلق تفصیلات دریافت کیں۔
 
انہوں نے سترہویں سینڈیکیٹ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کردی، سینڈیکیٹ اجلاس میں نئے ممبران کی نامزدگی ،ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کیلئے دوپوسٹوں کے چنائوکی پالیسی ، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کیلئے سالانہ پروکیورمنٹ پلان 2020-21 ، لائبریری ،میڈیکل جرنلزکیلئے اخراجات ، شجاعت علی ہال وارث روڈہاسٹلز کی مرمت وتزئین وآرائش اور 14 انیستھیزیا مشینوں کی مرمت کی منظوری دے دی گئی۔ ڈاکٹریاسمین راشدنے گنگارام ہسپتال کی سکیورٹی کوآئوٹ سورس کرنے کے حوالے سے تحقیقات کاحکم دے دیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ہیڈ ماسٹرز نے مستقلی کا معاملہ التوا کا شکار ہونے پر سوشل میڈیا پر احتجاجی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جس کی وجہ سے ٹوئٹر پر ہیڈ ماسٹرز کا احتجاج ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ احتجاجی ہیڈ ماسٹرز نے کنٹریکٹ ختم ہونے سے پہلے نوکریوں کو ریگولر پوسٹوں میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ہیڈماسٹرز کی مستقلی کے حوالے سے سیاسی، سماجی رہنماؤں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں نے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے اپیلیں کی ہیں۔ ٹرینڈ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈنگ کی پہلی فہرست پر دیکھا گیا، جس میں 2 لاکھ سے زائد ٹوئٹس ریکارڈ ہوئیں۔ ہیڈ ماسٹرز کی مستقلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو کابینہ کمیٹی بنائی گئی اس نے بھی کوئی نتیجہ نہیں دکھایا۔ ہیڈماسٹرز کا کہنا ہے غیر مشروط طور پر ہماری نوکریوں کو مستقل کیا جائے ۔

سندھ اسمبلی کے ذریعے قانون سازی کر کے ملازمین کو مستقل کرنے کی روایت پہلے سے موجود ہے جس کے ذریعے گریڈ ایک سے 19 تک کے لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جاتا رہا ہے۔ احتجاجی ہیڈماسٹرز کے مطابق ان کی بھرتی ورلڈ بینک کی نگرانی میں آئی بی اے سکھر جیسے معروف ادارے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کے تحت ہوئی چونکہ ہیڈماسٹرز/ ہیڈمسٹریس ایک مستقل بجٹ پوسٹ ہے جس پر مزید عرصہ کنٹریکٹ کی تلوار کے سائے میں کام کرنا دشوار ہے اور اسکول کے انتظامی و مالی معاملات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کراچی : سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن نے کہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں گزشتہ 20 برس سے ترقیاں تو دور کی بات سینیارٹی لسٹ تک جاری نہیں ہو سکی، صوبے بھرکے کالجز کے ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔
 
سپلا کے مرکزی رہنماؤں پروفیسر سید علی مرتضیٰ، پروفیسر شاہجہاں پنہور، پروفیسر کریم ناریجو، پروفیسر اصغر شاہ، پروفیسر منور عباس، پروفیسر مشتاق پھلپوٹہ، پروفیسر یوسف قائم خانی و دیگر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں اس وقت سب سے زیادہ متاثرین ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن ہیں، بیس برسوں سے ترقی سے محروم ڈی پیز کی تاحال حتمی سینیارٹی لسٹ جاری نہیں ہو سکی،جس کے سبب انہیں اگلے گریڈ میں ترقی نہیں مل سکی، سیکڑوں ڈی پیز اسی گریڈ میں ریٹائر ہوچکے ہیں،اس وقت بھی سرکاری کالجز میں پچیس مرد اور تین خواتین ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن 25 برس سے گریڈ 17 میں ہی موجود ہیں۔
 
سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں 17 گریڈ کا اشتہار تو دیا جاتا ہے اور کمیشن پاس کرنے والوں کو بھرتی بھی کر لیا جاتا ہے مگر بجٹ بک میں ان کی پوسٹ اب تک سولہ گریڈ کی لکھی ہوئی ہے ، ماضی میں ڈی پیز کے مسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی مگر اب ہم پر امید ہیں کہ موجودہ سیکریٹری کالج ایجو کیشن باقر عباس نقوی ڈی پیز کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ انہوں نے وزیر تعلیم اور سیکریٹری کالج ایجو کیشن سے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
کراچی : نیا تعلیمی سال اور آن لائن کلاسز شروع ہونے پر بڑی تعداد میں والدین اردو بازار پہنچ گئے جس کے باعث دکانوں پر رش لگ گیا ۔
والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو آن لائن کلاسز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے طلبا پریشانی کا شکار ہیں۔ وبا کے باعث بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے اور گھر پر بچوں کو پڑھانا مشکل ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے نے ہمارے نظامِ تعلیم کو خاصا متاثر کردیا ہے ۔
 
ہم دنیا کے ایک ایسے حصے میں رہتے ہیں جہاں ہنگامی حالات کوئی نئی بات نہیں بلکہ اب تو ہم ان حالات کے اتنے عادی بن گئے ہیں کہ ان حالات میں بھی کسی نہ کسی طرح اپنے مسائل کا حل نکال ہی لیتے ہیں تاہم اس بار صورتحال کچھ مختلف ہے کیونکہ یہ حالات ہمارے نظام تعلیم کے لیے آزمائش بن کر آئے ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم اس کا کیسے مقابلہ کرتا ہے چونکہ بچے کمرہ جماعت تک پہنچ نہیں سکتے اس لیے اسکولوں کو بچوں تک تعلیم پہنچانے کے لیے متبادل طریقے ڈھونڈنے ہوں گے تاکہ تعلیمی عمل اور معیار متاثر نہ ہو۔
ماہر تعلیم کے مطابق موجودہ صورتحال نے ہمیں اس بات کا احساس دلایا ہے کہ اب ہمیں ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق اپنے معیار کو بلند کرنا ہوگا۔
کراچی:پرائیوٹ اسکولز ایکشن فورم کے کنوینر محمدمقصود نے اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کے فیصلے کو تعلیم دشمن قراردیا
حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی ادارے 15جون سے ہر صورت کھول دیئے جائیں۔ انہوں نےکہاہےکہ نجی تعلیمی ادارے حکومتی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ دنیابھر میں تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں، سندھ حکومت کو بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔
کراچی: محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں آٹھویں آن لائن اجلاس کاانعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ( ماجو)کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا ہے کہ کووئڈ 19کے بحران ان کی بنا پر پر ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران طلباء کا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے آن لائن کلاسز لینے والے اساتذہ بھی ہمارے قومی ہیروز ہیں اور میڈیا کو بھی ان کی خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی )نے ماجو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اسے ملک کی دس بہترین یونیورسٹیوں میں شمارکیا ہے جنہوں نے ایچ ای سی کی مہیا کردہ گائیڈ لائن پر عملدرآمد کرتے ہوئے آن لائن ایجوکیشن پروگرام کو بڑی کامیابی کے ساتھ مکمل کیااور اب آن لائن امتحانات کا انعقاد کر رہے ہیں ۔
 
اجلاس میں یونیورسٹی کے تمام ڈین، شعبہ جاتی سربراہان، ڈائریکٹرز اور رجسٹرار اکیڈمیک نے شرکت کی۔ ڈاکٹر زبیر شیخ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ کہ ہم لاک ڈاؤن شروع ہونے سے بہت پہلے آن لائن ایجوکیشن کی طرف جانے کی تیاری کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیمسٹر اسپرنگ 20 میں آن لائن ایجوکیشن شروع ہونے کے بعد ہم نے طلبہ کو درپیش مسائل جن میں کنیکٹیوٹی کا مسئلہ، انٹرنیٹ کی سہولت اور ضرورت مند طلبہ کو لیپ ٹاپ بھی فراہم کئے۔
 
