ایمز ٹی وی (تجارت) پاک-چین اقتصادی راہدری (سی پیک) کے مشرقی روٹ سے ریل کے ذریعے پہلے تجارتی سفر کا آغاز ہوگیا۔ لاہور سے پاکستان ریلوے کا سی پیک سے جڑا پہلا تجارتی وفد روانہ ہوا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ 'سی پیک کا پہلے تجارتی وفد کے ریلوے کا حصہ لاہور سے مشرقی روٹ پر روانہ ہوا'۔ واضح رہے رواں ماہ کے آغاز میں ہی سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کا آغازگلگت سے منسلک سوست ڈرائی پورٹ میں افتتاحی تقریب میں کیا گیا تھا۔ سی پیک کے تحت پہلی تجارتی سرگرمی میں 100 کے قریب کنٹینرز سوست ڈرائی پورٹ میں داخل ہوئے تھے۔
افتتاحی تقریب میں چینی حکام کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن اور فورس کمانڈر ثاقب محمود ملک نے بھی شرکت کی تھی۔ حفیظ الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ سی پیک گلگت بلتستان کی قسمت بدل دے گا، ہر ہفتے قراقرم ہائی وے کے ذریعے ایک ہزار چینی کنٹینر گلگت بلتستان سے گزریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں خطے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور خوشحالی آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت شونٹرپاس، بابوسر روڈ اور گلگت اسکردو روڈ کی بھی تعمیر ہو گی۔
سوست پورٹ کے کسٹمز سپرینٹنڈنٹ اسحٰق کیانی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کنٹینرز جن پر سی پیک منصوبوں سے متعلق اشیاء موجود ہیں انھیں امپورٹ ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ سی پیک دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان شروع ہونے والا ایک وسیع تجارتی منصوبہ ہے جس کو خطے کی قسمت بدلنے کا موجب قرار دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان میں ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے جبکہ اس منصوبے کے تحت بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کا وعدہ کیا گیا ہے۔ سی پیک کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب، ایران اور افغانستان نے بھی اس کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ دوسری جانب ہندوستان کو اس منصوبے سے شدید تحفظات ہیں جس کا اظہار انھوں نے چینی حکومت سے بھی کردیا تھا۔