منگل, 01 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام سیلاب زدگان کےامدادی پروگرام کی بریفنگ کا انعقاد کیاگیا

جس میں سرسیدیونیورسٹی کی امدادی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ سندھ کے پرائیوٹ سیکریٹری اسپیشل اسسٹنٹ شہباز الرحمن خان نے کہا کہ میں مروجہ نظام کا دفاع تو نہیں کروں گا کیونکہ ریاست کا نظام ایک تسلسل ہوتا ہے،ایک اجتماعی کوشش ہوتی ہے ۔ تاہم کراچی کی طرف سے امدادی سامان، متاثرین تک پہنچانے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس کے اثرات مستقبل میں نظر آئیں گے ۔ شہرِ قائد یہ پیغام دے رہا ہے کہ اس قدر مہنگائی کے باوجود، معاشی اور سماجی تنگیوں سے نڈھال لوگ سیلاب زددگان کی دل کھول کر مدد کررہے ہیں اور شہر کراچی سے ٹرک کے ٹرک بھر کر جارہے ہیں ۔

اس ضمن میں سرسید یونیورسٹی بھی ایک اہم کردار ادا کررہی اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کو وہی لوگ بچائیں گے جنھوں نے علی کے گڑھ سے شروعات کیں اورجو علی کی اقدار اور روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل سندھ کی گورننگ باڈی کے ممبر انجینئر محمد یوسف قائم خانی نے کہا کہ سرسیدیونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء لائقِ تحسین ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ پاکستان کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں اورملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے، اس پس منظر میں لوگوں کی آگے بڑھ کر مدد کر رہے ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ تمام امداد سیلاب زدگان تک پہنچے گی ۔سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ مستقبل میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ بارشوں کا امکان ہے ۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی دو وجوہات ہیں ۔ ایک توبحیرہ عرب کادرجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور دوسرے ملک کے شمال میں گلیشیئرز پگھلنے لگے ہیں جو سیلاب لانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے اور بچنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ادارہ تشکیل دیا گیا تھا مگر اس کی کوئی جامع اور مربوط حکمتِ عملی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ جوحالات 2010 کے سیلاب کے وقت تھے وہی معاملات جوں کے توں تھے یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ تباہی پہلے سے زیادہ ہوئی ۔ کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں تھی، نہ ہی متعلقہ اداروں کا کوئی موثر کردار دیکھنے میں آیا ۔ نکاسی آب کا نظام موثر و فعال نہیں ہے جس کی وجہ سے تباہی زیادہ ہوئی ۔ ادارے جس مقصد کے لیے تشکیل دئے جاتے ہیں ، اس کو اولیت دی جانی چاہئے ۔

انھوں نے بتایا کہ جامعات کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ سرسید یونیورسٹی زیر اہتمام این ای ڈی سمیت دیگر جامعات کے تعاون اور اشتراک سے قدرتی آفات سے نمٹنے اور اس سے بچاءو کے بارے میں مختلف سیمینارز منعقد کرائے جائیں گے ۔ شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایجادات اور تحقیقات سے استفادہ کرتے ہوئے اس بات کی پلاننگ کرنی ہوگی کہ سیلاب کے پانی کو کس طرح قابو میں کیا جائے اور آبادیوں کو بچاتے ہوئے اس کا رخ سمندر کی طرف موڑا جائے ۔

رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ زندہ قوموں کی شناخت اس وقت ہوتی ہے جب وہ برے وقت میں انسانوں کی مدد کرتے ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی سیلاب کے متاثرین کے لیے مختلف سامان اکھٹا کر رہی ہے ۔ ہم مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور رہائش کے لیے سستے گھر فراہم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں ۔

زراعت اور کاروبار کے لیے بھی ہرممکن امدادفراہم کی جائے گی ۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری انجینئر محمدارشد خان نے کہا کہ کسی کے کام آنا عبادت اور نیک کام ہے ۔ سرسید یونیورسٹی کے اساتذہ اورطلباء یہ نیک کام پوری جانفشانی اور تندہی سے کر رہے ہیں ۔

کراچی : ڈائریکٹوریٹ انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ نےتمام اسکول سربراہان کو حکم نامہ جاری کردیا ۔

جاری کردہ ہدایات کے مطابق کوئی بھی سکول والدین یا طلبہ کو سکول کی شائع کردہ کاپیاں ‛ رجسٹر یا جرنلز خریدنے پر مجبور نہ کرے ‛ البتہ سکول کے نام و لوگو والے اسٹیکرز کتابوں وغیرہ پر لگانے کی اجازت ہو گی ۔

تفصیلات کے مطابق رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر سلمان رضا نے سرکلر جاری کر کے بعض سکول مالکان کی من مانیوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ جس کے بارے میں طلبہ و طالبات اور والدین نے شکایات کر رکھی تھیں ۔