انہوں نے کہا کہ ان لائن ایجوکیشن کو کو مزید کامیابی کے ساتھ چلانے کے لیے ہم فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت تربیتی پروگرام ورکشاپ شروع کریں گے. اکیڈ مک کونسل کے اجلاس میں آئندہ سال سے ایم ۔ایس مینجمنٹ سائنس، ایم ایس۔ انفارمیشن سائنس، بی ایس۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی بی ایس ۔ بزنس انفارمیٹکس ،بی ایس۔ اکنامکس اینڈ سوشل ڈویلپمنٹ منٹ اور ایسوسی ایٹ ڈگری ان کمپیوٹنگ کے نئے تعلیمی پروگرام شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ سوشل سائنسز، کمپیو ٹنگ اینڈ انجینئرنگ اور لائف سائنسز فیکلٹیز کے موجودہ ڈگری پروگراموں کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے سکھانے کے مقاصد کے پروگرام میں کچھ ترامیم کی سفارش کی گئی ۔
اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے دوران کوالٹی انہانسمنٹ سیل، آفس آف دی ریسرچ،اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن، سینٹر فار ایگزیکٹیو لرننگ ڈائیورسٹی اینڈ ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹرز نے نے بھی اپنے اداروں کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی. اس موقع پر اگلے سیمسٹر فال۔20 کی داخلہ پالیسی، ایڈمیشن ٹیسٹ ،طلبہ کو دی جانے والی سہولتیں اور وظائف اور سمسٹر شروع کرنے کی تاریخ کی بھی منظوری دی گئی
کراچی۔ سانحہ پی آئی اے میں جاں بحق ہونےوالے مسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کاکام مکمل ہوگیاہے۔ اس حوالےسے
اس حوالےسے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کا ہفتے کےروز سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاست میں کہناتھاکہ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کا انتہائی پیچیدہ عمل سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل)، جامعہ کراچی کے تحت بین الاقوامی معیارکے مطابق تمام تر باریک بینی اور سو فیصد مصدقہ نتائج کے ساتھ مکمل ہوا ہے،اس پورے سانحے میں سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کا تعلق صرف تجزیے اور تحلیل سے رہا ہے جبکہ سیمپلنگ، کوڈنگ، ٹیگنگ اور لاشوں کی ان کے ورثاء تک منتقلی کا عمل میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری تھی۔
 
اس موقع پر ایس ایف ڈی ایل، جامعہ کراچی کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمدسمیت دیگر آفیشل بھی موجود تھے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کچھ ناسمجھ لوگوں کی جانب سے اور ایک نجی چینل کے ٹالک شو میں ڈی این اے سے متعلق تجزیوں پر بے بنیاد الزام تراشیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مخصوص عناصرسندھ کی پہلی فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے خلاف میڈیا مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کرنے کا تحقیقی وظیفہ پاکستان کی اس جدید لیبارٹری کو سونپا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ لیبارٹری کو تمام سیمپل پولیس سرجن کی نگرانی میں میڈکو لیگل آفیسر سے موصول ہوئے۔
 
ڈاکٹر اشتیاق احمدنے کہا پنجاب فرانزک سائینس ایجنسی نے غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر یعنی اعلیٰ حکام کی اجازت کے بغیر سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے تحقیقی امور میں مداخلت کرنے کی بھی کوشش کی، ان کی ٹیم نے 23 مئی کو ایس ایف ڈی ایل کا اچانک دورہ کیا اور غیر قانونی طور پر سیمپل اور کیس ریکارڈ بھی طلب کیا جبکہ ایسا کرنا ایس ایف ڈی ایل کے لیے ممکن نہ تھا لیکن پنجاب فرانزک ایجنسی نے براہ راست لاشوں کے سیمپل غیر قانونی طور پر حاصل کیے، انھوں نے بنیادی تحقیقی اصولوں کی پاسداری نہیں کی لہذا ان کے نتائج میں درستگی کی کمی یقینی ہے۔ انھوں نے کہا سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری تمام تر تحقیقی ریکارڈ رکھتی ہے اورادارے میں کی جانے والی تحقیق کی درستگی کو ثابت کرسکتی ہے۔
 
واضح رہے کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت اس جدید ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری کا قیام شعبہئ صحت حکومتِ سندھ کے مالی تعاون سے عمل میں آیا تھا، یہ سندھ میں اپنی نوعیت کی پہلی فرانزک لیبارٹری ہے جسے جمیل الرحمن سینٹر فار جینومکس ریسرچ میں قائم کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورشعبہئ صحت سندھ کے درمیان ایک ایم او یو پر بھی دستخظ ہوئے تھے جبکہ سپریم کورٹ پاکستان کے جسٹس فیصل عرب کی زیرِ نگرانی اس لیب کا قیام عمل میں آیا تھا۔
کراچی: وفاقی اُردو یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کا چھبیسواں (26h) اجلاس شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیرکی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں رجسٹرارڈاکٹرساجد جہانگیر نے بطورِسیکریٹری فرائض سرانجام دئیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جامعہ اردو کے تینوں کیمپسز میں آن لائن تدریس کا آغاز 15/جون 2020سے کیا جائے گا اور جن شعبہ جات میں آن لائن کلاسز میں مشکلات درپیش ہیں ان کی آن لائن تدریس جلد از جلد شروع کردی جائیں گی۔
 
