ھفتہ, 23 نومبر 2024


ٹیکسوں کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی نہیں ہو رہی

ایمزٹی وی(بزنس)ٹیکسٹائل سیکٹر زیروریٹنگ کے معاہدے کو ماننے سے انکار کر رہا ہے، اسکیم کے تحت ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کو ختم کر دیا گیا ہے، ٹیکسوں کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی نہیں ہو رہی، مفاد پرست عناصر ٹیکس چھوٹ لینا چاہتے ہیں۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نثار خان نے کیا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین محسن عزیز نے کی۔ چیئرمین ایف بی آر کے نے آگاہ کیا کہ حکومت اور ایف بی آر گزشتہ 30 سال سے فیصل آباد کی انڈسٹری کو رجسٹریشن نیٹ ورک میں لانے کی کوشش میں ہیں لیکن اربوں روپے کے کاروبار کرنے والے رجسٹرڈ ہونے کو تیار نہیں، غیر رجسٹرڈ فیکٹریوں پر چھاپے مارتے ہیں تو بااثر لوگ راستے میں آ جاتے ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر زیرو ریٹنگ کے معاہدے کو ماننے سے انکار کر رہا ہے، اسکیم کے تحت ٹیکس ایڈجسمنٹ کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن ٹیکسوں کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی نہیں ہو رہی، مفاد پرست عناصر ٹیکس چھوٹ لینا چاہتے ہیں ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کے اربوں روپے ریفنڈ میں پھنس جائیں گے اور ایف بی آر کو بھی فائدہ نہیں ہوگا، اسکیم کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اپٹما کے عہدیداران نے کہا کہ معاہدے کے تحت کاٹن اور یارن کو بھی زیرو ریٹ کیا جانا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کپاس کی کم پیداوار، موجودہ تقاضوں کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نہ ہونے پرپی سی سی سی کی ناقص کا رکردگی اور کپاس کے زیرکاشت علاقے میں بھی کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ، کپاس پیداوار میں کمی کی وجہ ناقص بیج ہیں۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ریفنڈڈ سیلز ٹیکس 43 ارب سے زائد نہیں، 3 جون تک کے آر پی اوز کی تمام ادائیگیاں 31 اگست تک کر دی جائیں گی، بجلی بلوں پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی کوئی فائل زیر التوا نہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment