اتوار, 08 ستمبر 2024

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جولوگ قومی سلامتی کو نریندر مودی کے ہاتھوں بیچتے ہیں اور جن لوگوں نے قومی سلامتی کی خبر لیک کی تاکہ بھارتی وزیراعظم پاک فوج کو بدنام کر سکے اور جو لوگ طیب اردگان بننا چاہتے ہیں میں کبھی بھی ان کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا، پاک فوج فیصلہ کرے کہ ان حکمرانوں نے اردگان کے ساتھ رہنا ہے یا جمہوریت کے ساتھ رہنا ہے، امریکی کانگریس میں پاک فوج کے خلاف کاغذ کیوں لہرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور نواز شریف سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہوں، جس طرح 28 اکتوبر کو نکلا تھا 2 نومبر کو بھی نکلوں گا، ہم لوگ لال حویلی لیاقت باغ یا چاندنی چوک سے نکلیں لیکن اور ہر صورت میں بنی گالہ پہنچیں گے اور عوام سے بھی کہتا ہوں کہ ملک بچانے اور عمران خان کا ساتھ دینے کے لئے باہر نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایک دن میں 2، 2 ارب کے اشتہارات دیئے جا رہے ہیں، پرویز مشرف ایک آمر تھا اور میں اس کے ساتھ تھا لیکن مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے کیونکہ وہ ایک آمر ہونے کے باوجود ان چوروں سے بہتر تھا، جس روز پرویز مشرف پر کرپشن کا الزام لگا تو اسی روز شام میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
اکبر بگٹی کے حوالے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی جس طرح مارا گیا وہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے، اگر قوم کہے گی تو اس پر بھی مباحثہ ہو سکتا ہے، اکبر بگٹی غار میں تھا اور میرے علاقے سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے جوان اور آفیسر اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا اور غار گر گئی جوان غار کے اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا جس سے ساری غار گر گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 28 اکتوبر کو لال حویلی آنا چاہیئے تھا لیکن مجھے اس کے نا آنے کا کوئی دکھ نہیں ہے کیونکہ ہم جنگ کے عالم میں گلے شکوے نہیں کرتے، جو کام پرویز خٹک نے کیا ہے میں اسے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ کا لارجر بنچ کرے گا۔پاناما لیکس کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کل سپریم کورٹ کا لارجر بنچ کرے گا۔

سماعت کے موقع پر عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق سمیت وفاقی وزراء کی عدالت میں پیشی کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے یکم نومبر تک وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا

 

 


ایمزٹی وی (اسلام آباد)پشاور روانگی سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی ذاتی کرپشن پکڑی گئی ہے اور کوئی جواز نہیں کہ ان کا مقدمہ سرکاری وکیل لڑے وہ اپنے ذاتی وکیل کے ذریعے پاناما لیکس کا کیس لڑیں۔ اٹارنی جنرل شریف خاندان کی کرپشن کو بچانے کی کوشش نہ کرے۔ وہ کس منہ سے عوام کے پیسے سے کرپٹ وزیراعظم کا کیس لڑرہے ہیں شریف خاندان ارب پتی جبکہ ان کے بچے کھرب پتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی کرپشن بچانے کے لئے پاکستان کو تباہ کررہے ہیں اور ان کے پیچھے بھارتی لابی کام کررہی ہے، جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے نوازشریف 7 ماہ سے کوئی جواب نہیں دے رہے لیکن اب ان کو حساب دینا ہوگا،اب بھی وقت ہے کہ نواز شریف احتساب کے لئے خود کوپیش کردیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کو ناکام بنانے کےلئے حکمرانوں کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں اور یہ تاثر قائم کیا جارہا ہے کہ 2 نومبر کا دھرنا فوج کرارہی ہے اور فوج امن نہیں چاہتی، اب حکمرانوں نے 2 نومبر کے حوالے سے کالعدم تنظیموں کی اسلام آباد آمد کا نیا شوشا چھوڑا ہے کبھی ہمیں مذاکرات کے لئے کہا جاتا ہے لیکن اب مذاکرات 2 نومبرکو اسلام آباد میں ہی ہوں گے اور عوام کا سمندر ہمارے ساتھ ہوگا۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے عمران خان کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان کا بیان ان کی ذاتی سوچ ہے، اٹارنی جنرل آفس کسی کا نمائندہ نہیں ، یہ ایک آئینی عہدہ ہے اور صرف قانونی کردار ادا کرتے ہوئے صرف عدالت کی معاونت کرتا ہے۔

