یمز ٹی وی ( انٹرٹینمنٹ) کرنسی سمگلنگ کیس کی ملزمہ ماڈل گرل ایان علی کی بیرون ملک جانے کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی۔ وزارت داخلہ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایان علی کا نام ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، سندھ ہائیکورٹ کا معاملہ پر اختیار سماعت نہیں تھا۔ عدالت عالیہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ نظرانداز کرتے ہوئے پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کا مؤقف سنے بغیر فیصلہ دیا، ریفری جج نے حق میں فیصلے کی وجوہات نہیں بتائیں، عدالتی فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس کے کے آغا کو مقدمہ سننے سے انکار کرنا چاہیے تھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل رکھا جائے۔ درخواست میں ماڈل ایان علی کو فریق بنایا گیا ہے۔
ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے بانی وائس چانسلر جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی خالد علی نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی۔ یونیورسٹی کے غیر ملکی جامعات سے تعلیمی روابط اور اس سلسلے میں برطانوی دوروں کے سلسلے کے بارے میں آگاہ کیا۔ بانی وائس چانسلر نے جامعہ ِ قانون کی کارگردگی کی رپورٹ پیش کی اور چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کو داخلوں سٹی کیمپس، شہید بینظیر بھٹو کیمپس کورنگی اور مرکزی کیمپس ملیر کے متعلق آگاہ کیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے اِن کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جامعہ ِ قانون، پاکستان میں تعلیمی انقلاب کی طرف پہلا قدم ہے اور انہوں نے جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی خالد علی کو یہ یقین دلایا کہ جامعہ قانون اور انِ کو عدلیہ کی سرپرستی حاصل رہے گی۔ چیف جسٹس صاحب نے اِس موقع پر کہا کہ بانی وائس چانسلر کی کوششیں نہ صرف قابل ِ ستائش اور قابل ِ تحسین ہیں بلکہ یہ تاریخ کا حصہ بنے گی۔ اس موقع پر بانی وائس چانسلر نے اپنی عدالتی فیصلوں پر مشتمل کتاب بھی چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کی۔
ایمز ٹی وی (صحت) سپریم کورٹ کی جانب سے مضرصحت دودھ کی کھلے عام فروخت پر لیے گئے نوٹس کے بعد حکومت کو بھی ہوش آہی گیا، حکومت کی جانب سے مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسپیشل عدالتیں قائم کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مضر صحت دودھ اور پانی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہی سالہا سال سے خواب غفلت میں پڑی پنجاب حکومت کو بھی عوام کی صحت کا خیال آ ہی گیا اور حکومت نے پہلی بار مضر صحت دودھ اور خوراک فروخت کرنے والوں کو سزائیں دینے کے لیے اسیشل ٹریبونلز قائم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ وہ لوگ جو حکومتی اہلکاروں کی ملی بھگت اور حکومت کی ناک تلے سالہا سال سے عوام کو خوبصورت پیکنگ میں دودھ اور خوراک کی دیگر چیزوں کے نام پر زہر کھلا رہے تھے اور حکومت نے کبھی ان کے خلاف کارروائی کو درخور اعتنا ہی نہ سمجھا یکایک ان کا یہ عمل انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دے دیا گیا۔ اس حوالے سے حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے بھر کے ضلعی افسران اور متعلقہ سیکریٹریز کو مراسلہ بھی بھجوا دیا گیا ہے جس میں ان کو ہدایت کی گئی ہے کہ اسپیشل کورٹس کے لیے دو دو افراد کو نامزد کیا جائے تاکہ انھیں تعینات کیا جاسکے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسپیشل کورٹس میں تعیناتی کے لیے ایم بی بی ایس، فوڈ ٹیکنالوجی، کیمسٹری یا بایو کیمسٹری، بیالوجی اور وٹرنری میں ماسٹرز کی ڈگری کی شرط رکھی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسپیشل کورٹس کے لیے جوڈیشل افسران کو نامزد کریں تاکہ ان عدالتوں کا جلد قیام ممکن ہو سکے ۔
