منگل, 08 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 
 
 
ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں بھی کرونا وائرس کے علاج کے لیے صحت یاب مریضوں کے خون کا پلازمہ استعمال کرنے کی منظوری دے دی گئی، حکام جلد اس طریقہ علاج کو شروع کردیں گے۔
 
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دبئی میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کے خون سے پلازمہ لے کر دیگر مریضوں کا علاج کریں گے۔
 
محکمہ صحت کے حکام نے یہ اعلان اس وقت کیا جب متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے شکار افراد کے لیے اس طریقہ علاج کی منظوری دی ہے۔ یہ طریقہ علاج جو کنوالسنٹ پلازمہ تھراپی کہلاتا ہے، اسی ہفتے کسی بھی وقت شروع کردیا جائے گا۔
 
 
دبئی ہیلتھ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر یونس کاظم کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے دبئی کے اسپتالوں میں اس طریقہ علاج کے پروٹوکول متعارف کروا دیے ہیں تاکہ وائرس کی روک تھام کی جا سکے۔
 
انہوں نے کہا کہ دبئی محکمہ صحت کے اسپیشلائزڈ ڈاکٹروں نے پلازمہ تھراپی کے لیے عالمی معیار کے مطابق طریقہ کار اختیار کیا ہے۔
 
ڈاکٹر کاظم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھی قواعد و ضوابط وضع کر لیے گئے ہیں کہ کون پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے اور کس مریض کو اس طریقہ علاج کی ضرورت ہے۔
 
انہوں نے بتایا کہ دبئی محکمہ صحت نے یہ اقدام عالمی میڈیکل نتائج کی بنیاد پر اٹھایا جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد کے خون میں کرونا کے خلاف اینٹی باڈی پیدا ہوتے ہیں جو اس وائرس کو روکتے ہیں۔
 
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے مکمل صحتیاب ہونے والے مریضوں کے خون میں وائرس کے خلاف لڑنے والے اینٹی باڈی زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں، جب وائرس کے شکار مریضوں کے جسم میں یہ پلازمہ شامل کیا جاتا ہے تو وہ کورونا کے جراثیم کی شناخت کر کے اس پر حملہ کرتا ہے۔
 
ڈاکٹر کاظم نے مزید بتایا کہ امریکی محکمہ خوراک و صحت نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پلازما تھراپی کے طریقہ علاج سے مریضوں کے صحتیاب ہونے کی رفتار میں تیزی آئی اور ان کو اسپتال میں بہت کم دن رکھنا پڑا۔
 
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اب تک کرونا وائرس کے 4 ہزار 123 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 22 اموات ہوچکی ہیں۔
 
 
ریاض: عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ کا کہنا ہے کہ رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے عرب ممالک کی سیاحت اور سیاحوں کی تعداد میں نصف کمی متوقع ہے۔
 
سعودی ویب سائٹ کے مطابق عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2020 کے دوران عرب ممالک آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔
 
سنہ 2019 کے مقابلے میں اب تک عرب سیاحوں کی تعداد میں 20 تا 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
 
عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ نے عالمی سطح پر سیاحت سے ہونے والی آمدنی کے حوالے سے کہا ہے کہ عالمی سیاحت میں بھی رواں برس 20 تا 30 فیصد کمی ہوگی، اس شعبے میں 2019 کے مقابلے میں 300 تا 850 ارب ڈالر کا خسارہ متوقع ہے۔
 
ماہرین کے مطابق کرونا بحران کی وجہ سے اگلے 5 اور 7 برس تک کی شرح نمو متاثر ہوسکتی ہے، یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے عالمی سیاحت کو پیش آنے والا بدترین بحران ہے۔
 
سنہ 2001 کے دوران 11 ستمبر کے طیارہ حملوں کے نتیجے میں عالمی سیاحت کو 3.1 فیصد کا نقصان ہوا تھا، 2009 کے دوران عالمی اقتصادی بحران سے 4 فیصد اور 2003 میں سارس وائرس پھیلنے پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
 
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے فنڈز کے لیے اپیل کر دی ہے۔
 
وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں فنڈز کی اپیل کر دی، انھوں نے خصوصی پیغام میں کہا ملک میں غربت بڑھ رہی ہے، اوورسیز پاکستانی پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں پیسا دیں۔
 
وزیر اعظم نے کہا ‘بیرون ملک اوورسیز پاکستانیوں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرونا کا عذاب آیا ہے، لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں غربت بڑھ رہی ہے، اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل ہے پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں پیسا دیں۔’
 
 
 
وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں امریکا، جرمنی اور جاپان کے اعداد و شمار بھی پیش کیے، ان کا کہنا تھا کہ 30 کروڑ آبادی والے امریکا نے 2 ہزار 200 ارب ڈالر کا ریلیف دیا ہے، جرمنی اور جاپان کی آبادی پاکستان سے آدھی ہے، لیکن انھوں نے اپنے لوگوں کو 1 ہزار ارب ڈالر کا ریلیف دیا ہے، جب کہ پاکستان نے اب تک صرف 8 ارب ڈالر ریلیف کے لیے جمع کیے ہیں۔
 
وزیر اعظم عمران خان نے اپیل کی کہ اوورسیز ریلیف فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں، پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے، ہم اوورسیز پاکستانیوں اور ٹائیگر فورس کی مدد سے کرونا کے خلاف جہاد میں کامیاب ہوں گے۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل کی ایکسپرٹ کمیٹی نے مقامی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کی منظوری دے دی ہے، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی درخواست پر وزیراعظم نے تیز ترین طریقہ کار کی ہدایت کی تھی۔ جس پر کورونا میں بڑھتی ہوئی طلب کے باعث قانونی پیچیدگیوں کو ختم کیا گیا اور وینٹی لیٹرز کی تیاری اور ٹیسٹنگ کے لئے تیز ترین طریقہ کار اپنایا گیا۔ کلینیکل ٹیسٹ کے دوران وینٹی لیٹرز کی خصوصیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اب وینٹی لیٹر کو مسلسل 96 گھنٹے انسانی جسم پر چیک کیا جائے گا۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل کو وینٹی لیٹرز کے 48 ڈیزائن موصول ہوئے جن میں سے 3 ڈیزائن منظوری کیلئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو بھیجے گئے، پہلے مرحلے میں پریشر اور والیوم کنٹرول میکینکل وینٹی لیٹرز کی تیاری کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی ایکسپرٹ کمیٹی ہر 6 ماہ بعد خصوصیات اور ٹیسٹنگ طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔

سندھ حکومت نے لاک ڈاون میں توسیع اورنرمی سےمتعلق الگ الگ سفارشات تیار کرلی ہیں۔ طبی ماہرین اور نجی و سرکاری شعبے کے ماہرین صحت لاک ڈاؤن سخت کرنے اور صنعتکار، کراچی چیمبر اور اسمال ٹریڈرز لاک ڈاؤن ختم کرنے کےلیے سندھ حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔ جس کے باعث صوبائی حکومت کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے کہ معیشت کو بچایا جائے یا انسانی جانیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اگرلاک ڈاؤن نہ بڑھایاتو کورونا کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہوگا، کورونا پھیل گیا تو طبی سہولیات کم پڑجائیں گی۔ اس کے علاوہ میئر کراچی وسیم اختر نے بھی لاک ڈاؤن میں توسیع اور راشن کی تقسیم کو منظم کرنے کی تجویز دی ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی لاک ڈاؤن میں توسیع کی تجویز نہیں۔ وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن کی حمایت نہیں کی تو سندھ حکومت پابندیاں نرم کرے گی، سندھ حکومت نے لاک ڈاون میں توسیع اورنرمی سے متعلق الگ الگ سفارشات تیار کرلیں، جن پرغور اور حتمی فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں ہوگا،اس سلسلے میں 13 اپریل کو صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوسکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ٹیلی فون پر موجودہ صورت حال پر تباٍدلہ خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا سے مقابلے کا واحد حل سخت لاک ڈاؤن ہے، مستحقین تک راشن پہنچانے کے نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

کراچی میں شہریوں کی جانب سے لاپرواہی اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کے باعث کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں آج کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کا اکیسواں روز ہے تاہم کراچی میں شہریوں کی جانب سے لاپرواہی اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کے باعث کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

کورونا کیسز میں اضافے پر ضلع شرقی کی 11 یونین کونسلز کو سیل کرنے کے سندھ حکومت کے احکامات پر عملدرآمد جاری ہے، تاحال شہر کی کوئی بھی یونین کونسل مکمل مکمل طور پر سیل نہیں کی جاسکی البتہ گلشنِ اقبال، گلستانِ جوہر، اسکیم 33، ڈالمیا، صفورہ، پہلوان گوٹھ سمیت متعدد علاقوں میں راستوں کی بندش کردی گئی ہے۔

ضلع شرقی کی 11 یونین کونسلز میں کورونا وائرس کے زیادہ کیسز سامنے آئے جن میں یوسی 21 گیلانی ریلوے اسٹیشن، یوسی 7 ڈالمیا، یوسی 8 جمالی کالونی، یوسی 22 گلشن، یوسی 27 پہلوان گوٹھ، یوسی 29 گلزار ہجری، یوسی 30 صفورہ، یوسی فیصل کینٹ، یوسی 2 منظور کالونی، یوسی 9 جیکب لائن اور یوسی 10 جمشید کوارٹرز شامل ہیں۔

ضلع جنوبی میں سول لائنز، صدر، کلفٹن اور دیگر علاقے بھی سیل کئے جاسکتے ہیں جب کہ مختلف علاقوں کی مساجد سے گھروں میں رہنے کے اعلانات بھی کئے جارہے ہیں اور باہر نکلنے والے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بجٹ 21-2020 کو پیش کرنے سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عالمی وباء کی وجہ سے عوام کو بے پناہ مالی مشکلات کا سامنا ہے، ایسے مشکل حالات میں عوام کو ریلیف دینا اور بجٹ کو بروقت پیش کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے، پارلیمنٹ اور عوام کو مل کر ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہوگا۔

اسد قیصر نے کہا کہ  کورونا وائرس کے  خدشات کے پیش نظر بجٹ کو پیش کرنے اور اسے پاس کرنے سے متعلق سیاسی پارٹیز کو اعتماد لینا ضروری سمجھتا ہوں،  بجٹ 21-2020 جون میں پیش ہونا ہے، بجٹ کو بروقت پیش کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مشاورت کی جائے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ پارلیمان میں عوامی اہمیت کے حامل تمام امور پر کام جاری رہے، کمیٹیوں کے اجلاس کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جاری رکھنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، پوری دنیا کو اس وقت کورونا وائرس نے جکڑا ہوا ہے، اس وباء سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہم سب کو ملکر قومی یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنی پارلیمانی  ذمہ داریوں کو بھی نبھانا ہوگا۔

لاہور: ماہرہ خان کو سوشل میڈیا ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا. 

پاکستان کئ خوبرو اداکارہ مائرہ خان کورونا وائرس لاک ڈاؤن کےدوران سوشل میڈیا پر آئےدن پوسٹ کےذریعےاپنے مداحوں کی نظروں میں محضوظ کرتی رہتی ہیں حال ہی میں لیکن حال ہی میں انہیں ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا.

ماہرہ خان نے موجودہ حالات کےتناظر میں ٹوئٹ کیا جس میں غلطی سےانہوں نےکسی اورکے شعر کو مرزا غالب کےنام سےمنسوب کیا ہے. 

اداکارہ کی جانب سےٹوٹٹ توڈیلیٹ کردیا گیا لیکن ٹوئٹر صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا. 