 

 


ایمزٹی وی (اسلام آباد) وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ احتساب مسلم لیگ (ن) کا بنیادی ستون ہے اور نوازشریف ہرسوال کا جواب دینے کو تیار ہیں لیکن زکوۃ کے پیسوں کا حساب کون دے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ جس دن سے پاناما لیکس کا معاملہ بحث بنا وزیراعظم نوازشریف نے ابتدائی دنوں میں ہی خود کواحتساب کے لئے پیش کردیا تھا، سپریم کورٹ کو بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لئے تحریر بھیجی ،پارلیمنٹ میں گئے اور آج بھی پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے اپنے قائد کی جگہ ہم موجود ہیں۔

نوازشریف ہر سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں کیوں کہ مسلم لیگ (ن) کا بنیادی ستون احتساب ہےخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم کبھی بھی احتساب سے نہیں گھبرائے اور وزیراعظم نے بھی کبھی راہ فرار اختیارکرنے کی کوشش نہیں کی آئینی اداروں کی طرح عدالت کے سامنے موجود ہیں سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کیے اور 2 ہفتے بعد آئینی طور پر جواب بھی دیں گے عوام کی عدالت بھی لگائی جائے گی اور وہاں بھی سرخرو ہوں گے لیکن زکوۃ کے پیسے کھانے والے بھی تو اپنا احتساب دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2012 سے پوچھ رہا ہوں کہ خیرات اور زکوۃ کے پیسے کہاں گئے عمران خان نے 3600 گھربنانے کا وعدہ کیا تھا وہ ایک گھر بھی دکھا دیں کہاں بنایا ہے، سیلاب زدگان کے گھر کون بنائے گا سیلاب زدگان کے نام پر خیرات اور زکوۃ کے پیسوں اور شوکت خانم اسپتال کے 70 لاکھ ڈالرز کا حساب کیوں نہیں دیا جارہا ہے۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو نئی بھرتیوں سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ از خود نوٹس کیس کا فیصلہ ہونے تک نئی بھرتیاں نہ کی جائیں۔

چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی اہلیت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے از خود نوٹس کیس کے فیصلہ تک کمیشن کو نئی بھرتیوں سے روکنے کا حکم دیا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ بھرتیاں نہ کی گئیں تو سسٹم بیٹھ جائیگا۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ ملک میں کوئی سسٹم ہے یا نہیں؟ ایسے شخص کو چیرمین لگادیا گیاہے جو مطلوبہ اہلیت نہیں رکھتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب تک مطمئن نہیں ہوتے کمیشن کو کام نہیں کرنے دینگے، 15روز میں کوئی قیامت نہیں آجائیگی۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 3نومبر تک ملتوی کردی

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد )سپریم کورٹ میں مبینہ طور پر توہین رسالت کی مرتکب خاتون آسیہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی پہلی سماعت کل جمعرات13اکتوبر کو ہوگی۔جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل عدالت عظمی کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔مجرمہ کے وکیل سیف الملوک ابتدائی دلائل دینگے۔

 

یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مبینہ طور پر توہین رسالت کی مرتکب خاتون آسیہ کوسزائے موت سنائی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا۔ملزمہ آسیہ سے ملاقات کے بعد بیان دینے پر سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کردیا گیا تھا۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے پنڈی بھٹیاں میونسپل کمیٹی حافظ آباد کے بلدیاتی انتخابات میں جنرل وارڈ نمبر 18 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنے کافیصلہ کالعدم کردیا۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جنرل وارڈ نمبر18 میں ریٹرننگ افسر کی طرف سے دوبارہ گنتی کے بعد جاری کیے گئے نتیجے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے پہلی گنتی میں زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا۔

 

عدالت نے قرار دیاکہ ریٹرننگ افسرکے پاس یہ اختیار نہیں کہ ایک دفعہ انتخابی نتیجہ مرتب ہونے کے بعد دوبارہ گنتی کرائے اور نیا نتیجہ جاری کرے،ایک دفعہ نتیجہ مرتب ہوجانے کے بعد دوبارہ گنتی کا اختیار الیکشن ٹربیونل کے پاس چلاجاتاہے۔

 

