اتوار, 24 نومبر 2024


بلوچستان میں صنعتی انقلاب کی دستک

 

ایمز ٹی وی ( تجارت)چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے پیش رفت ہونے کی وجہ سے گوادر میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر اور سرمایہ کاری کے منصوبوں میںتیزی آرہی ہے اورمقامی سرمایہ کاروں، اوورسیزپاکستانیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں غیرملکی سرمایہ کارگوادرکارخ کررہے ہیں، پانی ذخیرہ کرنے کے لیے2 بڑے ڈیم شادی کور اور سواد ڈیم کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے جبکہ سمندر کو آلودگی سے بچانے کے لیے ڈی سلینیشن پلانٹ بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔

گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئر رفیق احمد نے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام گوادر کا مطالعاتی دورہ کرنے والے وفد کو بتایا کہ سی پیک منصوبے پر پیشرفت کے ساتھ گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار بھی تیز ہوچکی ہے،گوادر کے 17ترقیاتی منصوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی میں 142.6ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہیں جن سے گوادر میں انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، فراہمی ونکاسی آب اور سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے اور اب تک 35فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

 

جی ڈی اے نے گوادر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی معاونت اور اراضی کی ملکیت کی تصدیق کے لیے خصوصی مہم شروع کردی ہے جس کے تحت ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والی فرمز کی رجسٹریشن کی جارہی ہے، سی پیک کے تحت چین گوادر میں 5 ملین گیلن یومیہ گنجائش کا ڈی سیلینیشن پلانٹ بھی نصب کرے گا، اس وقت ایران سے 100میگا واٹ بجلی درآمد کی جارہی ہے جو گوادر کے علاوہ پسنی اور پنجگور کو بھی فراہم کی جاتی ہے، ایران سے مزید 100میگا واٹ بجلی کی درآمد کامعاہدہ ہوچکا ہے، یہ بجلی گوادر کو فراہم کی جائے گی، 2050تک گوادر میں بجلی کی طلب 500میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جس کے لیے سی پیک کے تحت 330میگا واٹ گنجائش کا کوئلے سے چلنے والا بجلی گھر تعمیر ہوگا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment