کراچی:سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود فیسوں میں اضافے پر نجی اسکولوں کی من مانیاں تاحال جاری ہیں


اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اورنج لائن منصوبہ مکمل ہونے کی مدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے اسلام آباد میں اورنج لائن منصوبہ کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ سبطین حلیم کی بطور پروجیکٹ انچارج مدت ملازمت میں توسیع ہوگئی، نجی کمپنی کے وکیل نے کہا کہ کام مکمل کرلیا ہے لیکن 7 ماہ سے ادائیگی نہیں ہوئی، ایل ڈی اے چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کا انتظارکررہا ہے۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ نیسپاک کی منظوری کے بعد ادائیگی کریں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیسپاک اور تعمیراتی کمپنی اپنا موقف پروجیکٹ انچارج کو دیں، پروجیکٹ انچارج سبطین فضل حلیم تنازع حل کریں، جس کام پر تنازع نہیں اس کے پیسے ادا کریں۔
سماعت کے دوران وکیل نجی کمپنی نے کہا کہ کام مکمل کرنے کے بعد طے شدہ ریٹ کم کردیئے گئے، عدالت ادائیگیوں کے معاملے پرثالث مقررکرے، بہترہوگا کسی ریٹائرڈ جج کو ثالث مقرر کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جج سے پوچھا بطور ثالث کردارادا کرنے کی کتنی فیس ملی، جج صاحب نے بتایا اتنی فیس ملی ہے کہ آپ کا دل بھی للچا جائے گا، کچھ دن انتظار کریں میں خود ثالث بن جاؤں گا اوراورنج لائن منصوبہ مکمل ہونے کی مدت پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد جان محمد کی تبدیلی سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
کراچی: قائم مقام چیف جسٹس پاکستان نے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بلاتعطل جاری رکھنے کے ساتھ شہر میں پرانی جھیلیں اور پارکس بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر سے تجاوزات ہٹانے کے معاملے پر قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ڈی جی کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیع صدیقی اور میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان سمیت دیگر نے شرکت کی۔ دورانِ اجلاس کے ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متعلق رپورٹ جمع کرائی جب کہ قائم مقام چیف جسٹس کو شہر کے پرانے نقشے اور تصاویر بھی پیش کی گئیں، اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے جھیلوں اور پارکس پر تجاوزات کی نشاندہی کی گئی۔ اجلاس میں قائم مقام چیف جسٹس نے تجاوزات کے خلاف کارروائی بلا تعطل جاری رکھنے اور شہر میں پرانی جھیلیں، پارک بحال کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ شہر کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے جو 30 سال پہلے تھی، تجاوزات کے خاتمے کی مہم میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں جائے گی۔قائم مقام چیف جسٹس نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان قبضہ مافیا کے خلاف کیا کاروائی کی گئی، ہم کراچی کو کلین اینڈ گرین دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے پی ای سی ایچ ایس میں چیل کوٹی پر قبضے کی نشاندہی کی اور اسے ختم کرانے کا حکم دیا۔ قائم مقام چیف جسٹس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذمہ داری ادا کرتے تو کراچی کی یہ حالت نہ ہوتی، شہر میں قبضے کرانے میں آپ نے سہولت کاروں کا کام کیا ہے۔ واضح رہےکہ کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے جس میں صدر ایمپریس مارکیٹ اور اس کے اطراف تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا ہے جب کہ لائٹ ہاؤس اور جامع کلاتھ پر بھی غیر قانونی تعمیرات گرادی گئی ہیں۔
کراچی: سندھ میں فرانزک لیب کے قیام سے متعلق قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری صحت، سیمی جمالی اور جامعہ کراچی کے نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے سندھ میں فرانزک لیب نہ بننے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ایک سال کی مدت تھی، ڈیڑھ سال گزر گیا لیب کیوں نہیں بنائی؟ لیب نہ بننے سے کیا مسائل ہیں کسی کو احساس نہیں، آپ لوگوں کے پاس تاخیر کا کیا جواز ہے؟ اس موقع پر سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ لیب کے لیے 27 لاکھ روپے جاری کر دیے گئے ہیں، بجٹ میں لیب کی تعمیر کے لیے رقم مختص کی گئی تھی، رقم دیر سے ملنے پر لیب کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔ سپریم کورٹ نے دو ہفتوں میں فرانزک لیب بنانے کا حکم دیا جب کہ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ لیب کے قیام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیبرپختونخواہ: سپریم کورٹ نے دو کالجز میں داخلوں پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں میڈیکل تعلیم کا حال سب سے برا ہے۔