پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

پرائویٹ اسکولز اور کالجز کی فیس میں دو ماہ اپریل اور مئی کے لیے 20 فیصد کمی کے ڈی جی پرائویٹ انسٹیٹیوشنز کے سرکلر کو معزز عدالت عالیہ سندھ نے معطل کر تے ہو ئے 22 اپریل کےلئے نوٹس جاری کیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے 08 اپریل کو جاری کردہ اپنے اعلامیے میں ڈائریکٹوریٹ کے سرکلر کے قانونی اور اخلاقی پہلوؤں کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے دو ٹوک موقف اختیار کیا تھا۔ بعد ازاں دیگر ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے اور وزیر تعلیم سندھ محترم سعید غنی سے بات چیت کی روشنی میں پرائویٹ اسکولز اور کالجز کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دو ماہ کی فیس میں اسی ماہ میں ادائیگی کی پابندی کے ساتھ مشکل حالات میں والدین کے لیے فیس میں دو ماہ ہی کے لیے 20 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا۔

جس کی دو وجوہات تھیں اول یہ کہ والدین کے ساتھ احساس شراکت کیا جائے اور دوسری اسکولز اور کالجز کے لیے کیش فلوکی صورتحال پیدا کرنا۔

معزز سندھ ہائیکورٹ کے فیس میں کمی کے سرکلر کو معطل اور 22 اپریل کےلئے ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اسکولز منتظمین کی وضاحت کے لیے یہ اعلان کیا جارہاہے کہ

چونکہ ایسوسی ایشن نے قانونی نکات سے زیادہ انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر فیس میں کمی پر اتفاق کیا تھا لہذا اب بھی ہمارے سامنے ہمدردی کا پہلو ہی ہونا چاہیے۔

پرائیویٹ اسکولز کے دفاتر کھلوانے کے حوالے سے کیس کی اہمیت کے پیش نظر کیس کی سماعت چیف جسٹس نے خود کی۔ کاشف مرزا صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کی طرف سے پچھلے ہفتے دائر کی گئی رٹ پرچیف سیکرٹری سے جواب طلب کیا گیا تھا۔ جس پر حکومت پنجاب کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب سے کاشف مرزاکے موقف کی تائید ہو گئی۔ اس موقع پر کاشف علی مرزا نے موقف اختیار کیا کہ لاک ڈاؤن کے باعث پرائیویٹ سکولز بھی بند ہیں جسکی وجہ سے نہ تو ہم فیس اکٹھی کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی ٹیچرز اور دیگر سٹاف کو ابھی تک تنخواہیں مل سکیں ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان کا حکومت پنجاب کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب پر شدید اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پنجاب پرائیویٹ سکولوں کو فیس وصول نہیں کرنے دے رہی تو  کیا میں یہ حکم جاری کردوں کہ پرائیویٹ سکولوں کے تمام سٹاف کی تنخواہ حکومت پنجاب ادا کرے گی۔

بعد ازاں کیس کی اہمیت کے پیش نظر چیف جسٹس نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سیکریٹری سکولزایجوکیشن کو آج مورخہ 17 اپریل کو طلب کر کیا ہے۔

 

 

 

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہاتھ بار بار دھونے اور سماجی دوری اختیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ وائرس سے بچاؤکے لیے لوگ حفاظتی لباس،  دستانوں اور فیس ماسک کا بھی استعمال کررہے ہیں۔

کورونا کے پیشِ نظر دنیا بھر میں سب سے پہلے فیس ماسکس، سینیٹائزرز اور ٹوائلٹ پیپر کی قلت دیکھنے میں آئی تھی لیکن اب کورونا سے بچنے کے لیے 'فیس شیلڈ ماسک' کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

جرمنی میں ڈرک تھیلن نامی شخص پہلے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے سپر ہیروز یعنی بیٹ مین اور سپر مین جیسے فیس ماسکس تیار کرتے تھے لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد فیس ماسکس کی مانگ میں اضافہ ہوتے ہی انہوں نے فیس شیلڈ ماسکس تیار کرنا شروع کر دیے۔

ڈرک تھیلن کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں فیس ماسکس کی قلت ہوگئی ہے،  یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فیس شیلڈ ماسک تیار کرنے کے بارے میں سوچا اور انہیں فیس شیلڈ ماسک کے حوالے سے لوگوں کی جانب سے بے حد مثبت ردِ عمل ملا۔

