اتوار, 08 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنے وکیل کے توسط سے شیخ رشید اور عمران خان کی جانب سے پیش کئے گئے دستاویزات پر اعتراض جمع کرادیا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں، درخواست گزار اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کن دستاویز پر انحصارکررہاہے، درخواست گزار دستاویز کی نشاندہی کرے تو جواب اور اعتراض کا حق محفوط رکھتے ہیں۔
اعتراض میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کی دستاویزات غیر متعلقہ،غلط اور نا قابل قبول ہیں ، انہوں نے ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے عمومی الزامات لگائے ہیں، جنہیں وہ مسترد کرچکے ہیں، اس لئے دائر درخواستوں کو مسترد کیا جائے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ پہنچنے پر صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ عدالت نے آپکے شواہد کو ردی قرار دیدیا ہے اس بارے میں آپ کیا کہیں گے جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ کل لندن جا رہا ہوں اور اتوار کو واپس آجاﺅنگا ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)بنی گالہ میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پوری قوم نے پاناما معاملے پر دیکھا ہے کہ حکومت نے کتنی قلابازیاں کھائی ہیں، ایک جھوٹ بولنے کے بعد کئی جھوٹ بولنے ہی پڑتے ہیں، نواز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی کہانی تبدیل ہوتی جارہی ہے، پہلے اس کہانی میں دبئی سے جدہ اور پھر لندن تھا لیکن اب نئی کہانی میں وہ دبئی سے قطر اور قطر سے مےفیئر پہنچ گئے ہیں، آئندہ یہ کہانی تبدیل ہوتی رہے گی ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ترکی کے سفیر نے ان سے اپیل کی تھی کہ وہ ترک صدر کی آمد کے موقع پر پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کریں۔ اگر پاکستانی عوام چین کے بعد دنیا میں کسی ملک سے محبت کرتے ہیں تو وہ ترکی ہے اور یہ محبت صدیوں پر محیط ہے۔ ہم ترک سفیرکی درخواست کوقدرکی نگاہ سےدیکھتےہیں اور ہم تر ک صدر کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ کے بائیکاٹ پر قائم رہے گی اور اس کی وجہ نواز شریف ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ جانا بنتا ہی نہیں، جب تک سپریم کورٹ میں پاناما کیس چل رہا ہے ہم پارلیمنٹ نہیں جائیں گے۔ اگر وہ سپریم کورٹ میں خود کو بےگناہ ثابت کرلیں گے تو پارلیمنٹ ضرور جائیں گے

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ کیس کو طول نہیں دیں گے، نواز شریف کرپشن کے الزامات کےباعث وزیراعظم کے عہدے پر نہیں رہ سکتے، نواز شریف کو پہلے تلاشی کے لیے پیش کرنا چاہیے تھا۔ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمے کے فیصلے تک وہ مستعفی ہوجائیں ۔ وہ بھی نواز شریف سے وہی مطالبہ کررہے ہیں۔

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں جسٹس آصف سعید كھوسہ ،جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل لارجر بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت كی، وزيراعظم كے بچوں حسین، حسن اور مریم نواز نے اپنا وكيل تبدل كرليا اور ان کی جانب سے سلمان بٹ كی جگہ اكرم شيخ عدالت میں پیش ہوئے ۔ وزیر اعظم اور انکے بچوں نے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں ، 397 صفحات سے زائد پر مشتمل تفصیلات میں وزیراعظم کے ٹیکس ادائیگی ،زمین اور فیکٹریوں سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔ ان میں زمینوں کے انتقال نامے بھی دستاویز میں شامل ہیں ۔