اجلاس میں اکیڈمک کونسل نے2013 و 2017 ثمنعقد کرنے کی منظوری دی۔ منی ریسرچ پروجیکٹ جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔ اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے لئے نیا اشتہار جاری کرنے کی قرارداد منظور کی گئی۔آن لائن تدریس کے لئے جامعہ کے تینوں کیمپسزکے اساتذہ کو گوگل میٹنگ، زوم اور ایل ایم ایس پر ٹریننگ کے کئی سیشن کروائے جا چکے ہیں تاکہ اساتذہ کو آن لائن تدریس کرنے میں کوئی دشواری کا سامنانہ ہو۔ آن لائن تدریس کے لئے اجلاس میں اساتذہ اپنے گھر یا دیگر مناسب مقامات سے آن لائن کلاس کا انعقاد کرسکیں گے اورکسی ضرورت کی صورت میں اپنے شعبہ جات کے دفاتر، تدریسی کمروں یا اس مقصد کے لیے جامعہ میں فراہم کیے جانے والے مقامات کا استعمال بھی کرسکیں گے۔
 
آن لائن کلاس کے انعقاد کے فوری بعد اساتذہ کلاس کے موضوع اور طالبعلموں کی حاضری سے متعلق صدر شعبہ /انچارج شعبہ کو آگاہ کریں گے۔آن لائن کلاس کا دورانیہ 40 منٹ تدریس اور 20 منٹ طالبعلم کے ساتھ سوال و جواب پر مبنی ہوگا۔ اگر طالب علم چاہے تو آن لائن کلاسز کا سمسٹر منجمد(Freeze)کروانے کی درخواست بتوسط صدر /انچارج شعبہ و رئیس کلیہ بذریعہ ای میل دے سکتا ہے۔تمام شعبہ جات اپنے سابقہ نظام الاوقات(Time table) کے تحت ہی تدریسی کریں گے(جیسا کہ لاک ڈاؤن سے قبل تھا) لیکن نظام الاوقات کو رئیس کلیہ،صدرشعبہ، متعلقہ اُستاداور طلبہ کی مشاورت سے تبدیل کرسکتے ہیں۔صدر شعبہ آن لائن تدریس سے متعلق مسائل سے آگہی اور ان کے حل کے لیے مرحلہ وار COVID-19 کے ایس او پیزSOPs کے مطابق اساتذہ کیساتھ ہفتہ وار میٹنگ کا انعقاد کریگا جس کی رپورٹ متعلقہ رئیس کلیہ کو دی جائیگی۔
 
درجِ بالا آن لائن تدریسی پالیسی کیساتھ وفاقی اُردو یونیورسٹی کے دیگر تمام متعلقہ تدریسی قواعد و ضوابط نافذ العمل رہیں گے۔آن لائن تدریس کے لیے دستیاب دیگر ذرائع بشمول آن لائن ریڈیو اور ٹی وی کو استعمال کرنے کے لیے ماہرین کی رائے کے مطابق تعلیمی سہولیات کی دستیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
 
اجلاس میں ایم فل/ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کے تحقیقی مقالہ جات کا زبانی امتحان آن لائن اور بالمشافہ(Face to face) اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC)کیCovid-19کی پالیسی کے تحت کرائے جانے کی منظوری دی گئی۔جن الحاقی اداروں نے آن لائن تدریس کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے ان میں تدریس کا آغاز کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
 