کوئی بھی اسکول طلبہ یا والدین کو یونیفارم ، اسکول بیگ ، کتابیں، اسٹیشنری وغیرہ اسکول سے فراہم نہیں کر سکتا نہ ہی کسی اسپیشل دکان سے خریدنے کی ترغیب دے سکتا ہے ۔ اور والدین کتابیں ، اسکول بیگ وغیرہ عام مارکیٹوں سے ہی خرید سکیں گے ۔اسکول مالکان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ا سکول کی منظور شدہ فیس کو نوٹس بورڈ پر آویزاں کریں اور طلبہ و والدین کی ڈیمانڈ پر ان کو منظور شدہ فیس کا اسٹیکچر فراہم بھی کریں ۔

اسکول مالکان کسی بھی صورت والدین سے یونیفارم کی فیس، فوڈ آئٹمز،ماں کا دن، پھولوں کا دن، رنگوں کا دن ، آم کا دن اور میوزک کا دن کے نام پر بھی پیسے نہیں لے سکتے ۔ کسی بھی اسکول کا سربراہ والدین سے دو ماہ کی فیس ایک ساتھ نہیں لے سکتا نہ ہی والدین و طلبہ کو دو ماہ کی فیس ایک ساتھ دینی چاہیئے ۔

اسکول مالکان 5 سال سے پہلے یونیفارم تبدیل نہیں کر سکتے اور یونیفارم تبدیل کرتے وقت وہ محکمہ تعلیم سندھ کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ سے لازمی اجازت و منظوری لے گا ۔محکمے کی جانب سے ہدایات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریگولیٹر اینڈ کنٹرول آرڈیننس 2001 کے رول 10 کےمطابق ہرا سکول لازمی طور پر کل بچوں کا 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم مہیا کرے گا ۔

اسکول مالکان تین ماہ تک فیس ادا نہ کر سکنے والے طلبہ کو کسی بھی قسم کی سزا یا جرمانہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہیں امتحان میں بیٹھنے سے روک سکتے ہیں ۔ اگر اس حوالے سے محکمہ کو شکایت موصول ہوئی تو محکمہ انوسٹیگیشن کرے گا اور اسکول مالکان کیخلاف کارروائی عمل میں لائے گا ۔کوئی بھی اسکول لیٹ فیس نہیں سکتا اور لیٹ فیس ہونے کی صورت میں اسکول مالکان پابند ہیں کہ وہ والدین و طلبہ کو بلا کر ان کا موقف بھی سن لیں اور اس کے بعد ان کو دو نوٹس جاری کریں گے ۔

رول 12 کے مطابق اسکول میں باقاعدگی سے والدین اور اساتذہ کی باہمی ایسوسی ایشن PTA کا اجلاس ہوا کرے گا تاکہ معمولی نوعیت کے مسائل حل اور مشاورت کا عمل جاری رہ سکے

اسلام آباد: صدرِمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اقراء یونیورسٹی کےچانسلر حنید لاکھانی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کااظہار کیا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ٹوئیٹر پر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بانی و چانسلر حنید لاکھانی کے انتقال کے حوالے سے ٹوئیٹ کیا ہے جس میں انکا کہنا ہے کہ ’اقرا یونیورسٹی کے چیئرمین اور بانی اور میرے دوست حنید لاکھانی کی وفات کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔دعا ہےکہ ان کی روح کو سکون ملے اور ان کے اہل خانہ/دوستوں کو صبر وجمیل عطا کرے‘۔

ہمیں ان واقعات کے ذریعے یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی غیر یقینی اور مختصر ہے۔

کراچی: اقرا ءیونیورسٹی کے بانی حنید لاکھانی کےانتقال پر وائس چانسلر وسیم قاضی نے گہرے رنج و غم کااظہارکیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اقراء یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی نے بانی و چانسلر حنید لاکھانی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے سانحہ قراد دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اقراء یونیورسٹی ان ہی کا ویژن تھی اور ان ہی کی کوششوں اور محنت کی وجہ سے ملک کی سب سے بڑی نجی یونیورسٹی بن گئی تھی اور حنید لاکھانی کی بدولت ہی اقراء یونیورسٹی کا شمار ملک کی بہترین جامعات میں ہوتا ہے۔

 

کراچی: اقراء یونیورسٹی کے بانی چانسلراورسندھ بیت المال کےسابق سربراہ حنیدلاکھانی آج صبح ڈینگی بخارسےانتقال کر گئے۔

حنید لاکھانی کو گزشتہ روز طبیعت خراب ہونے کے باعث اسپتال داخل کیا گیا تھا اور پھر طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث انہیں وینٹیلیٹر پر منتقل کردیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

اِن کی نماز جنازہ آج بعد نمازِ عصر مسجد صہیم خیابان راحت ڈی ایچ اے میں ادا کی جائے گی۔

دبئی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر وبیٹرمحمد رضوان افغانستان کے خلاف میچ سے قبل مکمل فٹ ہوگئے۔