ڈرک نے کہا کہ انہوں نے خود اس فیس شیلڈ ماسک کا جائزہ لیا جس سے کوئی بھی چیز آر پار نہیں ہوسکتی لیکن اس فیس شیلڈ ماسک کو آپریشن تھیٹر میں استعمال کیے جانے والے ماسک سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

خطرناک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر کی ٹیکنالوجی کمپنیاں سر گرم ہیں اور  وائرس کے  پھیلاؤ کو روکنےکے لیے نت نئی ایجادات کرنے کی کوشش کر  رہی ہیں۔

حال ہی میں چین کی گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی چینگ ین کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایسی گاڑی متعارف کرائی گئی ہے جس میں 'پی ایم 0.1' ائیر فلٹرز نصب ہیں جو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔

اس گاڑی میں نصب جدید ٹیکنالوجی سے لیس یہ ائیر فلٹرز گاڑی میں دھول اور آلودگی کے ساتھ ساتھ مؤثر  اینٹی وائرس کا کام بھی کریں گے۔

یہ فلٹرز گاڑی میں وائرس اور بیکٹیریا کی روک تھام کرنے کے ساتھ گاڑی میں موجود افراد کو اضافی تحفظ فراہم کریں گے۔

مانیٹرنگ ڈیسک:ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی نےایگل نیبیولیہ نےاور اس کےاطراف کی مشہورتصویر اس بار انفراریڈ میں شامل کی گئی ہیں جسے ستون تخلیق یا پلیر آف کری ایشن کانام بھی دیا گیا تھا. 

سب سے پہلے یہ تصویر 1995 میں بال خلائی دور بین کی ایک سے زائد تصاویر جوڑ کر بنائی گئی تھی لیکن یہ بصری یا نظر آنے والے اشعاع میں تھی جس میں ایگل نیبیولہ میں نمایاں تھا 25 سالہ پرانی یہ تصویر کئی کتابوں اور رسائل و جرائد میں شائع ہوئی اور اسے خلائے بسیط کی بہترین تصاویر میں سے ایک قرار دیا گیا تھا

تاہم اب یہ تصویر انفراریڈ کیمرے سےلی گئی ہے اور قدرے واضح ہے جس میں گردو غبار,  گیس,  اور نیلا سایہ ستونوں کوخوبصورت روپ دے رہاہے. یہ خلائی دوربین کے ذریعے ہی لی گئی ہے ٹھیک 25سال بعد اس پرنظر ڈالی گئی. 

 

لاہور : پنجاب بھر میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات کےشیڈول جاری کردیئے گئے.میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات صرف تھیوری کےپرچے لئے جائیں گے جبکہ پریکٹیکل نہیں ہوگا. 

شیڈول کےمطابق دہم کےسالانہ امتحانات مکمل ہیں جبکہ نتائج کااعلان جولائی کے تیسرے ہفتے ہوگا. نہم کلاس کے تھیوری امتحانات18 سے 27 جون تک جاری ہونگے.جبکہ نتائج کااعلان ستمبر میں کیاجائےگا. 

انٹرمیڈیٹ سیکنڈ ایئر امتحانات 29جون سے 27 جولائی تک جاری رہےگا جبکہ نتیجہ ستمبر کےدوسرے ہفتے میں ہوگا. جبکہ فرسٹ ایئر امتحانات 10 جولائی سے 20 جولائی تک جاری رہے گا اورنتائج کااعلان اکتوبر کےپہلے ہفتے میں ہوگا . نوٹیفیکشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر 4جون تک کورونا کی صورتحال یہی رہی تو شیڈول منسوخ تصور کیا جائے گا. 