سماعت کے آغاز پر درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کی گزشتہ سماعت کا حکم پڑھا۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ آف شور کمپنیوں کے مالک تمام ارکان پارلیمنٹ کے خلاف تحقیقات کی جائے، یہ بہت اہم کیس ہے ، مقدمہ تیزرفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے آپ درخواست گزار نہیں نواز شریف کے وکیل ہیں، آپ کے جواب سے لگتا ہے کہ آپ مقدمے کا فیصلہ نہیں چاہتے، یہ ہمارا کام ہے ، انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے، اگر 800 افراد کی تحقیقات شروع کی تو 20 سال لگ جائیں گے، پاناما لیکس پر اتنی درخواستیں آرہی ہیں شاید الگ سے سیل کھولنا پڑے، ایک درخواست میں 1947 سے احتساب کی استدعا کی گئی ہے، 700 صفحات ایک طرف سے جب کہ دوسری جانب سے 1600 صفحات جمع کرائے گئے ہیں۔ ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کو اسکین کرلیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب اور دیگر اداروں کی ناکامی کاملبہ ہم پر نہ ڈالیں ، ہم بار بارکہہ رہے ہیں سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے ، بدعنوانی یا کرپشن مقدمات کی سماعت کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں، دستاویزات آ گئی ہیں، اگلا مرحلہ کمیشن کی تشکیل ہے، عمران خان کی درخواست چار فلیٹس تک محدود ہے اس لیے پہلے سنیں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے تحریک انصاف کے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے، پی ٹی آئی کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں حالانکہ اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا، پی ٹی آئی کی ان دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں، اخبارایک دن خبر ہوتا ہے اگلے روز اس میں پکوڑے فروخت ہوتےہیں۔ اگر اخبارمیں خبر آجائےکہ اللہ دتہ نےاللہ رکھا کو قتل کردیا ہےتو کیا ہم اللہ دتہ کو پھانسی دے دیں گے۔

وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقیم نہیں، مریم نواز کی جانب سے دستاویزات جمع کروا دی ہیں، وہ اپنے موکلین کی ایک دستاویز کے علاوہ تمام دستاویزات جمع کرارہے ہیں۔ اکرم شیخ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ پاکستان سے کوئی پیسہ باہر نہیں گیا ، میاں شریف کے70کی دہائی میں صنعتی 6 یونٹ تھے، جن میں سے 5 یونٹ قومیالیے گئے ، گلف اسٹیل دبئی کے امیر راشد المکتوم کی مدد سے لگائی گئی، 1980 میں پہلے 75 فیصد پھر 25 فیصد حصص بیچے گئے۔

اکرم شیخ نے استدعا کی کہ وہ قطر کے سربراہ کی دستاویز عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں، اس لیے بعض دستاویزات صرف عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اس دستاویز کی حساسیت کا پتا ہے، جو دستاویزات آپ نے دی ہیں وہ وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں بیان کے برعکس ہیں، وزیر اعظم کے عوامی موقف میں اور آپ کے بیان میں فرق ہے، وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کہا تھا جو بچا کچا سرمایہ تھا اس سے دبئی میں مل لگائی، دبئی والی مل فروخت کرکے عزیزیہ میں مل لگائی گئی، پہلے موقف آیا کہ جدہ اسٹیل مل بیچ کر لندن جائیدادیں خریدی گئیں، کیا قطر کےسابق وزیراعظم گواہی کےلیے عدالت آئیں گے۔ اگر یہ جمع کرائی گئیں تودوسرا فریق چاہے گا کہ وہ بھی اس کا مطالعہ کرے۔ اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ آپ کے پاس اس کے علاوہ بتانے کوکچھ نہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے بچوں کا وکیل ہوں وزیر اعظم کا نہیں ، میں نتائج کی پرواہ کیے بغیر عدالت کی معاونت کروں گا۔وزیر اعظم کا جواب ان کے وکیل سلمان اسلم بٹ دیں گے۔
سماعت کے دوران شیخ رشید نے موقف اختیار کیا کہ پورا ملک انصاف کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہا ہے ، آج قطر سے دستاویزات آئیں کل گاندھی کی طرف سے آجائے جس کی تصدیق مودی نے کی ہو۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لائر ہیں یا لائیر ہیں؟۔ آپ سیاست کے بجائے وکالت اختیار کرتے تو کامیاب رہتے۔

تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ جمع کرائی گئیں دستاویزات کے مطالعے کے لیے انہیں 48 گھنٹوں کا وقت دیا جائے۔ عدالت نےمقدمے میں مزید فریق بننے کی مختلف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمدبن جاسم بن جبارالثانی نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔

اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔

میاں شریف نے اپنی زندگی میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اثاثوں کو پوتے حسین نواز کی ملکیت میں دے دیا جائے، اس خواہش کے پیش نظر 2006 میں الثانی خاندان اور حسین نواز کے درمیان معاملات طے پائے جس کے تحت ان کے حصے کے بدلے لندن کے چاروں فلیٹس ان کے نام کردیئے گئے۔

اسٹیل مل کی فروخت سے ملنے والی 25 فیصد رقم قطر کے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگائی، لندن کےفلیٹس الثانی خاندان نےآف شورکمپنیوں کےذریعےخریدے، الثانی خاندان نےتعلقات کےپیش نظرشریف خاندان کواپارٹمنٹس کےاستعمال کی اجازت دی، تاہم الثانی فیملی ہی اپارٹمنٹس کےتمام اخراجات برداشت کرتی تھی، جلا وطنی کےبعدالثانی خاندان کوسرمایہ کاری کی رقم واپس حسین نواز کو دینے کا کہا گیا جس پر الثانی خاندان نے 2006 میں سرمایہ کاری کےبدلےلندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کردیئے۔ 2006 سے جائیدادیں حسین نواز کی ملکیت ہیں

 

 

 

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یہ جو سرحدوں پر حملے ہورہے ہیں اور درگاہوں میں بم پھٹ رہے ہیں یہ سب منصوبہ بندی ہے جو پانامہ کیس کی وجہ سے ہورہی ہے۔

 

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ جو سرحدوں پر حملے ہورہے ہیں اور درگاہوں میں بم پھٹ رہے ہیں، یہ سب منصوبہ بندی ہے جو پانامہ کیس کی وجہ سے ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج انہوں نے قطر کے سربراہ سے متعلق دستاویزات پیش کیے ہیں ممکن ہے کہ کل مہاتما گاندھی کی دستاویز پیش کی جائے جس کی مودی تصدیق کرے۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ پورا ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے لہذا اس کیس کو آپ خود سنیں جس پر عدالت نے کہا کہ پرسوں فیصلہ کریں گے کہ کیس پر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے یا ہم نے خود سننا ہے۔

 
 

 

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے سیاسی مخالفین کی سیاست جھوٹ اور بہتان کی سیاست ہے، پنڈی کے سیاستدان کی عقل بلکل ماری گئی ہے کیونکہ اگر کوئی 40 سال کے بعد کہے کہ آپ سیاست کی جگہ کچھ اور کرلیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ فارغ آدمی ہیں لیکن وہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کی تعریف کی گئی ہے، آج انہیں سند مل گئی ہے کہ وہ سیاست میں فارغ آدمی ہیں، وہ توند نکال کر کبھی کسی ادھار کے جلسے یا کسی ٹی وی شو میں آجاتے ہیں جہاں لمبی لمبی چھوڑتے ہیں لیکن ان کے اپنے حالات یہ ہیں کہ جب انہوں نے پنڈی میں جلسے کی کال دی تو صرف 4 لوگ دستیاب تھے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے نام کی ضد ہے، جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں اور جس طرح کی سیاست وہ کرتے ہیں اس میں لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے اور بغیر ثبوت الزام لگانے کے کچھ نہیں، پاکستان کا ہر شخص جو پاکستان کی ترقی چاہتا ہے، ہر وہ پاکستانی جو چاہتا ہے کہ پاکستان ترقی کرے عمران خان اور اس کے ساتھی اس پاکستانی کی خواہش پر پانی پھیررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جلن اور حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں، اب عمران خان صاحب کی جلن کے لیے کونسی برنول تیار کرنی پڑے گی اس پر غور کررہے ہیں لیکن ضرور کوئی خاص دوائی ہوگی

اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اس ملک کی سب سے بڑی عدالت پر پورا اعتماد اور یقین ہے، اس عدالت سے ہی ہمیں انصاف ملا ہے جب کہ بڑے اور بلند بانگ دعوے جو تحریک انصاف کی طرف سے کیے جاتے تھے سب کھوکھلے نکلے اور ان کی حقیقت سب کے سامنے ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تحریک انصاف اور ہمارے مخالفین نے شور مچا یا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود وزیراعظم نے خود کو ہر فورم پر پیش کرنے کی کوشش کی تاہم شکر اداکرتے ہیں کہ عدالت کی کارروائی شروع ہوگئی ہے اور دونوں فریقین عدالت کے سامنے ہیں، ہمیں کل بھی فتح ہوئی تھی اور ایک بار پھر انصاف ملے گا اور پاکستان کے عوام کو فتح حاصل ہوگی۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) بنی گالا کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے عدالتی احاطے میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کررکھا ہے لیکن پاناما لیکس کی ہر سماعت کے باہر حکومتی وزرا میڈیا کے سامنے کیس سے متعلق بات کرکے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اور آج بھی دونوں وزرا نے ہم پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی۔
نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نواز شریف اور ان کے خاندان کو بچانے کے لئے تمام ہتھکنڈے آزما رہی ہے اور ایک جھوٹ چھپانے کےلئے کئی جھوٹ بول رہے ہیں، اور یہ جھوٹ بولنا شریف فیملی کو مہنگا پڑے گا وزرا نے ایک ذاتی مقدمے کو حکومت کےخلاف کیس کا تاثر دے دیا ہے، یہ کیس نواز فیملی کا ذاتی ہے، حکومتی وزرا دفاع کرکے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ خواجہ آصف نے آج پھر کہا ہے کہ انہیں انصاف مل گیا ہے حکومت کا یہ رویہ ظاہر کررہا ہے کہ اقتدار کی کشتی کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف بہت سے ثبوت آچکے ہیں قوم بہت جلد ایک تاریخی فیصلہ دیکھے گی جس سے ملک میں کرپشن کا راستہ بند ہوجائے گا، جلد ہی حق اور سچ کا سورج طلوع ہوگا۔

 


ایمزٹی وی(کوئٹہ) سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کے حوالے سے قائم انکوائری کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ہوئی۔
کوئٹہ میں سانحہ سول اسپتال کیس پر قائم تحقیقاتی کمیشن کی کارروائی کے دوران سانحہ کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سے متعلق وزیر اعلیٰ کے بیان سے متعلق جواب نہ ملنے پر کمیشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ،ان کے ترجمان اور آئی جی پولیس سب علیحدہ علیحدہ باتیں کررہے ہیں۔


کمیشن نے سانحہ کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سے متعلق وزیر اعلیٰ کے بیان سے متعلق جواب نہ ملنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ،ان کا ترجمان اور آئی جی پولیس سب علیحدہ علیحدہ باتیں کررہے ہیں، بیان ،تردید اور پھر بیان سب کنفیوژن پھیلارہے ہیں، محسوس ہو رہا ہے کہ کمیشن کی کارروائی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کمیشن پر سیاست نہیں چلنے دیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ کہاں ہیں، جب تک وہ خود نہیں بتائیں گے یہ کنفیوژن دور نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ آئی جی پولیس سے پوچھا جائے وزیر اعلیٰ کہاں ہیں، انہیں سی ایم کے موومنٹ کا پتا ہوتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ 20 منٹ میں واضح جواب نہ آیا تو وزیر اعلیٰ کو کمیشن طلب کریں گے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں پانامہ لیکس اور نیوز گیٹ کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینئرقیادت سمیت قانونی ماہرین نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر قانونی ماہرین نے 15نومبر کو سپریم کورٹ میں کیس کے متعلق بریفنگ دی۔

اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ قومی دولت سے شریف خاندان کے ذاتی کاروبار چل رہے ہیں، سزا کے خوف سے دونوں بھائیوں کی دوڑیں لگی ہیں، مزید جھوٹ سامنے آنے پر جھوٹ بے نقاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواشریف نے خفیہ سلطنت قائم کر رکھی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ عمران خان جلد پانامہ لیکس کے حوالے سے پریس کانفرنس کریں گے۔عمران خان نے سینئر قیادت سے مشاور ت کے بعد ترک وزیر اعظم اردوان سے بھی ملاقات کافیصلہ کیا ۔