ترجمان پی سی بی کے مطابق محمد رضوان کی تمام رپورٹس کلیئرآئی ہیں اور افغانستان کے خلاف اہم میچ کےلیے ٹیم کو دستیاب ہوں گے جبکہ رضوان کو ٹیم انتظامیہ نے میچ سے پہلے ریسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وکٹ کیپر بیٹر آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ میں شیڈول پاکستان کے ٹریننگ سیشن میں شرکت نہیں کریں گے تاہم وہ بدھ کو افغانستان کے خلاف میچ کی سلیکشن کے لیے اسکواڈ کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھارت کے خلاف میچ میں 100 فیصد فٹ نہ ہونے کے باوجود رضوان نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

کراچی: ذیبول کےزیر اہتمام 6ستمبر سے ہونے والےامتحانات ملتوی کردیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) کامران جلیل کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 6 ستمبر سے ہونے والے امتحانات تا حکم ثانی موخر کر دیئے گئے ہیں ۔

طلبہ نے سیلاب کی صورتحال کے باوجود امتحانات کے انعقاد پر دو روز مسلسل احتجاج کیا جس کے بعد انتظامیہ نے امتحانات ایک ماہ کیلئے موخر کیئے ہیں ۔

کراچی: ذیبول کےزیر اہتمام 6ستمبر سے ہونےوالےامتحانات ملتوی کردیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) کامران جلیل کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 6 ستمبر سے ہونے والے امتحانات تا حکم ثانی موخر کر دیئے گئے ہیں ۔

طلبہ نے سیلاب کی صورتحال کے باوجود امتحانات کے انعقاد پر دو روز مسلسل احتجاج کیا جس کے بعد انتظامیہ نے امتحانات ایک ماہ کیلئے موخر کیئے ہیں ۔

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے سیلاب زدگان کو بروقت امداد فراہم کرنے کے لیے ٹریفک پولیس کراچی کے تعاون سے لگائے گئے کیمپ میں موصول ہونے والا امدادی سامان ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک پولیس کراچی کے پبلک ریلیشن آفیسر نوید احمد باجوہ کے حوالے کردیا ۔

اس موقع پر گائیڈنس سینٹرکے کنوینئر اور چانسلر کے ایڈوائزر سراج خلجی نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی کی انتظامیہ، اساتذہ اور طلباء نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد اور خاندانوں کی امداد اوران تک امدادی اشیاء اور سامان پہنچانے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ جاری رہے گا ۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک پولیس کراچی کے پبلک ریلیشن آفیسر نوید احمد باجوہ نے سراج خلجی کی کوششوں اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے طلبہ کے کردار کو مثالی قرار دیا ۔

کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے تحت پاکستان کا بڑا سب سے بڑا15واں سمر انٹرن شپ پروگرام برائے سال2022کامیابی سے مکمل ہوگیا ہے۔

اس انٹرن شپ پرگرام کے تحت ملک بھرسے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 170طالب علموں کو سائنسی وانتظامی شعبہ جات میں تربیت دی گئی۔ بین الاقوامی مرکز کے گولڈن جوبلی ہال میں تقسیم اسناد کی تقریب ہفتے کو منعقد ہوئی۔

جس سے آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری اورڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی کی سائنسدان اورسمر انٹرن شپ پروگرام کی منتظم پروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم نے خطاب کیا۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے کامیاب طالب علموں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ طالب علم جو بین الاقوامی معیار کے تحقیقی و تعلیمی ادارے میں کام کرنے کے تجربہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اُن کے لیے یہ سمر انٹرن شپ پروگرام بہترین موقع ہے۔ طالبِ علموں میں جذبہئ رحم دلی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ وہ انسانی خُو ہے جو کامیابی کی کلید ہے اورطالبِ علموں کو اس ادارے میں یہ خُو سیکھنے کو ملی گی جبکہ سیکھنے کے لیے سر جھکانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا یہ170طالب علموں کے لیے اعزاز اور برتری کی بات ہے کہ اُنھیں ملک بھر سے3000 اُمیدواروں میں سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔ انھوں نے اس پروگرام کے انعقاد میں پروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم اور اُن کی ٹیم کی خدمات کو سراہا۔ پروفیسر عصمت سلیم نے کہا یہ پروگرام2008ء سے اس ادارے میں ہر سال منعقد ہوتا رہا ہے انھوں نے کہا اس میں ملک بھر سے ڈگری سال آخر کے طالب علم شرکت کرتے ہیں جس کا مقصد انھیں سائنسی و انتظامی تربیت دینا ہے۔

انھوں نے کہ اس سال ملک بھر سے اس پروگرام کے لئے3000 درخواستیں موصول ہوئیں جس میں سے میرٹ کی بنیادوں پر170طالب علموں کو منتخب کیا گیا، انھوں نے کہا طالب علموں کو کیمیائی و حیاتیاتی علوم، فوڈ سائنسز، اینجینئرنگ، پلانٹ بائیو ٹیکنالوجی، آئی ایس او مینجمینٹ، لائبریری سائنسز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبہ جات میں تربیت دی جاتی ہے۔ پروگرام کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