 
فیس بک نے واٹس ایپ کے بعد اب اپنے دوسرے مقبول ترین پلیٹ فارم میسنجر میں بھی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے کورونا وائرس کووڈ-19 چیٹ بوٹ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او میسنجر چیٹ بوٹ صارفین کو کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس سے متعلق تمام تر تازہ ترین معلومات فراہم کرے گا اور افواہوں کو بھی ختم کرے گا۔
 
ڈبلیو ایچ او ہیلتھ الرٹ انٹریکٹو سروس سے مستفید ہونے کے لیے صارفین کو عالمی ادارہ صحت کے آفیشل فیس بک پیج پر جانا ہوگا۔
 
بعد ازاں صارف کو پیج پر موجود سینڈ میسج کے آپشن پر کلک کرنا ہوگا جس سے میسنجر چیٹ بوٹ کھل جائے گا جس پر کورونا وائرس سے متعلق تمام تر معلومات میسر ہوگی۔
 
عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے شروع کیا جانے والا یہ چیٹ بوٹ فی الحال انگریزی، ہسپانوی اور عربی زبان میں موجود ہے جس میں جلد ہی مزید زبانوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
 
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ واٹس ایپ پر بھی اسی طرح کے چیٹ بوٹ کا آغاز کیا گیا تھا جب کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی کورونا وائرس کے حوالے سے تمام تر معلومات فراہم کرنے والی ایپ بھی متعارف کروائی جا چکی ہے۔
 
 
 
 
ایران نے 5 سیکنڈ میں کورونا ٹیسٹ کرنے والی ٹیکنالوجی متعارف کرادی
 
ایران نے 5 سیکنڈ میں 100 میٹر کے دائرے میں موجود کورونا وائرس کا پتا چلانے والی ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ۔
 
ایران کے سرکاری میڈیا کےمطابق افتتاحی تقریب پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں کی گئی۔
 
ایرانی فوج کی تیار کی گئی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں میں یا مقامات پر موجود کورونا وائرس کا 5 سیکنڈ میں پتا چلایا جا سکتا ہے۔ اس طریقے میں ایک آلہ مقناطیسی میدان پیدا کرتا ہے جو اطراف کے مقامات کی اسکریننگ کرتا ہے۔
 
 
کورونا ہلاک ہونے والے شخص کی لاش میں کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے؟
کورونا: پیسیو امیونائزیشن کے تحت علاج کیلیے پلازما لینے کا آغاز کردیا گیا
اس آلے پر نصب اینٹینا انفکیشن کا شکار افراد یا آلودہ مقامات کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔ اس طریقے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ بیمار یا مشتبہ افراد کے خون کے نمونے لینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
 
کورونا وائرس کا پتا چلانے والے اس آلے کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بھی آپریٹ کیا جا سکتا ہے۔
 
ایران کے مختلف اسپتالوں میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کرلی گئی ہے اور اس کے نتائج 80 فیصد تک درست رہے ہیں۔
 
خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے اب تک 76 ہزار 389 لوگ متاثر جب کہ 4 ہزار 777 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
 
اب تک صرف کمپیوٹرز ، لیپ ٹاپ اور موبائلز ڈیٹا ہیک ہوتے تھے لیکن اب ٹیکنالوجی سے لیس ایسی ڈیوائس تیار کی جارہی ہے جس کے ذریعے خوابوں کا پتا لگانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
 
ایم آئی ٹی ڈریم لیب کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہےکہ وہ ایک ایسی ڈیوائس تیار کررہے ہیں جس سے خوابوں کا تجزیہ کیا جاسکے گا۔
 
خوابوں کو جاننے کے لیے لیب میں ’ڈورمیو‘ نامی ڈیوائس پر کام کیا جارہا ہے جو گلوز جیسی ہوگی اوراسے سونے سے قبل ہاتھ میں پہنا جائے گا۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کے دوران ہم ہیپناگوگیا یعنی نیند کی سیمی لوسڈ اسٹیج میں ہوتے ہیں جو نیند کی نیم خونداہ کیفیت ہوتی ہے، اس میں ہمیں خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں جن میں سے کچھ کو ہم تصور تک نہیں کرتے ہیں تاہم اس کو جانچنے کے لیے ہی ڈورمیو ڈیوائس پر کام کیا جارہا ہے۔
 
 
ماہرین نے دعویٰ کیا کہ اس ڈیوائس میں ٹیکنالوجی سے لیس ایسے سینسر موجود ہوں گے جس میں پہلے سے ریکارڈ شدہ آڈیو موجود ہوگی جو اس حالت تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
 
لیب کے ایک ماہر ایڈم ہوروٹز کا کہنا تھا لوگ نہیں جانتے کہ ان کی زندگی کا ایک مقام وہ ہے جہاں سے وہ تبدیلی اور بہتری لاسکیں گے۔
 