الحاقی ادارے آن لائن تدریس کے لئے ایس او پیز کا طریقہ کاراختیار کریں گے جو کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن(HEC)کی Covid-19کی پالیسی کے تحت جامعہ اردو کے کیمپسز میں نافذ ہیں۔ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین(رئیس کلیہ فنون)،پروفیسر ڈاکٹر محمدزاہد(رئیس کلیہ سائنس)،پروفیسر ڈاکٹر مسعود مشکورصدیقی(رئیس کلیہ نظمیاتِ کاروبار، تجارت و معاشیات)، ڈاکٹررابعہ مدنی(انچارج کلیہ معارفِ اسلامیہ)،ڈاکٹرمہ جبیں (انچارج کلیہ فارمیسی)،پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق(شعبہ حیوانیات)،پروفیسرڈاکٹر طلعت محمود،(شعبہ کیمیاء)،پروفیسرڈاکٹرزرینہ علی(شعبہ نباتیات)، ڈاکٹر محمد اسمٰعیل موسیٰ)شعبہ سیاسیات،ڈاکٹر ارم السلام(شعبہ حیاتی حرفت)،ڈاکٹرشائستہ عصمت(شعبہ شماریات)،ڈاکٹر محمد خالد(شعبہ ریاضیاتی علوم)،ڈاکٹر محمدجاوید اقبال(شعبہ جغرافیہ)،ڈاکٹر محمدشعیب(شعبہ طبیعیات)،ڈاکٹر منزہ دانش(شعبہ خردحیاتیات)،ڈاکٹر عبدالمتین(شعبہ کمپیوٹر سائنس، اسلام آباد کیمپس)ڈاکٹر کوثر یاسمین اکیڈمک ایڈوائزر،ڈاکٹر افتخار احمد طاہری(شعبہ کیمیاء) جناب ڈاکٹر کامران احسن(ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی)، جناب ڈاکٹر سید اختر رضا(ڈائریکٹر صیغہ فروغِ معیار) جبکہ انجینئر ڈاکٹر نوید علی قائم خانی(انچارج کلیہ انجینئرنگ، اسلام آباد کیمپس)،جناب غیاث الدین(ناظم امتحانات)، محترمہ فوزیہ بانو(انچارج کتب خانہ)، ڈاکٹر غلام رسول لکھن(شعبہ معاشیات)نے بذریعہ ویڈیو اجلاس میں شرکت کی۔
کراچی: پچھلے سال کے بانسبت اعلیٰ تعلیم کا بجٹ کم کرنے پر وفاقی بجٹ کو عوام و تعلیم دشمن قرار دے کر مسترد کرتی ہے اور تمام عوامی طبقات سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس بجٹ کے خلاف آواز اٹھائیں۔ 2018 میں لگبھگ 70 ارب تھے جو کہ پچھلے سال 40 کردیے گئے اور اس سال 29 ارب ہی رہ گئیں ہیں۔ اس طرح سرکاری جامعات پر اقتصادی بوجھ ڈال کر انکو تباہ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے غریب لوگوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کے بچے تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔
 
انجمن اساتذہ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کسی قسم کا اضافہ نہ کرنے کو ملازمین دشمن اقدام سمجھتی ہے جہاں اشرافیہ اپنی مراعات اور غیر ضروری اخراجات میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن عام ملازمین کو مہنگائی کے دلدل میں دھنسنے کے لئے تنہاء چھوڑ دیا گیا ہے۔ انجمن اساتذہ سمجھتی ہے کہ تمام سرکاری اداروں کے ملازمین و افسران اس
اقدام کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
 
انجمن اساتذہ فیڈریشن  آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرنے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹیز کو ایک اور مالی سال میں مشکلات سے دو چار کرنے پر وفاقی بجٹ کے خلاف جلد از جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے۔
اسلام ٓباد: قائداعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین 500 جامعات میں شامل ہوگئی۔ کیو ایس جامعات کی عالمی درجہ بندی برائے 2021 کے مطابق قائداعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین پہلی 500 جامعات میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی
یہ درجہ بندی 10 جون 2020 کو منظر عام پر آئی جس میں قائد اعظم یونیورسٹی 454 ویں نمبر پر ہے جو گزشتہ برس 521 ویں نمبر پر تھی۔،جامعات کی عالمی درجہ بندی میں قائد اعظم یونیورسٹی نے 57 درجے ترقی کی ہے ۔قائد اعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین 500 جامعات میں جگہ بنانے والی پاکستانی واحد جامعہ ہے ۔
ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی کا 75واں نمبر ہے ۔ پروفیسرڈاکٹر محمد علی وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی نے جامعہ کے امتیازی حیثیت حاصل کرنے اور اہم کامیابی پر اساتذہ، طلبہ اور عملے کی کاوشوں کی تعریف کی، اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے ہمیشہ اپنے تعلیمی تحقیقی معیار کی بدولت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے ۔