ایمز ٹی وی (تجارت) دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی معاشی ترقی کے ساتھ سماجی شعبے کی ترقی بھی متاثر ہوئی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں قیمتی جانی نقصان کے ساتھ معیشت کو118.3ارب ڈالرکے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان میں 1950سے 2011تک 21 بڑی قدرتی آفات کی وجہ سے ملک کو 19ارب ڈالر کا نقصان پہنچاہے۔ سال 2010میں سیلاب سے 10ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جاری کردہ معاشی جائزہ رپورٹ برائے مالی سال 2015-16میں قدرتی آفات اور دہشت گردی کو بھی سماجی شعبے کی زبوں حالی کی وجہ قرار دیاہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ سے متاثر ہے، معاشی اورسماجی دونوں ہی شعبوں کی نمو دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے، دہشت گردی کی وجہ سے عوام کو بے حساب مصائب کا سامنا کرنا پڑا جن میں ہلاکتیں اور اپنے گھروں سے بے دخلی شامل ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی سرمایہ کاری بھی متاثرہوئی اور ملکی سرمایہ کار بھی حالات کی بہتری تک انتظار کرو اور دیکھوکی پالیسی پر عمل پیرا رہے۔ مرکزی بینک کے مطابق دہشت گردی کے اثرات ملکی برآمدات پربھی مرتب ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق مالی سال سال 2002سے مالی سال 2016کی پہلی سہ ماہی تک ملک کو دہشت گردی سے بلا واسطہ اور بالواسطہ طور پر تقریباً 118.3 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، جو کہ پاکستان کے بیرونی سرکاری قرضوں کا تقریباً دوگناہے۔
رپورٹ کے مطابق2007سے 2009تک جاری رہنے والے عالمی مالی بحران اور تباہ کن قدرتی آفات نے بھی پاکستان کی معیشت پرسخت منفی اثرات مرتب کیے جن میں 2005کا زلزلہ اور 2010 کا سیلاب سرفہرست ہیں جن سے پاکستان کے سماجی اخراجات پر بالواسطہ ہی نہیں بلاواسطہ اضافہ عمل میں آیا۔ برسوں کی پسماندہ معاشی نمو، استحکام کے منصوبوں کی طرف بار بار کے پلٹنے، اور قدرتی آفات کے باعث ملک کو سرکاری خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے کی بجائے ان دشواریوں کے خلاف جدوجہدمیں زیادہ وقت صرف کرناپڑا۔ رپورٹ میں ورلڈ بینک کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاہے کہ پاکستان میں 1950سے 2011تک 21بڑی قدرتی آفات کی وجہ سے ملک کو 19ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ سال 2010میں آنے والے سیلاب سے 10ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