فن لینڈ: ٹیکنالوجی ماہرین وائرس سے لوگوں کے متاثر ہونے کے عمل کا زیادہ سے زیادہ تجزیہ کر رہے ہیں، اس سلسلے میں خوف ناک انکشافات سامنے آنے لگے ہیں، جن سے سماجی فاصلے کا ما قبل حساب کتاب بے کار نظر آنے لگا ہے۔
 
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس سلسلے میں فن لینڈ کی آلٹو یونی ورسٹی کے ماہرین نے ایک ڈیجیٹل سیمولیشن کے ذریعے دکھایا ہے کہ سپر مارکیٹ میں ایک شخص کے کھانسنے سے کس طرح دو قطاروں کے اندر ذرات کا بادل بن کر پھیلتا ہے اور لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔
 
ماہرین نے اس سیمولیشن ویڈیو کو شاکنگ قرار دیا، انھوں نے ویڈیو میں دکھایا کہ وائرس سے متاثرہ ایک شخص جب کسی سپر مارکیٹ میں کھانستا ہے تو کس طرح مہلک ذرات کا ایک بادل بن کر پھیلتا ہے، یہ ذرات کئی منٹ تک ہوا میں معلق رہتے ہیں اور شاپنگ کے لیے آنے والوں کو متاثر کرتے ہیں۔
 
 
 
سائنس دانوں نے اینی میشن ویڈیو میں اس صورت حال کی منظر کشی کی کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سپر مارکیٹ کی شیلف کی ایک لائن میں کھانسے گا تو اس کے منہ سے نکلنے والے ذرات کا بادل دوسری قطار تک بھی پہنچ جاتا ہے، اور لوگوں کو متاثر کر دیتا ہے۔
 
 
واضح رہے کہ خطرے کی گھنٹی بجانے والی یہ ویڈیو اس پریشان کن خبر کے بعد آئی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ جاگنگ اور چہل قدمی کرنے والے انفیکشن دوسروں کو منتقل کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں بھی ٹیکنالوجی ماہرین نے ایک پارک میں موجود لوگوں کی نقل تیار کر کے دکھایا تھا کہ اگر دو افراد ایک دوسرے کے بالکل پیچھے جاگنگ کر رہے ہوں تو وہ وائرس منتقل کر سکتے ہیں۔
 
کراچی: کرونا وائرس نے جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے وہیں آٹو سیکٹر پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں، رواں برس گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ کمی دیکھی جارہی ہے۔
 
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، ٹریکٹر، ٹرک اور بسوں کی فروخت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق کرونا کے لاک ڈاؤن کے باعث مارچ میں مقامی گاڑیوں کی فروخت میں 70 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مارچ 2019 میں 22 ہزار 783 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ رواں برس مارچ میں صرف 6 ہزار 830 مقامی گاڑیاں ہی فروخت ہوئیں۔
 
 
رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مقامی گاڑیوں کی فروخت میں 47 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
 
گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 1 لاکھ 85 ہزار 23 یونٹس فروخت کیے گئے جبکہ رواں مالی سال یہ تعداد صرف 97 ہزار 664 یونٹ رہی۔
 
رپورٹ کے مطابق رواں برس مارچ میں موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بھی 35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مارچ 2019 میں 1 لاکھ 38 ہزار 10 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں جبکہ رواں برس مارچ میں یہ تعداد صرف 89 ہزار 131 رہی۔
 
گزشتہ ماہ ٹریکٹرز کی فروخت میں بھی 49 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مارچ 2019 میں 5 ہزار 729 جبکہ مارچ 2020 میں صرف 2 ہزار 918 ٹریکٹر فروخت ہوئے۔
 
اسی طرح مارچ 2020 میں ٹرک اور بس کی فروخت میں بھی 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مارچ 2019 میں 492 جبکہ مارچ 2020 میں صرف 342 یونٹس فروخت ہوئے۔