علاوہ ازیں ملتان میں مخصوص نشستوں پر لیبرسیٹ کے لیے امیدوار ثنا اللہ کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے الیکشن روکنے کی درخواست مستردکردی۔ عدالت نے امیدوار ثنا اللہ کے کا غذات نامزدگی منظورکرنے کے ریٹرننگ افسرکے فیصلے کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرکے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ وکیل نے عدالت کو بتایاکہ امیدوار ثنا اللہ نے اثاثے چھپائے ہیں لیکن ریٹرننگ افسر نے ثبوت کے باجود انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سانحہ کوئٹہ کے مبینہ بمبار کی تصویر جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے پر دھرنے کا اعلان کردیا۔ سانحہ کوئٹہ اور وکلا کی سیکیورٹی کے لیے حکومت کی جانب سے مناسب اقدامات نہ کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتججای ریلی نکالی گئی۔

01

 

ریلی میں ملک بھر سے وکلا تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ریلی کےآغاز پر سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وکلا ء نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کی، سانحہ کوئٹہ انصاف کے نظام اور پاکستان پر حملہ تھا، حکومت نے ابھی تک ہمارے مطالبات پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے واقعے سے چند منٹ قبل لی گئی ایک تصویر میں نظر آنے والے مبینہ بمبار کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ مشکوک شخص کون ہے۔

 

اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین فروغ نسیم نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں 70 سے زائد وکلاء شہید ہوئے، وکلا ء کی اموات اسپتال میں سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے ہوئیں، ڈیڑھ گھنٹے تک ایمبولینس نہیں پہنچیں اور لاشیں ٹرالیوں میں اٹھائی گئیں۔ بلوچستان میں قانون کا پیشہ ختم ہوگیا ہے۔ پڑھی لکھی کلاس ختم ہونے سے ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا۔ ملزموں کی گرفتاری نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے، سیکیورٹی ایجنسیز اور حکومتیں سانحہ کوئٹہ پر جواب دیں، اگر حکومت کی ناکامی کہا جائےتو بلوچستان کے وزراء کو غصہ آجاتا ہے، سانحہ کوئٹہ جیسا واقعہ کہیں بھی پیش آسکتا ہے لیکن وکلاء اور ججز کی سیکیورٹی کے لیے ابھی تک کوئی سیکیورٹی پلان وضع نہیں کیا گیا، بار بار درخواست کرنےکے باوجود سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس نہیں لیا۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار رولز سولہ 2 کو کالعدم قرار دے دیا۔ شہری کی جانب سے لیوی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے 79 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں وزیراعظم کے اختیارات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ یا کمی وفاقی حکومت کا اختیار ہے وزیراعظم کا نہیں، بجٹ اختیارات اور صوابدیدی اختیارات وزیراعظم تنہا استعمال نہیں کرسکتے، مالی معاملات، بجٹ اخراجات حکومت کے صوابدیدی اخراجات وفاقی حکومت کرتی ہے اور کوئی بھی قانون یا بل کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔

 

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیراعظم کابینہ کےفیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کا اختیار صرف وفاقی کابینہ استعمال کر سکتی ہے، وزیراعظم کو بجٹ اختیارات ، صوابدیدی اختیارات کابینہ کی منظوری سے استعمال کرنا ہوں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری یا وزیر وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے، کابینہ کو فنانس بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی سے قبل جائزے کے لئے مناسب وقت دیا جائے اور آئندہ کوئی بل یا آرڈنینس کابینہ سے منظوری کے بغیر جاری نہیں کیا جا سکتا۔

ایمزٹی وی(خیبرپختونخواہ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے پانامہ لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق المرکز اسلامی پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اہم معاملہ ہے۔ وزیراعظم نے پانامہ لیکس کے معاملے پر تین بار قوم سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر ایسا کمیشن بننا چاہئے جس میں سماعت، تحقیق اور سزا بھی ہو۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کرپشن ثابت ہونے پر کم ازکم پچیس سال قید اور جائیداد ضبطگی کی سزا ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے کرپٹ عناصر کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

بائیس اگست کو سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے خلاف پٹیشن دائر کریں گے۔ حکومت نہ تو اپوزیشن کے ٹی او آرز مانتی ہے اور نہ ہی کوئی فیصلہ کررہی ہے۔ ہم جمہوریت کا نہیں کرپشن کا خاتمہ اور وزیراعظم سمیت سب کا احتساب چاہتے ہیں