ایمزٹی وی(بزنس)وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اسلامی معاشی اور تجارتی بلاک کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، اسلامی ممالک میں معاشی جمود کو توڑنے کے لیے نئی سوچ اور تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان اسلامی ممالک کے ساتھ معاشی اور تجارتی رابطہ کاری میں پیش پیش ہے۔
وہ انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں منعقد ہونے والے بارہویں عالمی اسلامی معاشی فورم میں خطاب کررہے تھے، انڈونیشی صدر جوکوودودو نے فورم کا افتتاح کیا جبکہ ملائیشیا کے وزیراعظم اور فورم کے سرپرست نجیب عبدالرزاق نے خصوصی خطاب کیا، افتتاحی اجلاس سے کویت، قطر، بنگلہ دیش، الجزائر، نائیجیریا، تاجکستان، اردن، گنی، سری لنکا، ویتنام، تھائی لینڈ اور اسلامی ترقیاتی بینک کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلامی ممالک کو غربت کے خاتمے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو پروان چڑھانا ہوگا تاکہ ترقی کے ثمرات غریب ترین طبقات تک پہنچ سکیں، پاکستان اسلامی ممالک کے مابین تجارت اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اسلامی مارکیٹ کے قیام کا حامی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلامی ممالک کے مابین معاشی و تجارتی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم کے ترجیحی تجارتی معاہدوں کی توثیق کر دی ہے اور اس کے لیے درکار ٹیرف لسٹ او آئی سی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔ وفاقی وزیر نے اسلامی ممالک کے مابین تجارت میں سہولت، سرمایہ کاری میں اضافے، سفری آسانی کے لیے کوششوں کی پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر کے ہمراہ وزیراعظم کے تہنیتی خطوط بھی ہیں جو وہ انڈونیشیا کے صدر اور ملائیشیا کے وزیر اعظم کو دیں گے، دونوں لیڈرز نے وزیر اعظم نوازشریف کو فورم میں شرکت کی خصوصی دعوت دی تھی تاہم وزیراعظم نے وزیر تجارت کو پاکستان کی نمائندگی کے لیے بھیجا۔