ایمزٹی وی(بزنس)اوگرا نے سی این جی ایسوسی ایشن کے سندھ میں گیس کلو کے بجائے لیٹر میں فروخت کرنے کے مبینہ فیصلے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے غیرقانونی قرار دے دیا ہے ۔اوگرا ترجمان کے مطابق صرف درآمدی گیس والی سی این جی (آر ایل این جی) کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا ہے جبکہ سندھ کے سی این جی اسٹیشن فی الوقت درآمدی گیس استعمال نہیں کر رہے ہیں لہٰذا جو فلنگ اسٹیشن کمپریسڈ نیچرل گیس کے لیے مقامی گیس استعمال کررہے ہیں وہ اسے کلوگرام کے بجائے لیٹر میں فروخت نہیں کر سکتے۔ اتھارٹی نے آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کو مطلع کیا ہے کہ اوگرا کی طرف سے 31 اگست 2015کو مشتہر کی جانے والی سی این جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت فروخت خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پوٹھوارریجن (راولپنڈی، اسلام آباد اورگوجرخان) کے لیے 75.82 روپے فی کلو گرام اور سندھ اور پنجاب میں تمام ملکی گیس والے سی این جی اسٹیشنوں کے لیے 67.50روپے فی کلو گرام مقرر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جو بھی سی این جی اسٹیشن اوگرا کی طرف سے مشتہر کیے جانے والے نرخوں سے زیادہ وصول کرے گا وہ غیر قانونی ہو گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اوگرا نے کہا کہ مذکورہ بالا نوٹیفکیشن متعلقہ قانون کے تحت اور ای سی سی (کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی) کے فیصلوں کے مطابق جاری کیا گیا ہے لہٰذا تمام سی این جی اسٹیشن پر قانونی طور پر لازم ہے کہ وہ (مقامی گیس والی ) سی این جی لیٹر کے بجائے کلوگرام میں فروخت کریں تاہم سی این جی ایسوسی ایشن حکومتی پالیسیوں اور قانون کے مطابق اتھارٹی کے غور وخوص کے لیے تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