ایمز ٹی وی( فیصل آباد) ایم پی اے محمدنوازملک نے کہاہے کہ عمران خان پانامہ کیس کافیصلہ آنے کے بعدبنی گالہ میں شام غریباں منائیں گے۔وہ قبل ازوقت مفروضے پرمبنی گفتگوکرکے عوام کوبے و قوف اورہمدردی حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ عدلیہ آزاداورخودمختارہے جہاں سب کوقانون اورآئین کے مطابق ہی فیصلوں کی توقع رکھنی چاہئے۔وقت ثابت کرے گاکہ عمران خان نے الزامات کی سیاست میں قوم کاوقت ضائع کیا۔میاں نوازشریف پانامہ سے بھی سرخروہوں گے اور2018ءکے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کونہ پہلے کوئی سیاسی فائدہ ہوانہ آئندہ ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ہاتھ کرپشن سے پاک ہیں قوم کوان پرمکمل اعتمادہے ۔
عمران خان اوران کے ٹولے کوشکست در شکست کاسامناکرناپڑے گا۔ حکومت نے توانائی بحران سمیت ملکی تعمیروترقی اورعوام کی خوشحالی کے لئے جواقدامات کئے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن پہلے سے زیادہ نشستیں جیت کراقتدارمیں آئے گی۔
ایمز ٹی وی (تعلیم /اسلام آباد ) سی ڈی اے انتظامیہ نے قائد اعظم یونیورسٹی اراضی قبضہ کے سوموٹو نوٹس پر سپریم کورٹ میں ادارے کا جواب جمع کروا دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 1991 میں یونیورسٹی کے تمام اراضی 1584ایکڑ 4 کنال اور 15 مرلے کا قبضہ حاصل کر چکی تھی۔ مارچ 1991 میں یونیورسٹی نے مزید 125 ایکڑ اراضی کا معاہدہ 10,80744 روپے میں کیا۔ یونیورسٹی اراضی پر قبضہ کا معاملہ پہلی مرتبہ 2007 میں سامنے آیا۔ سی ڈی اے نے شکایت کے چار روز کے بعد تمام اراضی پر خار دار تار لگانے کا کہا۔ 2007 میں بھی یونیورسٹی انتظامیہ کو مکمل تعاون کا کہا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے چیئرمین بھی معاملہ پر یونیورسٹی کا دورہ کر چکے ہیں۔ اراضی قبضے کے معاملے پر یونیورسٹی اور سی ڈی اے افسران کا ورکنگ گروپ بنا دیا گیا ہے۔ ورکنگ گروپ کی 19 جنوری کی میٹنگ میں متعدد اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ سی ڈی اے فوری طور پر یونیورسٹی کوباونڈری وال لگانے کا اجازت نامہ جاری کرے گا ورکنگ کمیٹی نےفیصلہ کیا ہے کہ یونیورسٹی اراضی کی حد بندی میں سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ مکمل تعاون کرے گی۔ ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق سی ڈی اے یونیورسٹی اراضی کا مکمل ریکارڈ فراہم کرے گا۔ یونیورسٹی اراضی پر کئے گئے قبضے کو خالی کروانے کیلئے پولیس اور انتظامیہ مکمل تعاون کرے گی۔
ایمز ٹی وی (کراچی) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدر حلیم عاد ل شیخ نے کہا ہے کہ ن لیگ کے پاس کورٹ میں پیش کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے اسی لئے نواز شریف استثنیٰ کی آڑ میں چھپنا چاہتے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے پارٹی سیکریٹریٹ ’’انصاف ہاؤس‘‘ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل، کراچی ریجن کے سینئر نائب صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان، دوا خان صابر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے ہر روز سپریم کورٹ کے باہر مداریوں کا تماشہ لگایا جاتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق اگر بد تمیزی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں توہم ان کا چیلنج قبول کرتے ہیں اور مناظرہ کرنے کے لئے تیار ہیں .