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر خوابوں پر قابو پایا جاسکتا ہے تو نیند مختلف سوچوں کو تیز کرنے کے لیے موقع فراہم کرے گی جس سے انسان بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
 
 
 
ویڈیو کمیونیکیشنز کے سافٹ ویئر زوم سے متعلق دل دہلا دینے والی خبر سامنے آگئی، زوم کے 5 لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا بدنام زمانہ ڈارک ویب پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
 
زوم پر اس حملے کا انکشاف ایک سائبر سیکیورٹی فرم نے کیا ہے، فرم کا کہنا ہے کہ ایک ہیکر فورم پر زوم صارفین کے اکاؤنٹس کو خریداری کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
 
ان اکاؤنٹس کی قیمت اعشاریہ 1 یا 2 ڈالر رکھی گئی جبکہ اکاؤنٹس مفت میں بھی دیے جارہے ہیں، فرم کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار ہے۔
 
 
فرم کے مطابق فروخت کیے جانے والے ڈیٹا میں پرسنل میٹنگز کے یو آر ایلز، ای میل ایڈریسز، پاسورڈز اور وہ ہوسٹ کیز شامل ہیں جن کے ذریعے ہیکر کسی بھی میٹنگ میں کسی بھی وقت شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔
 
مذکورہ انکشاف کے بعد زوم کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف ویب سائٹس پر اس طرح کی کارروائیاں عام بات ہیں، اس سے وہ صارفین متاثر نہیں ہوں گے جو سنگل سائن ان کے اصول پر چلتے ہیں۔
 
ترجمان نے مزید کہا کہ البتہ ان صارفین کو خطرہ ہوسکتا ہے جو بہت سے پلیٹ فارمز کے اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی ای میل اور پاسورڈ استعمال کرتے ہیں۔
 
اس حوالے سے اس سے قبل امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی بھی خبردار کر چکی ہے کہ مختلف پلیٹ فارمز کے علیحدہ اکاؤنٹس کے لیے ایک جیسی معلومات استعمال نہ کی جائیں۔
 
سنہ 2108 میں ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، کہ اگر کسی ایک پلیٹ فارم پر آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہو، اور آپ نے اسی اکاؤنٹ والا ای میل اور پاسورڈ دوسرے اکاؤنٹس کے لیے بھی مختص کر رکھا ہو، تو آپ کے تمام اکاؤنٹس اور ان کے ذریعے تمام معلومات خطرے میں ہیں۔
 
زوم کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے متعدد انٹیلی جنس فرمز کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں، علاوہ ازیں صارفین کو احتیاطاً اپنے پاسورڈز تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
 
دوسری جانب سائبر سیکیورٹی فرم کا کہنا ہے کہ ہیک کیے جانے والے اکاؤنٹس میں نہ صرف انفرادی اکاؤنٹس شامل ہیں، بلکہ بڑی کمپنیز کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں جن میں سے ایک امریکا کا مالیاتی ادارہ سٹی بینک بھی ہے۔
 
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد جب نصف سے زائد کاروبار زندگی گھروں سے کیا جارہا ہے، ایسے میں زوم پیشہ وارانہ رابطوں کا مؤثر ترین ذریعہ ثابت ہورہا ہے تاہم اس کے ذریعے ڈیٹا چوری، ہیکنگ اور دیگر خدشات بھی سامنے آرہے ہیں۔
 
زوم کے وسیع استعمال کو دیکھتے ہوئے ہیکرز نے اب اسے اپنے حملوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جب اداروں کے ملازمین کی ویڈیو کانفرنس کے درمیان کوئی ہیکر بیچ میں گھس آیا اور پورنو گرافی اور نسل پرستانہ مواد ڈسپلے کردیا۔
 
اس طرح کی مداخلت کو ’زوم بومبنگ‘ کا نام دیا جارہا ہے۔
 
زوم کی سیکیورٹی کو پرخطر سمجھتے ہوئے کئی اداروں نے اس کے استعمال پر پابندی بھی عائد کی ہے جس کے بعد کمپنی اپنے سافٹ ویئر کو محفوظ بنانے پر کام کر رہی ہے۔